اسرائیل نے حماس کو قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر دو ماہ تک لڑائی روکنے کی تجویز پیش کی ہے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکشیوز‘ کی رپورٹ میں نامعلوم اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ متعدد مراحل پر مشتمل ہوگا۔
پہلے مرحلے میں خواتین، 60 برس سے زائد عمر کے مردوں اور تشویش ناک حالت میں مبتلا افراد کو رہا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے بعد اگلے مرحلے میں خواتین فوجیوں، کم عمر سویلین مردوں، مرد فوجیوں اور یرغمالی کے دوران مرنے والوں کی لاشوں کی واپسی ہوگی۔
حکام نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ’معاہدے کے تحت اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی ’مخصوص تعداد‘ کو بھی رہا کیا جائے گا، لیکن تمام کو نہیں۔‘
اگرچہ اس تجویز میں جنگ ختم کرنے کے وعدے شامل نہیں، تاہم اس میں اسرائیلی فوجیوں کی غزہ کے بڑے شہروں میں موجودگی کو کم کرنے کی تجوہز موجود ہے۔
اس کے علاوہ رہائشیوں کو علاقے کے تباہ حال شمالی علاقے میں بتدریج واپس جانے کی اجازت دینا شامل ہے۔