کیا باپ کی ذمہ داری صرف ہوٹل میں تصویر بنوانا ہے؟ فیروز خان پر کڑا وار ! علیزہ سلطان ایک بار پھر پھٹ پڑیں

image

"ہمارے معاشرے میں کیوں سمجھا جاتا ہے کہ ہر ذمہ داری صرف ماں کی ہوتی ہے؟ اسکول سے بچوں کو لانا ہو یا چھوڑنا، یہاں تک کہ بچوں کے لیے کمانا بھی اب عورت کے کندھوں پر ڈال دیا گیا ہے۔ یہ مشکل بھی ہے اور غلط بھی ہے کہ ہر بوجھ صرف عورت ہی اٹھائے۔"

طلاق اور شدید عدالتی کشمکش کے بعد سیدۃ علیزہ سلطان اب ایک سنگل مادر کے طور پر اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔ عمر ابھی تیس برس کو بھی نہیں پہنچی مگر حالات نے انہیں ایسے موڑ پر لا کھڑا کیا جہاں اکثر عورتیں یا تو خاموشی اختیار کر لیتی ہیں یا پھر تھک کر ہار مان جاتی ہیں۔ لیکن علیزہ نے خاموش رہنے کے بجائے ایک بار پھر شکوہ کیا ہے کہ والد ہونے کے باوجود ساری عملی ذمہ داری صرف ماں پر چھوڑ دینا کہاں کا انصاف ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں باپ کا کردار صرف بچوں کو آؤٹنگ پر لے جانے یا ریستوران میں تصاویر بنوانے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ بچوں کی روزمرہ کی حقیقت. جیسے صبح سویرے اٹھ کر تیاری کروانا، اسکول پہنچانا، واپسی پر گھر سنبھالنا اور ساتھ ساتھ کمائی کرنا—یہ سب کچھ اسی عورت کو کرنا پڑتا ہے جسے لوگ صرف ماں کہہ کر رہائی کا سرٹیفکیٹ دے دیتے ہیں۔

علیزہ سلطان کی شادی اداکار فیروز خان سے ہوئی تھی اور یہ رشتہ برسوں تک نجی رکھا گیا، مگر جب علیحدگی اور بچوں کی حوالگی کا معاملہ عدالتوں تک پہنچا تو سارا معاملہ منظرِ عام پر آگیا۔ دونوں کے درمیان آج بھی تلخی موجود ہے، اگرچہ وہ بظاہر کو-پیرنٹنگ کر رہے ہیں۔ فیروز خان اکثر بچوں کے ساتھ باہر نظر آتے ہیں، لیکن علیزہ کے مطابق اصل والدین ہونے کا امتحان صرف چند گھنٹوں کی تفریح نہیں بلکہ روزانہ کی تھکن، ذہنی دباؤ اور بچوں کے مستقبل کی فکر میں چھپا ہوتا ہے۔

انہوں نے اعتراف بھی کیا کہ کبھی کبھی شاید عورت خود بھی یہ غلطی کرتی ہے کہ وہ خاموشی سے ہر بوجھ اٹھا لیتی ہے، لیکن یہ خاموشی مرد کو ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں کرتی۔ ان کے اس بیان نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے کہ باپ کی ذمہ داریاں صرف موجودگی سے پوری ہوتی ہیں یا عملی کردار ادا کرنا بھی ضروری ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا پر فیروز خان کی اپنے بچوں کے ساتھ خوشگوار تصاویر وائرل ہیں، لیکن علیزہ کا مؤقف ایک بالکل مختلف اور تلخ حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے. وہ حقیقت جو بہت سی سنگل ماؤں کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہے، مگر اسے شاذونادر ہی کوئی الفاظ دیتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US