بالی ووڈ کے مضبوط اعصاب کے لیے مشہور سنی دیول اس وقت اپنا تحمل کھو بیٹھے جب ایک پاپارازی فوٹوگرافر نے ان کے والد، لیجنڈری اداکار دھرمیندر کی آخری رسومات کی ویڈیو بنانے کی کوشش کی۔ منظر عام پر آنے والی تازہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ غم سے بھرے ماحول میں خاندان کی نجی لمحوں کی ریکارڈنگ پر سنی دیول سخت ناراضی کے ساتھ فوٹوگرافر کی طرف لپکے، اس کا کیمرہ پکڑا اور تلخ لہجے میں سوال کیا کہ اسے کتنے پیسوں کی ضرورت ہے جو وہ ایسے وقت میں بھی باز نہیں آ رہا۔
خاندانی رسم کے دوران ہونے والی اس مداخلت نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا، کیونکہ دھرمیندر کی راکھ بہانے کے موقع پر سب کچھ انتہائی نجی اور دکھ بھرا تھا۔ سنی دیول کے غصے کا یہی وہ لمحہ تھا جو ویڈیو میں سب سے نمایاں دکھائی دیتا ہے، اور جہاں انہوں نے واضح کیا کہ کچھ موقعوں پر انسانیت کسی بھی تصویر یا کلپ سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔
مداحوں نے بھی سنی دیول کے ردِعمل کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو کم از کم ایسے وقت پر حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے لکھا کہ دکھ کی گھڑی میں کسی کے سامنے کیمرہ تھام کر کھڑے ہونا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ خاندان کے زخموں کو مزید گہرا کرتا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا۔ اس سے پہلے جب دھرمیندر اسپتال سے گھر منتقل کیے گئے تھے، تب بھی فوٹوگرافرز ان کی رہائش گاہ کے باہر مسلسل نگرانی کر رہے تھے۔ اس موقع پر بھی سنی دیول اپنے صبر پر قابو نہ رکھ سکے اور پاپارازیوں کو کھری کھری سناتے ہوئے یاد دلایا تھا کہ ’’آپ لوگوں کے گھروں میں بھی ماں باپ ہوتے ہیں، آپ کو شرم نہیں آتی؟‘‘
فلمی دنیا کے ایک بڑے نام دھرمیندر کے انتقال کے بعد میڈیا کی غیر ضروری دلچسپی نے اس خاندان کے لیے غم کو دوچند کر دیا۔ 89 برس کی عمر میں ان کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد، سنی دیول کا یہی پیغام سب سے نمایاں ہو کر سامنے آیا ہے کہ کچھ لمحات ایسے ہوتے ہیں جنہیں روشنیوں سے نہیں، سکون اور احترام سے گزارا جانا چاہیے۔