اجوائن کی پوٹلی صدیوں سے گھریلو علاج کے طور پر استعمال کی جاتی رہی ہے، خصوصاً اس وقت جب بند ناک، سینے کی جکڑن، مسلسل کھانسی یا پسلی چلنے جیسے مسائل تیزی سے پریشان کرنے لگیں۔ سردی لگنے کے بعد جب سانس کھینچتے ہوئے پسلیوں میں درد محسوس ہو یا ناک بالکل بند ہوجائے، تو یہ پوٹلی جسم کو فوری حرارت پہنچا کر نہ صرف سکون دیتی ہے بلکہ سانس کی نالیوں کو کھولنے میں بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
اجوائن کی پوٹلی بنانے کے لیے سب سے بنیادی چیز اجوائن ہی ہے، کیونکہ اس کے اندر قدرتی تھائمول ہوتا ہے جو ایک طاقتور اینٹی سیپٹک اور ڈی کنجیشنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔ جب اسے گرم کرکے پوٹلی کی شکل میں استعمال کیا جائے تو اس کی بھاپ ناک اور گلے تک پہنچ کر سوجن میں کمی لاتی ہے اور کھانسی کو پرسکون کرتی ہے۔ دوسری اہم چیز نمک ہے، کیونکہ موٹا نمک دیر تک حرارت کو اپنے اندر محفوظ رکھتا ہے۔ پوٹلی گرم رہتی ہے تو بیمار شخص کو مسلسل آرام ملتا ہے، خاص طور پر جب پسلیوں میں کھانسی کے باعث شدید کھچاؤ اور درد پیدا ہو جائے۔ نمک جسم کی سطح تک حرارت پہنچا کر پٹھوں کی اکڑاہٹ کم کرتا ہے اور سینے کی سختی میں نرمی پیدا کرتا ہے۔
کچھ گھروں میں اس پوٹلی میں پسا ہوا کلونجی بھی شامل کیا جاتا ہے، کیونکہ اس کی گرم تاثیر سانس کی نالیوں کو کھولنے میں مدد دیتی ہے۔ کلونجی کی خوشبو دمہ جیسے مسائل میں بھی وقتی آرام کا سبب بنتی ہے اور گلے میں بیٹھے ہوئے بلغم کو نرم کرتی ہے۔ اگرچہ یہ لازمی جز نہیں، مگر شامل کرلیا جائے تو فائدہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ثابت لہسن، لونگ اور کافور کی گولی کو بھی شامل کر کے ہلکا گرم کریں اور سفید ململ کے کپڑے میں باندھ دیں۔
پوٹلی تیار ہونے کے بعد اسے دوبارہ ہلکا گرم کرکے بند ناک کے اردگرد، سینے، گلے اور پسلیوں پر رکھا جاتا ہے۔ چند منٹ کے اندر جسم کو ہلکی حرارت ملتی ہے جس سے سوزش کم ہوتی ہے اور کھانسی کی شدت میں نمایاں کمی محسوس ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ سونے سے پہلے یہ پوٹلی استعمال کرتے ہیں تاکہ رات بھر سانس میں رکاوٹ نہ ہو اور کھانسی نہ بڑھے۔
اہم بات یہ ہے کہ پوٹلی بہت زیادہ گرم نہ ہو، ورنہ جلد پر جلن ہوسکتی ہے۔ بچوں پر استعمال کرتے وقت اس کی حرارت کو مزید کم کر کے لگایا جاتا ہے۔ یہ علاج ہلکی علامات میں مؤثر ہے، لیکن اگر بخار برقرار رہے یا کھانسی لمبے عرصے تک نہ ٹھہرے تو ڈاکٹر سے معائنہ ضرور کرانا چاہیے۔
یہ سادہ سی پوٹلی دراصل گھر کا ایک فوری اور محفوظ طریقہ ہے جو بند ناک کھولنے، پسلیوں کی تکلیف کم کرنے اور کھانسی میں آرام دینے کے لیے آج بھی اتنی ہی کارآمد ہے جتنی پہلے ہوا کرتی تھی۔