ہمارے معاشرے میں رشتے کی بنیاد لڑکی کا گورا، چٹا، خوبصورت، لمبا قد، لمبی ناک اور پیارے بال ہونا ہے جبکہ سیرت کو پسند کرنے والے لوگا ب اس دنیا میں نہیں رہے شاید کیونکہ رشتے کے وقت لڑکی کی ظاہری خوبصورتی کو دیکھتے ہیں لیکن جب لڑکی بیاہ کہ گھر آتی ہے تو اس کی اچھی سیرت کا بھی تقاضہ کیا جاتا ہے جو گھروں کی تباہی کا ذریعہ بنتی ہے۔
ایسے ہی ایک ڈرامے کا کلپ بہت وائرل ہو رہا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ عمران اشرف والدین کی اکلوتی اولاد ہیں اور ریاضی میں ماسٹرز کر رکھا ہے لیکن کچھ کماتے نہیں ہیں کونسلر والد کے خرچے پر چل رہے ہیں۔ مگر ان کی والدہ ان کی شادی کروانا چاہتی ہیں جن کے لیے وہ خوبصورت لڑکیوں کے رشتے دیکھ رہی ہیں۔ کلپ ملاحظہ فرمائیں:
اس میں والدہ کا خوبصورت لڑکی کا رشتہ دکھانے پر عمران اشرف کا جملا بہت پسند کیا جا رہا ہے سوشل میڈیا پر اس کی خوب تعریفیں بھی کی اج رہی ہیں کیونکہ اس میں اداکار نے والدہ کو کہا کہ آپ کو کب سے معاشرے کی ہوا لگ گئی ہے۔ لڑکی اگر گوری ہو تو وہ خوبصورت نہیں ہوتی بلکہ اس کی سیرت سے وہ اچھی ہوتی ہے جس کا باطن صاف اس کا ظاہر بھی صاف ہوتا ہے۔
اس کلپ پر کمنٹ کرتے ہوئے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ایسی ہی سوچ معاشرے میں عام کردی جائے کہ لڑکی کی سیرت کا پیارا ہونا ضروری ہے اس کا رنگ روپ نہیں تو یقیناً بیٹیوں کے والدین کی سب سے بڑی ٹینشن ہی کم ہو جائے گی اور لڑکیاں مزید شو پیس بننے سے بچ جائیں گیں۔