دوستوں سے الوداع۔۔ یہ ہیں وہ آخری الفاظ جنھیں گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں دھماکہ کرنے والی خاتون سے جوڑا جارہا ہے لیکن جب ہم اس اکاؤنٹ کو ٹوئٹر پر سرچ کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ٹوئٹ 2 بج کر 10 منٹ پر کیا گیا جبکہ خود کش دھماکہ 1 بج کر 55 منٹ یعنی اس ٹوئٹ سے تقریباً 15 منٹ پہلے ہوا۔
خودکش حملہ آور خاتون کا تعلق کہاں سے تھا؟
اس وقت سوشل میڈیا پر خود کش حملہ آور سے متعلق بہت سے سوالات ہیں۔ بی بی سی اردو کی شائع کردہ خبر میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بتایا گیا ہے کہ خودکش حملہ کرنے والی خاتون کا نام شاری بلوچ عرف برمش تھا جس کا تعلق بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے نظر آباد سے تھا۔ شاری بلوچ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھیں جنھوں نے 2014 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے بی ایڈ کے بعد 2015 میں بلوچستان یونیورسٹی سے زولوجی میں ایم ایس سی بھی کیا تھا اور اس کے بعد وہ تربت میں گونمنٹ گرلز مڈل کلاسز میں پڑھاتی تھیں۔
زمانہ طالب علمی سے مظاہروں میں حصہ لیتی تھی
شاری بلوچ کے شوہر ہیبتان بشیر بلوچ دانتوں کے ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کے پانچ سال کے 2 بچے بھی ہیں جن کے نام مہروش اور میر حسن ہیں۔ حیرت انگیز طور پر خودکش حملہ کرنے والی شاری کا خاندان بہن بھائی بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ ان کے خاندان میں کسی کے ساتھ بھی جبری گمشدگی یا ہلاکت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے البتہ شاری بلوچ خود زمانہ طالب علمی سے بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا حصہ تھیں اور مظاہروں میں حصہ لیتی تھیں۔
واضح رہے کہ کل یونیورسٹی میں خود کش حملے میں 3 چینی شہری اور ایک پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوگئے تھے جبکہ کچھ افراد زخمی بھی ہیں۔ واقعے کی ذمہ داری مجید بریگیڈ نے قبول کرتے ہوئے بی بی سی کو خود کش حملہ آور کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کیں۔
البتہ جنگ نیوز کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ خود کش حملہ آور خاتون جامعہ کراچی کے ہاسٹل میں رہتی تھی اور ایجوکیشن میں ماسٹرز کرنے کے بعد ایم فل کی طالبہ تھی