افغانستان نے شارجہ میں جاری ٹرائی نیشن ٹی ٹوئنٹی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان کو 18 رنز سے شکست دی ہے۔ کپتان راشد خان کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 170 رنز کا ہدف دیا تھا مگر پاکستانی ٹیم نو وکٹوں کے نقصان پر محض 151 رنز بنا سکی۔
اس میچ پر افغان سپنرز کا غلبہ مضبوط رہاافغانستان نے شارجہ میں جاری ٹرائی نیشن ٹی ٹوئنٹی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان کو 18 رنز سے شکست دی ہے۔
کپتان راشد خان کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 170 رنز کا ہدف دیا تھا مگر پاکستانی ٹیم نو وکٹوں کے نقصان پر محض 151 رنز بنا سکی۔
اس میچ پر افغان سپنرز کا غلبہ مضبوط رہا۔ راشد خان، محمد نبی اور نور احمد نے کم رنز دیتے ہوئے دو، دو وکٹیں سمیٹیں۔
افغان بلے باز ابراہیم زدران 45 گیندوں پر 65 رنز کی اننگز کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے افغانستان کو 39 رنز سے شکست دی تھی۔
میچ کی ایک دلچسپ بات یہ تھی کہ حارث رؤف نے بولنگ میں خوب رنز دیے مگر پاکستان کی طرف سے بیٹنگ میں ٹاپ سکورر بھی رہے۔
افغان بلے باز ابراہیم زدران 45 گیندوں پر 65 رنز کی اننگز کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائےمیچ کا احوال: حارث رؤف کی خراب بولنگ مگر عمدہ بیٹنگ
افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ اسے دوسرے اوور کی آخری گیند میں پہلا نقصان ہوا جب رحمان اللہ گرباز نے صائم ایوب کی شارٹ گیند کو باؤنڈری پار کرنے کی کوشش کی مگر وہ ڈیپ سکوئر لیگ پر حسن نواز کو کیچ دے بیٹھے۔
اس کے بعد ابراہیم زدران اور صدیق اللہ اٹل کے درمیان 80 گیندوں پر 113 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ دونوں بلے بازوں نے 45 گیندیں کھیلیں۔ یہ شراکت 16ویں اوور میں جا کر ٹوٹی جب فہیم اشرف کی گیند پر صدیق اللہ 64 رنز بنانے کے بعد کیچ آؤٹ ہوئے۔ پھر 18ویں اوور میں ابراہیم زدران بھی فہیم اشرف کا تیسرا شکار بنے۔
فہیم نے چوتھی وکٹ محمد نبی کی حاصل کی جو محض چھ رنز بنا سکے۔ افغان ٹیم نے 20 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 169 رنز بنائے۔
صائم ایوب اور فہیم اشرف کے علاوہ کوئی پاکستانی بولر وکٹس حاصل نہ کر سکا۔ فہیم نے 27 رنز دے کر چار بلے بازوں کو آؤٹ کیا جو کہ ان کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کیریئر کی بہترین بولنگ کارکردگی ہے۔
حارث رؤف اپنے تین اوورز میں کچھ مہنگے ثابت ہوئے، انھوں نے 38 رنز دیے۔ جبکہ صائم ایوب نے نپی تلی بولنگ کے ساتھ چار اوورز کرائے جن میں صرف 18 رنز بنے۔
صائم ایوب اور فہیم اشرف کے علاوہ کوئی پاکستانی بولر وکٹس حاصل نہ کر سکاجواب میں پاکستانی بیٹنگ کو آغاز سے ہی مشکلات کا سامنا رہا۔ پاور پلے میں فضل الحق فاروقی نے عمدہ دو اوورز کرائے اور 13 رنز دے کر دونوں پاکستانی اوپنرز کو پویلین کی راہ دکھائی۔
صائم ایوب اپنی پہلی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے کیچ آؤٹ ہوئے۔ وہ ایک باؤنسر پر پُل کھیلتے ہوئے اپنا توازن کھو بیٹھے۔
اس کے بعد فخر زمان اور کپتان سلمان آغا کے درمیان 33 رنز کی شراکت قائم ہوئی مگر اس دوران افغان سپنرز نے پچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھی بولنگ کی۔ سابق کپتان محمد نبی نے فخر زمان کی وکٹ حاصل کی۔ فخر 18 گیندوں پر 25 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ کپتان سلمان آغا 20 رنز پر کریز پر موجود تھے جب وہ بدقسمتی سے دوسرا رن مکمل کرنے کی کوشش میں رن آؤٹ ہوگئے۔
حسن نواز کی وکٹ نور احمد نے حاصل کی جس کے بعد کپتان راشد خان نے یکے بعد دیگرے دو گیندوں پر محمد نواز اور شاہین آفریدی کو آؤٹ کیا۔
مگر اننگز کے اواخر میں حارث رؤف نے ثابت کیا کہ اس پچ پر بیٹنگ اس قدر مشکل نہیں تھی۔ انھوں نے 16 گیندوں پر چھ چھکوں کی مدد سے 34 رنز بنائے۔ وہ پاکستانی بیٹنگ کے ٹاپ سکورر رہے۔
پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر 151 رنز بنائے۔
راشد خان، محمد نبی اور نور احمد نے کم رنز دیتے ہوئے دو، دو وکٹیں سمیٹیںافغانستان کے خلاف شکست پر پاکستانی فینز مایوس
یہ پہلا موقع نہیں جب افغانستان کی ٹیم نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شکست دی ہو۔
کرک انفو کے مطابق 2023 سے اب تک افغانستان مجموعی طور پر چار مرتبہ پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی میچوں میں شکست دے چکا ہے جن میں سے تین میچز شارجہ میں کھیلے گئے۔
اس بارے میں پاکستانی شائقین نے مایوسی ظاہر کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ 'پاکستان کی ایک اور خراب پرفارمنس۔ افسوس کہ یہ معمول بنتا جا رہا ہے۔'
https://twitter.com/DoctorofCricket/status/1962951744473690344
کئی صارفین نے سوال کیا کہ کیا پاکستانی بلے بازوں کی سپنرز کے خلاف کیا یہی تیاری ہے جس کے ساتھ وہ رواں ماہ ایشیا کپ کھیلیں گے۔
بشیر غروال نے لکھا کہ ’پاکستان افغان سپنرز کے جال میں پھنس گیا۔‘
ارفا فیروز نامی صارف نے تبصرہ کیا کہ 'پاکستان کرکٹ ٹیم کی ایشیا کپ کےلیے تیاریاں ٹرائی سیریز میں کھُل کر سامنے آجائیں گی۔'
انھوں نے کہا کہ 'پاکستان کرکٹ کو ٹُلے بازی لے ڈوبے گی۔'
https://twitter.com/CallMeSheri1_/status/1962951283943559575
عبدالغفار نے سوال اٹھایا کہ 'بابر اور رضوان کے بغیر کیا یہ پاکستانی بیٹنگ کی حقیقت ہے؟'
ایک صارف نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ ٹیم نے 7.3 اوورز تک نو پاؤنڈریز لگائیں اور اس کے بعد حارث رؤف کے آنے تک کوئی چوکا یا چھکا نہ لگ سکا۔
صارفین کو اس پر بھی حیرانی ہوئی کہ ٹاپ سکورر حارث رؤف رہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ’کیا یہی پاکستان کی الٹرا ماڈرن بیٹنگ ہے؟‘
مگر بعض صارفین نے پہلی اننگز میں فہیم اشرف کو خوب سراہا۔
رمزی نے لکھا کہ اس میچ میں شاہین شاہ آفریدی نے کنٹرول بنائے رکھا مگر حارث رؤف، محمد نواز اور سفیان مقیم تینوں نے خاصے رنز دیے۔
شاہ فیصل نے کہا کہ فہیم اشرف کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں موجودگی پاکستان کے کئی مسئلے حل کرتی ہے اور ٹیم کو توازن دیتی ہے۔ ان کی رائے میں فہیم کے کیریئر میں کئی اتار چڑھاؤ آئے ہیں اور وہ انجریز سے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ 'وہ ایک سمجھدار اور تجربہ کار کرکٹر ہیں۔'
مگر ایک صارف نے طنز کیا کہ 'سر رانا فہیم اشرف نے اپنے کیریئر کے آخر میں عروج حاصل کیا ہے۔'