ایک ایرانی ماں نے اپنے بیٹے کے سزا یافتہ قاتل (بلال) کے منہ پر جذباتی تھپڑ مار کر
اسکی جان بخشی اس وقت کی، جب وہ اپنے گلے میں پھندا ڈال کر پھانسی کا انتظار کر رہا تھا۔
سمریح الینجاد (مقتول کی ماں) نے بتایا کہ، اس کا اپنے بیٹے کے قاتل بلال کو اس وقت تک معاف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا جب تک کہ اسکی گردن میں پھندا ڈال کر بس لٹکانا باقی نہ رہ گیا تھا۔
سمریح بتاتی ہیں، یہ خیال کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کو معاف کر سکتی ہیں، سب سے پہلے ان کو خواب میں آیا تھا۔ یہ ایک ایسا پیغام تھا جو وہ سننا نہیں چاہتی تھیں۔ لیکن جیسے جیسے بلال کی پھانسی کی تاریخ قریب آتی گئی، عبداللہ اپنی والدہ کو کئی بار خوابوں میں دِکھا۔
سمریح نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ، "پھانسی ہونے سے دس دن پہلے، میں نے اپنے بیٹے کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھ سے بدلہ نہ لینے کے لیے کہہ رہا ہے، لیکن میں خود کو اس لڑکے کو معاف کرنے پر قائل نہیں کر سکی۔ سزا کے دن سے دو رات پہلے میں نے اسے ایک بار پھر خواب میں دیکھا لیکن اس بار اس نے مجھ سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔"
پھانسی سے ایک رات پہلے بلال کے رشتہ دار وغیرہ سب میرے گھر میں جمع تھے کیونکہ اپنے بیٹے کے مارے جانے کے بعد سے سات سالوں تک میں نے جو غم برداشت کیا تھا اس سے وہ آگاہ تھے، ان میں سے کسی نے بھی مجھے اپنا ارادہ بدلنے کا نہیں کہا اور نہ ہی مجھ سے معافی کی توقع نہیں رکھی تھی۔
میں خواب کی وجہ سے تھوڑی پریشان تھی، میرے شوہر نے کہا کہ خدا کی بھروسہ رکھو پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
اگلی صبح، قرآن کی تلاوت کے بعد جیل کے محافظوں نے بلال کے گلے میں رسی ڈالی اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر کرسی پر کھڑا کردیا، اس کے ہاتھ کمر کے پیچھے بندھے ہوئے تھے۔ ایران کا اسلامی تعزیری ضابطہ، مقتول کے وارث کو اجازت دیتا ہے کہ مجرم کو ذاتی طور پر قصاص کے طور پر پھانسی دے اس کرسی کو ہٹا کر جس پر وہ کھڑا تھا۔
بلال کی قسمت نے پھر ایک غیر متوقع موڑ لیا، سمریح نے ایک اسٹول پر چڑھ گیا اسکی کرسی کو دھکیلنے کے بجائے اس کے چہرے پر تھپڑ مارا۔
سمریح کے شوہر نے بتایا کہ، وہ بے حد خوش تھی، ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے اسے اڑنے کے لیے پر دے دئیے ہوں، ایک عورت کے بچے کو بچانے کے بعد، وہ اپنے ہی بیٹے کی قبر پر جانے کے لیے نکل گئی۔
عبداللہ حسین زادہ کو 2007 کے موسم خزاں میں سڑک پر ہونے والے جھگڑے میں چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ صرف 18 سال کا تھا۔ وہ اپنے قاتل بلال کو جانتا تھا۔ دونوں ایک ساتھ فٹ بال کھیل چکے تھے۔ عبداللہ، سمریح الینجاد کا دوسرا بیٹا تھا جسے اس نے کھو دیا، اس سے پہلے چھوٹا لڑکا جو گیارہ سال کا تھا توایک موٹر سائیکل حادثے میں مر گیا تھا۔