ایشیا کپ شروع ہونے سے دو ہفتے قبل انڈین کرکٹ ٹیم نے اپنے مرکزی سپانسر ڈریم الیون سے راہیں جدا کر لی ہیں اور اب کرکٹ بورڈ کو فوراً نئے سپانسر کی تلاش ہے۔
ڈریم الیون اور انڈین کرکٹ بورڈ کے درمیان 358 کروڑ روپے کا تین سالہ معاہدہ ہوا تھا ایشیا کپ شروع ہونے سے دو ہفتے قبل انڈین کرکٹ ٹیم نے اپنے مرکزی سپانسر ڈریم الیون سے راہیں جدا کر لی ہیں اور اب کرکٹ بورڈ کو فوراً نئے سپانسر کی تلاش ہے۔
انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری دیواجیت سیکیا نے انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا ہے کہ پارلیمنٹ کی طرف سے ’پروموشن اینڈ ریگولیشن آف آن لائن گیمنگ بِل 2025‘ کی منظوری کے بعد بی سی سی آئی اور ڈریم الیون کا تعلق ختم کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’بی سی سی آئی کی طرف سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ مستقبل میں ایسی کسی کمپنی سے کوئی تعلق نہ رکھا جائے۔‘
ادھر ڈریم الیون نے 22 اگست کو اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اس کی طرف سے ایسی تمام آن لائن گیمز ختم کر دی گئی ہیں جن میں پیسوں کا لین دین ہوتا ہے۔
انڈیا کے مقامی میڈیا کے مطابق ڈریم الیون کو جولائی 2023 کے دوران انڈین کرکٹ ٹیم کا مرکزی سپانسر بنایا گیا تھا جس کے عوض کمپنی نے 2023 سے 2026 تک کے لیے انڈین کرکٹ بورڈ کے ساتھ قریب 358 کروڑ روپے کا معاہدہ کیا تھا۔
مگر انڈیا کے دونوں ایوانوں کی طرف سے نئے قانون کی منظوری کے بعد کمپنی کی آمدن شدید متاثر ہو گی۔ کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق بی سی سی آئی کا فینٹسی سپورٹس کمپنیوں ڈریم الیون اور ’مائی 11 سرکل‘ کے ساتھ انڈین کرکٹ ٹیم اور آئی پی یل کی سپانسرشپ کے لیے ایک ہزار کروڑ روپے کا معاہدہ ہوا تھا۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب 9 ستمبر سے ایشیا کپ شروع ہو رہا ہے اور اب نئے سپانسر کی تلاش کے لیے انڈین کرکٹ بورڈ کے پاس وقت محدود ہے۔
ڈریم الیون کی آمدن کا بڑا حصہ پیسوں کے لین دین والی آن لائن فینٹسی گیمز پر مشتمل ہےآن لائن گیمنگ سے متعلق انڈیا کے نئے قانون میں کیا ہے؟
پروموشن اینڈ ریگولیشن آف آن لائن گیمنگ بِل 2025 کے تحت کوئی بھی شخص آن لائن منی گیمنگ سروسز میں شریک نہیں ہو سکتا، یعنی آپ میچ کے نتائج پر جوا نہیں کھیل سکتے اور نہ ہی اس کی پیشکش کر سکتے ہیں۔
جبکہ اس میں ایسے پلیٹ فارمز کی بلواسطہ یا بلاواسطہ تشہیر پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
خیال ہے کہ ڈریم الیون کو بی سی سی آئی کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کرنے پر کوئی جرمانہ ادا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ اس میں حکومتی قانون سازی سے متعلق شق شامل کی گئی تھی۔
اگرچہ قانون میں سوشل گیمنگ اور سبسکرپشن کی بنیاد پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے تاہم گیم کے دوران پیسوں کے لین دین پر پابندی کا مطلب ہے کہ ڈریم الیون کی آمدن کا سب سے بڑا حصہ ختم ہو جائے گا۔ بعض اندازوں کے مطابق ڈریم الیون کی مالیت آٹھ ارب ڈالر تھی۔
قانون کے مطابق اگر کوئی آن لائن گیم میں پیسوں کی پیشکش کرتا ہے تو اسے تین سال قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
حالیہ بیان میں ڈریم الیون نے کہا ہے کہ ’ہماری کمپنی ہمیشہ قانون کی پیروی کرتی آئی ہے اور ہمارا کاروبار قانون کے مطابق ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ آگے بڑھنے کے لیے بہتر قانون بنانا چاہیے تھا مگر ہم اس قانون کا احترام کرتے ہیں۔‘
فینٹسی گیمنگ انڈسٹری کے ایک ذرائع نے انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا ہے کہ ’ہمیں معلوم تھا کہ بل میں پیسوں کے لین دین پر مبنی گیمنگ پر پابندی عائد کی جائے گا۔ یہ فینٹسی مارکیٹ میں تمام بڑی کمپنیوں کی آمدن کا کم از کم 90 فیصد حصہ بنتا ہے۔‘
’لیکن دلچسپ سوال یہ ہے کہ آئی پی ایل کی آفیشل فینٹسی پارٹنر مائی 11 سرکل، جو بی سی سی آئی کو سالانہ 125 کروڑ روپے دیتی ہے، کیا کرے گی؟‘
ان کا خیال ہے کہ شاید اس کمپنی کو بھی ڈریم الیون والا راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔ ’جہاں تک بات ان کرکٹرز کی ہے تو وہ متعدد ایپس کی تشہیر کرتے ہیں، اس مارکیٹ کو بھی بڑا دھچکا لگے گا۔‘
ایک ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ’یہ سخت معاہدے ہیں اور ان میں سے یکطرفہ طور پر نکلا نہیں جا سکتا۔ یہ مشترکہ فیصلہ ہو گا کیونکہ اب قانون کے مطابق اِن گیمز کی تشہیر کی اجازت نہیں جن پر پابندی لگ چکی ہے۔‘
بی سی سی آئی کے سیکریٹری سیاکیا نے جمعرات کو اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کو بتایا تھا کہ انڈین کرکٹ بورڈ ایسا کوئی قدم نہیں لے گا جس کی حکومت یا قانون اجازت نہیں دیتے۔
’انڈین جرسی کی سپانسرشپ بدقسمتی کی علامت‘
انڈیا میں کرکٹ کے شائقین نے اس معاملے پر ملا جلا ردعمل دیا ہے۔ بعض لوگ سوشل میڈیا پر انڈین حکومت کے اس فیصلے کو سراہتے نظر آئے تو کچھ نے اس کے اثرات پر روشنی ڈالی۔
ایک صارف نے ڈریم 11 کی حمایت میں لکھا کہ کمپنی کی طرف سے ملک میں کھیلوں کے انفراسٹرکچر اور کھلاڑیوں کی مدد کی گئی ہے اور کووڈ کے دوران بھی امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا۔
ایک صارف نے کہا کہ اس قانون نے کروڑوں روپے مالیت کی صنعت ختم کر دی ہے جس سے کئی لوگ بے روزگار ہوں گے۔
دروو نامی صارف نے ایک میم شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انڈین کرکٹ ٹیم کی جرسی ’کارپوریٹ کی تاریخ کا سب سے خطرناک بل بورڈ ہے۔‘ انھوں نے مثال دی کہ ڈریم 11 کی طرح ماضی میں سہارا، مائیکرو میکس اور بائیجوز جیسی کمپنیاں بھی زوال پذیر ہوئیں۔
انھوں نے طنز کیا کہ ’بی سی سی آئی کو اگلا سپانسر پوری ریسرچ کر کے لینا چاہیے۔‘
نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے اس حوالے سے اپنی تحریر میں لکھا کہ انڈین کرکٹ ٹیم کی جرسی کی سپانسرشپ کئی کمپنیوں کے لیے بدقسمتی کی علامت بنی ہے۔ ماضی میں انڈین ٹیم کی سپانسر کمپنیوں سہارا، سٹار، اوپو، بائیجوز اور سٹار کو نقصانات جھیلنے پڑے تھے۔
جبکہ ناولدیپ سنگھ نامی صارف نے برملا کہا کہ ’کوئی بھی ڈریم 11 کو مِس نہیں کرے گا۔ بلکہ انڈیا بھر میں کئی خاندان کے لیے یہ باعث اطمینان ہے۔‘