مجھے 11 ہزار واٹ کی تار سے کرنٹ لگا تو دونوں ٹانگیں کٹ گئیں ۔۔ معذوری کے بعد کئی لوگوں کو نوکریاں دینے والا یہ لکھ پتی کون ہے؟

image

اب میں معذور ہو گیا ہوں، کوئی میری مدد کرے، میں اب دنیا میں کیسے رہ سکوں گا۔ یہ سب الفاظ آپ نے اکثر معذور افراد کے منہ سنے ہوں گے مگر ایک ایسا بھی لڑکا ہے جو اچانک سے اپنی دونوں ٹانگوں سے محروم ہو گیا مگر اس کے بعد وہ آج بہت بڑا کاروباری شخص ہے، آئیے جانتے ہیں کہ یہ شخص کون ہے اور اس کے ساتھ یہ سانحہ کیسے پیش آیا؟

اس لڑکے کا نام ذوہیب حسن ہے اور یہ پنجاب کے علاقے سیالکوٹ کا رہنے والا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں خوشحال زندگی گزار رہا تھا اور جب بڑا ہوا تو والد صاحب کا کام میں ہاتھ بڑھانے لگ گیا، ہمارا ریتی بجری کا کام تھا تو ایک دن میں اپنی ایک ٹرالی کا جیک بدل رہا تھا اور معلوم نہیں تھا کہ میرے قریب سے 11 ہزار واٹ کی بجلی کی تار گزر رہی ہے اور میں اسی تار کے ساتھ غلطی سے ٹکرا گیا۔

جس کے بعد میری حالت خراب ہو گئی اور مجھے سول اسپتال، سی ایم ایچ اور پھر برن سینٹر کھایریاں لے جایا گیا جہاں میرا علاج ہوا اور ڈاکٹروں نے بے حد کوششوں کے بعد بھی یہی کہ اکہ اب کوئی اور حل نہیں اس لڑکے کی دونوں ٹانگیں کاٹنی پڑیں گی۔ اس واقعے نے میری زندگی پوری طرح بدل دی مگر میرے دل میں ایک دن یہ خیال آیا کہ اگر اللہ پاک نے اب مجھے ایسا بنایا ہے تو اس میں بھی اس کی کوئی رضا ہو گی۔

اب مجھے کوئی ایسا کام شروع کرنا چاہیے جس میں بیٹھ کر ہی سب کام کروں تو میں نے یہ کپڑے کی دکان کھول لی جس میں اللہ نے دنوں میں ہی مجھے ترقی عطا کی اور آج میرے پاس اپنا 3 منزلہ گھر، دکان ہے، اور کئی لوگ میری دکان میں آج کام بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذوہیب حسن نے یہ بھی کہا کہ یہ مقام مجھے اتنی جلد یہ مقام نہیں ملا بلکہ کئی مرتبہ مجھے مصیبتیں بھی جھیلنی پڑیں ہیں۔

جیسا کہ کبھی میری موٹر سائیکل کی چین اتر جائے یا پھر کوئی اور مسئلہ ہو جائے تو میں کسی سے مدد نہیں مانگتا بلکہ خود نیچے اتر کر چین دوبارہ چڑھاتا ہوں اور کئی مرتبہ تو یوں ہوتا ہے کہ سڑک پر کیچڑ ہوتا ہے اور میرے سارے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں مگر پھر بھی کسی کی مدد پر انحصار نہیں کرتا۔

میرا پاکستان کو دیے گئے انٹرویو میں اس کامیاب لڑکے کا کہنا تھا کہ اب مجھے شادی کرنی ہے اور چاہتا ہوں کہ کوئی ایسی لڑکی ملے جو مجھے میری اس حالت کے ساتھ سچے دل سے قبول کرے، اور میں پوری کوشش کروں گا کہ اسے زندگی بھر کوئی پریشانی نہ آنے دوں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts