پنجاب میں حالیہ بدترین سیلابی صورتحال نے صوبے کے تعلیمی ڈھانچے کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے باعث 7 لاکھ سے زائد بچے عارضی طور پر تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔
چیئرمین ٹاسک فورس برائے ایجوکیشن مزمل محمود کے مطابق صوبے بھر میں 2 ہزار 900 سے زائد اسکول بند کرنا پڑے، جن میں لڑکوں کے 1 ہزار 400 اور لڑکیوں کے 1 ہزار 500 تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار 150 اسکولوں میں پانی داخل ہوا، 850 سے زائد اسکولوں کی عمارتیں جزوی طور پر متاثر ہوئیں جبکہ 45 اسکول مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے۔ گجرات، حافظ آباد، مظفر گڑھ، نارووال اور ملتان وہ اضلاع ہیں جو سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
سیکریٹری اسکولز پنجاب خالد نذیر نے کہا ہے کہ تعلیمی حرج کے شکار 7 لاکھ بچوں کو عارضی طور پر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) اور پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹو فار ایجوکیشن (PIMA) کے تحت چلنے والے اسکولوں میں منتقل کیا جائے گا تاکہ ان کا تعلیمی سلسلہ جاری رہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ طلبہ کے لیے اضافی کلاسز کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ ہفتہ کے دن بھی تدریسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تعلیمی عمل کو بحال رکھنے کے لیے موبائل یونٹس بھی شروع کیے گئے ہیں تاکہ دور دراز اور متاثرہ علاقوں میں بچوں کو تعلیم فراہم کی جا سکے۔ خالد نذیر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر 2024 میں اسکولوں کے لیے مختص 40 ارب روپے کے فنڈز متاثرہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو پر خرچ کیے جائیں گے۔
سیلاب کی اس تباہ کن صورتحال نے نہ صرف تعلیمی شعبے کو بلکہ صوبے کے دیگر معاشی و سماجی شعبوں کو بھی گہری ضرب پہنچائی ہے، تاہم حکومت پنجاب نے عزم ظاہر کیا ہے کہ متاثرہ بچوں کی تعلیم ہر صورت جاری رکھی جائے گی۔