شادی کی ایک اور انوکھی کہانی ۔۔ لڑکی نے اپنے اغوا کار سے ہی شادی کر کے تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر کیوں ڈال دیں؟

image

جب سے سوشل میڈیا کا استعمال عام ہوا ہے تب سے روزانہ کوئی نہ کوئی نت نئے قصے، کہانیاں اور واقعات سننے اور دیکھنے کو ملتے ہیں بالخصوص شادی بیاہ کے حوالے سے، جیسا کہ ابھی پچھلے دنوں ایک واقعہ رونما ہوا۔

یہ انوکھا واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ کے ضلع راجنا سرسیلا کا ہے جہاں ایک لڑکی نے اپنے ہی اغواء کار سے شادی کرلی۔

تفصیلات کے مطابق، ضلع راجنا سرسیلا کی رہائشی شملی نامی لڑکی کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب شملی کے اغوا کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی

اغوا کے اس کلپ میں اغوا کاروں کی جانب سے اسے گھسیٹ کر کار کی طرف لے جاتے اور پھر اس کو پچھلی سیٹ پر دھکیلتے دکھایا گیا ہے۔

واردات کے دوران لڑکی کے باپ نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن ایسا کرنے میں ناکام رہے اور اغوا کار لڑکی کو لے کر فرار ہوگئے۔

لڑکی کے اغواء ہونے کے بعد ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں اس لڑکی دلہن کے روپ میں دکھائی دی، لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ دولہا اس کا اغوا کار تھا۔ دونوں نے چندورتھی منڈل کے گاؤں میں شادی کی۔

لڑکی کے ویڈیو میں ایک انکشاف نے سب کو چونکا دیا، جس میں اس نے بتایا کہ وہ اور اغوا کار لڑکا چار سال سے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ شملی نے کہا کہ اس کا خاندان ذات پات کی وجہ سے ان کی شادی کے خلاف تھا اور اس کی شادی کہیں اور کرنا چاہتے تھے۔

اس نے مزید کہا کہ، وہ دونوں پچھلے سال بھی شادی کرنے گئے تھے لیکن ان کی شادی قانونی نہیں ہوئی کیونکہ وہ نابالغ تھی۔ اس وقت اس کے والدین نے مقدمہ درج کرایا تھا جس کے بعد اس کے شوہر کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کے بارے میں بات کرتے ہوئے لڑکی نے کہا کہ اس نے اغوا کے دوران اس لڑکے کو نہیں پہچانا تھا کیونکہ اس نے ماسک پہن رکھا تھا۔ بعد میں پتہ چلنے کے بعد میں نے اس سے شادی کرلی۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts