برطانیہ میں پاکستانی کرکٹر حیدر علی کو حراست میں لیے جانے اور ان کی ضمانت پر رہائی کے بعد پاکستانی کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے معطل کیا گیا ہے۔
حیدر علی کو گریٹر مانچسٹر پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے اور بیل پر رہائی کے بعد عارضی طور پر معطل کر دیاپاکستانی کرکٹر حیدر علی کو برطانیہ میں حراست میں لیے جانے اور ضمانت پر رہائی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے معطل کیا گیا ہے۔
گریٹر مانچسٹر پولیس نے بذریعہ ای میل بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ ’4 اگست 2025 کو ریپ کی اطلاع موصول ہونے کے بعد ہم نے ایک 24 سالہ مرد کو گرفتار کیا۔ الزام ہے کہ یہ واقعہ 23 جولائی 2025 کو مانچسٹر کی حدود میں ہوا۔‘
’اس شخص کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے۔ افسران کی طرف سے متاثرہ کی مدد کی گئی ہے۔‘
تاحال حیدر علی یا ان کے وکلا کی جانب سے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری طرف پی سی بی نے مڈل آرڈر بلے باز حیدر علی سے متعلق ایک بیان میں کہا ہے کہ گریٹر مانچسٹر پولیس نے اسے ایک مجرمانہ تحقیقات کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔
بورڈ کے مطابق یہ تحقیقات پاکستان شاہینز کے حالیہ دورہ انگلینڈ کے دوران پیش آنے والے ایک واقعے سے متعلق ہیں جس کے سکواڈ میں حیدر علی بھی شامل تھے۔

پی سی بی کی جانب سے بتایا گیا کہ حیدر علی کے خلاف گریٹر مانچسٹر پولیس تفتیش کر رہی ہے اور قومی کرکٹر کو پی سی بی کی جانب سے قانونی معاونت فراہم کی گئی ہے۔
پی سی بی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پی سی بی برطانیہ کے قانونی طریقہ کار کا مکمل احترام کرتا ہے اور اس کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ پی سی بی نے حیدر علی کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے مطابق ’قانونی کارروائی مکمل ہونے اور تمام حقائق سامنے آنے کے بعد پی سی بی اپنے ضابطہ اخلاق کے تحت مناسب کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ جب تک قانونی عمل اپنے اختتام تک نہیں پہنچ جاتا، پی سی بی اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرے گا۔‘
حیدر علی سے متعلق یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ فینز کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے متعدد لوگ اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔
حیدر علی کہ برطانیہ میں مقدمے میں ملوث ہونے پر سوشل میڈیا پر آنے والا ردِ عمل
فرقان اشفاق نامی ایک ایکس یوزر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’حیدر علی گزشتہ 8 ماہ سے ایک اچھی فارم میں تھے اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے مگر اب وہ ایک متنازع قانونی کارروائی اور ایک مقدمے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اوہ! آپ نے کیا کیا ہے، سلیکٹرز آپ کو پاکستان ٹیم میں واپس لانے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔‘
سنہ 2020 میں ڈیبیو کرنے والے حیدر علی اب تک 35 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کے ساتھ ساتھ دو ون ڈے میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چُکے ہیںشہزاد نامی ایک ایکس صارف نے اپنی ایک پوسٹ میں جہاں حیدر علی سے متعلق خاتون کی شکایت اور پھر اس پر انھیں پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے کا ذکر کیا وہیں انھوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ ’پی سی بی کو چاہیے کہ وہ اپنے کرکٹرز کو مُلک سے باہر بھیجنے سے پہلے انھیں بنیادی تربیت تو دیں کہ وہاں جا کر انھوں نے وقت کیسے گُزارنا ہے۔‘
شہزاد کی ہی طرح عائشہ رحمان نامی ایک ایکس یوزر نے بھی کرکٹر پر شدید تنقید کی اور اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’نام روشن کر رہے ہیں پاکستان کا یہ نااہل کرکٹر۔‘
فیضان علی خان نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ’حیدر علی کے خلاف مانچسٹر پولیس نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ پی سی بی کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ ایک اور ابھرتا ہوا نوجوان اپنے کیریئر کو ختم کروا چکا ہے۔‘
تاہم علی خرم صدیقی نے حیدر علی سے متعلق ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’وہ ذاتی دورے پر نہیں بلکہ پاکستان کے لیے وہاں گئے تھے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پی سی بی سٹینڈ لیتا اور اپنی قانونی مدد حیدرعلی کو فراہم کرتا۔ انھیں تنہا چھوڑ دینا اور سزا سے پہلے معطل کرنا افسوسناک ہے۔ ہوسکتا ہے کہ انھیں ہنی ٹریپ کیا گیا ہو۔‘
حیدر علی نے سنہ 2020 میں ڈیبیو کرنے کے بعد سے اب تک 35 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں کے ساتھ ساتھ دو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔