’چمگادڑ کے بارے میں تصور غلط‘، لوگوں کی رائے تبدیل کرنا میکسیکن پروفیسر کا ’مشن‘

image

چمگادڑیں بُری ساکھ کی حامل سمجھی جاتی ہیں۔ خُرافات، لوک کہانیوں اور میڈیا میں منفی کوریج کی وجہ سے لوگ اکثر اِنہیں ویمپائر سے جوڑتے ہیں یا انہیں بیماری پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

سی این این کی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں چمگادڑوں کی آبادی کم ہو رہی ہے، اور اِن کے بغیر ماحولیاتی نظام کیڑوں پر قابو پانے اور بیجوں کے پھیلاؤ جیسے اہم فوائد سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔

میکسیکو یونیورسٹی میں ماحولیات کے ایک سینیئر پروفیسر روڈریگو میڈلین چاہتے ہیں کہ لوگ اِن جانوروں کو دیکھنے کا اپنا انداز تبدیل کریں اور اسے انہوں نے اپنا مِشن بنا لیا ہے۔

 چمگادڑوں کے ساتھ میڈلین کی دلچسپی 13 برس کی عمر میں اُس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے پہلی مرتبہ چمگادڑ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا۔

 اُن کا کہنا ہے کہ ’اُس وقت ہی میں نے اپنی زندگی کو اِن کا مطالعہ کرنے اور اِن کے تحفظ کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کرلیا۔‘

روڈریگو میڈلین کہتے ہیں کہ ’امن، تاریکی، چمگادڑوں کے چیخنے کے علاوہ وہاں کی خاموشی، میں ایک غار میں سُکون محسوس کرتا ہوں اور میں اپنے اِردگرد موجود افراد تک اِس احساس کو پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں۔‘

پروفیسر میڈلین رولیکس ایک تنظیم ’پرپیچوئل پلانیٹ انیشیٹو‘ سے وابستہ ہیں اور اپنی خدمات کے اعتراف میں کئی ایوارڈز بھی حاصل کر چُکے ہیں۔

انہوں نے لاطینی امریکہ میں چمگادڑوں کے سائنس دانوں کا ایک نیٹ ورک بھی قائم کیا جس کا نام ’لیٹن امریکہ نیٹ ورک فار بیٹ کنزرویشن اینڈ گلوبل ساؤتھ بیٹس‘ ہے۔

دنیا بھر میں چمگادڑوں کی 1400 سے زائد اقسام ہیں، یہ وہ واحد ممالیہ جانور ہے جو صرف گلائیڈنگ کے بجائے طاقت سے چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ جانور رات کو گھومنے پھرنے اور شکار کی تلاش کے لیے ایکولوکیشن (آواز کے ذریعے پہچاننے کی صلاحیت) کا استعمال کرتے ہیں، اِن میں سے کچھ چمگادڑیں انسانی بالوں کے برابر چھوٹی چیزوں کو محسوس کرنے کے بھی قابل ہوتی ہیں۔

چمگاڈروں کی بعض اقسام 30 سال تک بھی زندہ رہتی ہیں۔پروفیسر میڈلین کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت پراسرار ہوتی ہیں۔ اکثر لوگ اِن سے ڈرتے ہیں، ان پر حملہ کرتے ہیں، یا اِنہیں حقیر سمجھتے ہیں۔ زمین پر اِن جانوروں کے ساتھ شاید سب سے زیادہ ناروا سلوک کیا جاتا ہے۔‘

 پروفیسر میڈلین کہتے ہیں کہ ’زمین پر چمگادڑوں کے ساتھ شاید سب سے زیادہ ناروا سلوک کیا جاتا ہے‘ (فوٹو: سی این این)

چمگادڑوں کو عام طور پر بُرائی اور تاریکی کی علامت سمجھا جاتا ہے، اِس کی بڑی وجہ مغربی لوک داستانوں میں ویمپائر اور مافوق الفطرت مخلوق کے ساتھ اِن کا تعلق جوڑا جاتا ہے۔ 

مسیحی یورپ کی پوری تاریخ میں چمگادڑ کا تعلق شیطان، بدرُوحوں اور چڑیلوں سے جُڑا نظر آتا ہے۔

مشرق کی ثقافتوں میں چمگادڑوں کو زیادہ مثبت انداز میں دیکھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر چینی ثقافت میں اِنہیں خوش قسمتی اور خوشی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔

چمگادڑوں کے بارے میں انسانوں کا تصور کورونا (کووِڈ 19) کے آغاز کے ساتھ مزید خراب ہو گیا ہے، اس بارے میں بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بیماری چمگادڑوں سے پیدا ہوئی ہے۔

پروفیسر میڈلین وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’چمگادڑوں کے ساتھ یقینی طور پر آپ کے کُتے یا بلی سے زیادہ بیماریاں نہیں ہوتیں۔ اس بات کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے۔‘

اُن کا کہنا ہے کہ ’چمگادڑیں جو ایک اہم کام کرتی ہیں وہ کیڑوں مکوڑوں پر قابو پانا ہے۔ یہ میکسیکو کی شمالی سرحدوں کے ساتھ ہر رات مجموعی طور پر تقریباً 300 ٹن کیڑے کھا جاتی ہیں۔‘

’اس کے علاوہ پھل کھانے والی چمگادڑیں بیج پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ وہ خوراک کی تلاش میں بہت دُور تک اُڑتی ہیں۔‘

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US