بیٹی کی نعمت ملنے پر اسپتال والے فیس نہیں لیتے ۔۔ یہ کون سا اسپتال ہے جہاں 24 سو بچیوں کی مفت پیدائش ہوئی؟

image

بیٹی ہی وہ اللہ کی نعمت ہے جب والدین اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تو اسے سب سے زیادہ دکھ ہوتا ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ اس کا اب اس دنیا میں کوئی اپنا نہیں رہا۔

یہی وجہ ہے کہ آج ہم آپکو ایک ایسے اسپترال کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جو بیٹی کی پیدائش پر ڈیلیوری اور دیگر تمام اخراجات کے پیسے گھر والوں سے نہیں لیتا۔

یہ اسپتال کسی اور ملک میں نہیں بلکہ پڑوسی ملک بھارت کے علاقے پونے میں واقعہ ہے ۔ اس کا نام میٹرنٹی ملٹی اسپیشلسٹی ہڈپسر ہے۔ یہاں کی انتظامیہ اور ڈاکٹرز کا یہ کہنا ہے کہ جب ہم نے یہ اسپتال شروع کیا تو جب بیٹی پیدا ہوتی تو لوگ اسپتال کی فیس تک نہیں دیتے، اور تو اور بچی تو دیکھنے بھی نہیں۔

اور جب لڑکا پیدا ہوتا سب کام خوشی خوشی کرتے، ایسے میں ہم نے فیس معاف کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ڈاکٹر گنیش کے مطابق پچھلے 11 سالوں میں اس اسپتال میں 2400 بچیوں کی پیدائش مفت ہوئی ہے۔ یہ نیک عمل اس اسپتال والوں نے 2012 میں شروع کیا تھا جس کے بعد کئی افریقی ممالک اور بیشتر ریاستیں اس سفر میں ہمارے ساتھ جڑ گئے۔

اس کے علاہو آپکو یہ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ڈاکٹر گنیش راکھ کی اپنی بیٹی بھی ماں کے پیٹ میں ہی انتقال کر گئی یہی وجہ ہے کہ یہ خصوصاََ جس کے ہابیٹی پیدا ہو فیس نہیں لیتے۔

ڈاکٹر گنیش کو بیٹی کی بہت خواہش تھی، مگر جب ان کی بیوی کی ڈیلیوری ہونے والی تھی تو یہ مالی مسائل کا شکار تھے، ان کی بیوی کی حالت اچانک بگڑگئی تھی۔

اور ڈاکٹر نے اپنی فیس کے ساتھ آپریشن کی فیس جمع کروانے کے لئے کہا، ان کو پیسے بھرنے میں تھوڑی دیر ہوگئی اور ان کی بچی ماں کے پیٹ میں ہی مرگئی، جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کرلیا کہ جب کوئی حاملہ خاتون ان کے پاس آئے گی اور وہ بیٹی کو جنم دے گی تو اس سے کوئی روپیہ پیسہ نہیں لیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ 33 سالہ ڈاکٹر گنیش گذشتہ 5 سالوں سے اب تک 432 سے زائد بیٹیوں کی پیدائش فری میں کروا چکے ہیں اور پیدائش کے بعد یہ خود بھی والدین کو مٹھائی کھلاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ '' مجھے اپنی بیٹی کی خوشی منانے کا موقع تو نہ ملا، لیکن میں دوسروں کی بیٹیوں کی خوشیوں کو منانے میں ان کی مدد ضررو کرتا ہوں۔ یاد رہے اس نیک عمل کے بعد اب بیٹیوں کے قتل اور گھر والوں کے دھتکارنے میں نمایاں کمی آئی ہے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts