فیصل آباد۔ 16 فروری (اے پی پی):پنجاب بھر میں بہاریہ کماد کی کاشت کا آغاز ہوگیاہے اور کاشتکاروں کو منظور شدہ اقسام کا بیج استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بہاریہ کمادکا وقت کاشت وسط فروری سے آخرمارچ تک ہے لہٰذاکاشتکار کماد کی بہتر پیداوار کیلئے محکمہ زراعت کی منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے محکمہ زراعت پنجاب کی منظور شدہ اقسام کا بیج کاشت کریں۔
پرنسپل ایگریکلچر آفیسر و ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت فیصل آباد چوہدری عبدالحمیدنے بتایا کہ کماد کی اگیتی پکنے والی اقسام میں سی پی400۔77،سی پی ایف237،،سی پی ایف250 اورسی پی ایف251وغیرہ،درمیانی پکنے والی اقسام میں ایچ ایس ایف240، ایچ ایس ایف242،ایس پی ایف234،ایس پی ایف213،سی پی ایف 246،سی پی ایف247،سی پی ایف248،سی پی ایف249،سی پی ایف253، سی پی ایس جی 2525 اورایس ایل ایس جی 1283وغیرہ جبکہ پچھیتی پکنے والی اقسام میں سی پی ایف252شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کماد کی منظور شدہ اقسام کی بروقت کاشت سے گنے میں شوگر کی مقدار10 سے15فیصد تک برقرار رہتی ہے جبکہ دیر سے اور کماد کی غیرمنظور شدہ اقسام کی کاشت سے نہ صرف پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ گنے میں چینی کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔کاشتکار کماد کی بہتر پیداوار کیلئے محکمہ زراعت کی منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے محکمہ زراعت پنجاب کی منظور شدہ اقسام کا بیج کاشت کریں۔انہوں نے کہا کہ ایچ ایس ایف240 کانگیاری سے متاثر ہوتی ہے اسلئے متاثرہ فصل کی مونڈھی نہ رکھیں اور کم رقبہ پر کاشت کریں۔انہوں نے کہا کہ گنے کی زیادہ اور بھرپور پیداوار کے حصول کیلئے شرح بیج کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ گنے کے بیج کا اگاؤ دیگر فصلات کی نسبت بہت کم ہے اگربیج ضرورت سے کم استعمال ہوتو فی ایکڑ پیداوار کم ہو جاتی ہے اسلئے بیج سفارش کردہ مقدار میں ڈلیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاربروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں 2 آنکھوں والے 30 ہزار سمے یا3 آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ ڈالیں جبکہ یہ تعداد موٹی اقسام میں تقریباً 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جا سکتی ہے نیزکاشت میں تاخیر ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار میں 20 سے 25 فیصد تک اضافہ کر لیں۔انہوں نے کہا کہ کمادکے اگاؤ کیلئے مناسب درجہ حرارت 20سے 33 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ بہاریہ کماد کی کاشت کا موزوں وقت15فروری سے آخرمارچ تک ہے لیکن گنے کی کاشت میں تاخیر سے گنے اور چینی کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔