برطانیہ میں کروڑوں روپے مالیت کا ’لگژری‘ پنیر چوری

image
برطانیہ میں پنیر بنانے کے لیے مشہور کمپنی ’نیلز یارڈ ڈیری‘ سے جعلساز گاہک نے 22 ٹن سے زائد مقدار میں ’لگژری چیڈر چیز‘ چُرا لی۔

سکائی نیوز کے مطابق نیلز ہارڈ ڈیری کمپنی کے مالکان نے بتایا کہ جعلساز نے خود کو فرانسیسی گاہک ظاہر کرتے ہوئے کمپنی سے تین لاکھ پاؤنڈ (10 کروڑ پاکستانی روپے) سے زائد مالیت پنیر چوری کر لیا۔

اس فراڈ کے بعد ڈیری ہاؤس اور اس کے شراکت داروں کو بڑے  مالیاتی دھچکے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

کمپنی کا کہنا تھا کہ انہیں خریدار کی شناخت جعلی ہونے کے متعلق جب تک علم ہوا، اس وقت تک وہ کُل 950 پنیر پارسل کر چکے تھے۔

تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے نقصان کے باوجود انہوں نے چھوٹے درجے کے پنیر سپلائی کرنے والے کاروباری افراد کو وعدے کے مطابق ان کی مکمل ادائیگی کر دی ہے۔

’کمپنی صورتحال پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ مالی استحکام اور برطانوی پنیر کے شعبے کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔‘

نیلز ہارڈ ڈیری کمپنی سے تین قسم کے پنیر چُرائے گئے ہیں جن میں ہیفوڈ ویلش اوگینک چیڈر، ویسٹ کومب چیڈر اور پچ فورک چیڈر شامل ہیں۔

کمپنی نے بتایا کہ ’ان پنیروں نے متعدد ایوارڈز جیتے ہیں اور برطانیہ میں ان کی سب سے زیادہ مانگ ہے۔ مہنگی قیمت کی وجہ سے یہ پنیر ممکنہ طور پر چوروں کے لیے ایک خاص ہدف بن گئے ہیں۔‘

اس فراڈ کے بعد ڈیری ہاؤس اور اس کے شراکت داروں کو بڑے  مالیاتی دھچکے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے (فوٹو: نیلز یارڈ ڈیری)

فارم جہاں ہیفوڈ چیڈر تیار ہوتا ہے، کے مالک پیٹرک ہولڈن نے کہا کہ کسی دھوکے کا شکار ہونا بےوقوفی معلوم ہوتی ہے لیکن سچ بات یہ ہے کہ اس شعبے میں اعتماد اور بھروسہ بہت معنی رکھتا ہے۔‘

اس دھوکے باز گاہک کی طرف سے اعتماد کی خلاف ورزی نیک نیتی اور احترام کے ماحول کی خلاف ورزی ہے جسے نیلز یارڈ کمپنی نے کئی برسوں سے برقرار رکھا ہوا ہے۔‘

ویسٹ کامب ڈیری کے ڈائریکٹر ٹام کالور نے کہا کہ وہ صدمے میں ہیں کہ ’اس فراڈ نے ہمارے سب سے قیمتی صارفین میں سے ایک کو نشانہ بنایا ہے۔‘

میٹروپولیٹن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وہ ’ساؤتھ وارک میں واقع کمپنی سے بڑی مقدار میں پنیر کی چوری کی رپورٹ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پوچھ گچھ جاری ہے۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts