پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے کہا کہ ’انڈیا پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘
سیکریٹری خارجہ نے جمعرات کو دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’سکیورٹی فورسز نے انڈیا کے اجرتی قاتل کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ انڈین ایجنٹ دہشت گردی اور قتل کی وارداتوں میں ملوث تھا۔‘انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی شہری شاہد لطیف کے قتل میں انڈین ایجنٹ ملوث ہے۔ ایک اور شہری محمد ریاض کو راولاکوٹ میں مسجد کے باہر بھی انڈین ایجنٹوں نے قتل کیا۔‘سیکریٹری خارجہ سجاد قاضی کے مطابق ’انڈین ایجنٹ یوگیش کمار عرف محمد عمیر نے شاہد لطیف ہونے کا اعتراف کیا ہے۔‘’ان ایجنٹوں سے متعلق مزید معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔ ان کی خدمات سوشل میڈیا کے ذریعے لی گئیں۔ کچھ حساس معلومات ابھی شیئر نہیں کی جا سکتیں۔‘سجاد قاضی کا کہنا تھا کہ محمد ریاض کو 8 ستمبر 2023ء کو راولا کوٹ جبکہ شاہد لطیف کو 11 اکتوبر 2023 کو ڈسکہ میں ٹارگٹ کلرز نے قتل کیا۔ قتل کیے جانے محمد ریاض اور شاہد طیف پُرامن شہری تھے اور ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے (انڈیا کے زیرِانتطام) کشمیر میں جاری ظلم اور بربریت اور انڈیا کے گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کیا۔انہوں نے کہا کہ ’تحقیقاتی اداروں کے پاس مستند شواہد ہیں کہ اس پوری ٹارگٹڈ کلنگ مہم میں تیسرے ملک میں موجود انڈین شہری شامل ہیں جو اس کی فنڈنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایات بھی دے رہے تھے اور مہم کو کنٹرول بھی کر رہے تھے۔‘انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’عالمی سطح پر انڈیا کا محاسبہ کیا جانا چاہیے اور اسے کٹہرے میں لایا جائے۔‘گذشتہ برس 11 اکتوبر کو پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے ایک قصبے ڈسکہ میں مولانا شاہد لطیف کو تین افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔شاہد لطیف پٹھان کوٹ حملے میں انڈیا کو مطلوب تھے اور ان کا تعلق کالعدم جیش محمد سے بتایا گیا تھا۔اس کے بعد گذشتہ برس نو ستمبر کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں ایک مسجد کے باہر محمد ریاض کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔محمد ریاض کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کا تعلق کالعدم جماعۃ الدعوۃ سے تھا۔