اسلام آباد : انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں قومی کرکٹرز حارث رؤف اور صاحبزادہ فرحان کے خلاف بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) کی شکایت پر سماعت ہوئی، جس میں دونوں کھلاڑیوں کے اندازِ جشن اور اشاروں سے متعلق اعتراضات پر بحث کی گئی۔
ذرائع کے مطابق سماعت میچ ریفری رچی رچرڈسن کی سربراہی میں ہوئی، جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنے مؤقف کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کھلاڑیوں کے حق میں دلائل دیے۔
صاحبزادہ فرحان نے اپنی مشہور "گن سیلیبریشن" کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ یہ کسی طور اشتعال انگیز حرکت نہیں بلکہ خوشی کے اظہار کا ایک مخصوص انداز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سر ویو رچرڈز، ایم ایس دھونی سمیت دنیا کے کئی نامور کھلاڑی بھی یہی سیلیبریشن کر چکے ہیں جبکہ پختون ثقافت میں خوشی کے مواقع پر اس قسم کے انداز عام ہیں۔
دوسری جانب فاسٹ بولر حارث رؤف سے ان کے "0-6" اشارے کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ حارث رؤف نے مؤقف اختیار کیا کہ ان پر لگائے گئے اعتراضات غیر واضح ہیں اور بی سی سی آئی یا آئی سی سی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ اشارہ آخر کس طرح قابلِ اعتراض قرار دیا جا رہا ہے۔
سماعت کے اختتام پر آئی سی سی نے فیصلہ سناتے ہوئے حارث رؤف پر جرمانہ عائد کیا جبکہ صاحبزادہ فرحان کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ کارروائی بھارت کی شکایت پر عمل میں لائی گئی تھی، تاہم پی سی بی نے اپنے کھلاڑیوں کے دفاع میں مضبوط دلائل دے کر مؤقف پیش کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور انڈیا کے دوسرے میچ میں صاحبزادہ فرحان نے 50 رنز کرنے کے بعد اپنے بیٹ سے اے کے 47 کا اشارہ کیا تھا جبکہ حارث رؤف نے باؤنڈری لائن پر انڈین تماشائی کے چھیڑنے پر جہاز گرنے کا اشارہ کیا تھا، شکایت درج ہونے پر اسی سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے دونوں کھلاڑیوں کو طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ آئی سی سی نے کل بھارتی ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادو کو بھی پاکستان اور بھارت کے مابین پہلے میچ میں سیاسی اسپیچ کرنے پر طلب کیا گیا تھا اور انہیں تنبیہ کی گئی کہ وہ آئندہ سیاسی اسپیچ کی غلطی نہ کریں کیونکہ قوانین انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔