افغانستان میں طالبان کے تسلط کے بعد خواتین کیلئے تعلیم اور تفریح اور فٹنس کلب کے مواقع کم ہونے کی وجہ سے خواتین نے متبادل حل تلاش کرنا شروع کردیئے، بعض خواتین نے گھروں کے خفیہ تہہ خانوں میں جم بنالئے۔
افغانستان میں طالبان حکومت کی طرف سے پابندی کے بعد لیلیٰ احمد نامی خاتون نے جِم جا کر ورزش کی شوقین خواتین کے لیے ایسا ہی ایک خفیہ جِم قائم کر دیا ہے۔
باڈی بلڈنگ اور یوگا میں کوالیفائیڈ لیلیٰ احمد کا کہنا ہے کہ جِم میں کھڑکیوں سے کوئی روشنی آتی ہے اور نا یہاں میوزک بجایا جاتا ہے، یہاں ورزش کے لیے آنے والی خواتین عقبی دروازے سے اندر آتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ طالبان نے خواتین کے پارکوں اور جِم میں جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اس لئے ہم خوفزدہ ہیں لیکن اس کے باوجود میرے جِم میں آنے والی خواتین میں کوئی کمی نہیں ہوئی لیکن ہم ایک دوسرے کی آنکھوں میں چھپا ہوا خوف ضرور دیکھ سکتی ہیں۔
لیلیٰ احمد کے جِم میں آنے والی خواتین میں اقوام متحدہ کے اسٹاف کی خواتین سمیت حکومتی اہلکار، معلمات، پولیس ملازمین، صحافی خواتین اور کاروباری خواتین بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں سیاسی حکومت ختم کرکے اقتدار حاصل کرنے والے طالبان نے افغانستان میں خواتین کی تعلیم، گھر سے باہر کام اور دیگر امور پر پابندی عائد کررکھی ہے۔