خیبر پختونخوا حکومت نے بورڈ امتحانات کو شفاف، معیاری اور جدید سطح پر بنانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی نیا امتحانی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے مطابق صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کے لیے ایک مشترکہ ڈیٹا بینک تشکیل دیا جائے گا جس کی مدد سے مختلف مضامین کے پرچے تیار کیے جائیں گے۔ نئے نظام کے تحت ہر امتحانی ہال میں کم از کم دس مختلف پرچے تقسیم کیے جائیں گے تاکہ ہر طالب علم کا پرچہ دوسرے سے مختلف ہو اور یہ تمام پرچے اے آئی کی مدد سے تیار ہوں گے۔
علاوہ ازیں پرچوں کی مارکنگ کا طریقہ کار بھی جدید بنیادوں پر کی جائے گی اور تمام پرچے اسکین کرکے ممتحن کو صرف ایک سوال بھیجا جائے گا تاکہ کسی کو یہ معلوم نہ ہو کہ سوال کس پرچے یا کس طالب علم کا ہے۔ حکام کے مطابق اس طریقہ کار سے جانبداری کے امکانات ختم اور شفافیت میں اضافہ ہوگا۔
محکمہ تعلیم کا کہنا ہےکہ اس جدید امتحانی نظام کو فی الحال چار مضامین میں آزمایا گیا اور اس کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد اب اسے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے تمام مضامین پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اب آئندہ سالانہ امتحانات اسی نئے نظام کے تحت لیے جائیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اے آئی پر مبنی اس نظام کے ذریعے صوبے بھر میں یکساں معیارِ تعلیم اور امتحانی شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔