سوشل میڈیا پر مشہور اداکاروں کی زندگی سے متعلق ایسی کئی معلومات ہیں،جو کہ سب کو حیران کر دیتی ہیں، لیکن کچھ ایسی ہیں، جن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
پاکستانی مشہور شوبز شخصیت جو نہ صرف اپنے دلچسپ اندازکی بدولت سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہے بلکہ اپنے مزاحیہ اور خوش اخلاق رویے سے بھی سب کو بھا جاتی ہے۔
افضال خان نے بے شمار پاکستانی ڈراموں میں کام کیا ہے، مداحوں اور ناظرین کے چہروں پر بھی مسکراہٹ بکھیری ہے، تاہم اپنی والدہ کی یاد جب ان کی آنکھیں نم ہوئیں، تو صارفین بھی افسردہ ہو گئے۔
اپنی والدہ کے ساتھ بتائے آخری لمحے کے بارے میں بتاتے ہوئے اداکار نے بتایا کہ جب میری امی استپال میں داخل تھیں تو مجھے کہا کرتی تھیں تمہارا کام کبھی ختم نہیں ہوگا مگر میں اس دنیا سے چلی جاؤں گی۔ یہ بات سنتے ہی میں نے اپنا کام ختم کیا اور بیوی بچوں سمیت ماں کے پاس آ گیا۔
اداکار نے والدہ سے پوچھا کہ امی آپ کو کچھ چاہیے؟ جس پر والدہ نے کہا میرے لیے دو رکعات پڑھنا، میں اپنی امی کے لیے اللہ سے دعا کی، مشکل لمحہ یہ بھی تھا کہ افضال کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اب والدہ جانے والی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اداکار نے والدہ کو آخری وقت میں کلمہ پڑھایا تھا۔
ان لمحات کو بتاتے ہوئے خود افضال خان بھی جذباتی ہو گئے تھے۔
ایک اور اداکار پریش راول ہیں، جو چاہتے تھے کہ ان کی والدہ واپس زندہ ہو کر ان کے پاس آ جائیں، مگر ایسا ممکن نہ ہوا۔ دراصل اداکار اپنی والدہ سے بے حد پیار کرتے تھے، محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ والدہ کے ساتھ ہر لمحے کوبتاتے۔
ایسا اس لیے بھی تھا کیونکہ پریش راول کی دیکھ بھال اور تربیت ان کی والدہ نے ہی کی تھی، یہی وجہ تھی کہ بیٹا والدہ سے کافی قربت رکھتا تھا۔
لیکن جب والدہ گھر میں حادثے کے باعث گر گئیں اور انہیں شدید چوٹیں آئیں، تو انہیں آئی سی یو میں داخل کرنا پڑا تھا۔ جہاں ڈاکٹرز نے ان کے آپریشن کا بھی مشورہ دیا، ساتھ ہی تنبیہہ بھی دی تھی کہ اس عمر میں والدہ آپریشن برداشت نہیں کر پائیں گی۔
کیونکہ ان کی حالت پہلے ہی ختم ہو چکی تھی، یعنی ایک طرح سے والدہ نیم موت کو شکار ہو چکی تھی، مگر وینٹی لیٹر پر تھیں، پریش راول کا اصرار تھا کہ کچھ بھی کر کے والدہ کو ہوش میں لاؤ، جس پر ڈاکٹر نے کہا کہ آپ اپنی والدہ کو اسطرح تکلیف دے رہے ہیں۔
عرفان خان بھی بالی ووڈ کے مقبول ترین اداکاروں میں شامل تھے، تاہم ان کی اپنی والدہ سے محبت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔
والدہ کے لیے ہمہ وقت مدد کرنے کو تیار رہنے والے عرفان خان آخری وقت میں بھی والدہ کو دیکھتے رہے اور یہی کہتے رہے کہ دیکھو! اماں مجھے لینے آئی ہیں۔
اور پھر کچھ یوں ہوا کہ 25 اپریل کو ماں اس دنیا سے گئی اور پھر چند دنوں بعد ہی یعنی 29 اپریل کو بیٹا بھی والدہ کے پاس چلا گیا۔
اکشے کمار کا شمار بھی مقبول ترین اداکاروں میں ہوتا تھا، تاہم والدہ سے لگاؤ انہیں اس حد تک تھا کہ ہر خوشی اور غمی کے لمحے کو اپنی ماں سے شئیر ضرور کرتے تھے۔
ہر کسی کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے والے اکشے کمار والدہ کے انتقال پر رو پڑے تھے، اپنے ایک پوسٹ میں اداکار کا کہنا تھا کہ وہ میری ہمت تھیں، اور آج نہ ختم ہونے والا غم مجھے ہو رہا ہے۔
والد کے بعد والدہ کے انتقال نے اکشے کمار کو تنہا کر دیا تھا، لیکن ان کی اہلیہ نے انہیں سپورٹ کیا۔