پاک چین ایکشن پلان 29۔2025: مشترکہ مستقبل کی نئی بنیاد

image

وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ کی دعوت پر اگست، ستمبر 2025 میں چین کا سرکاری دورہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کی قیادت نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور 2029 تک کے لیے ایک چار سالہ ایکشن پلان پر اتفاق کیا۔

اس ایکشن پلان کا مقصد پاک چین ہمہ موسمی تزویراتی شراکت داری کو مزید گہرا کرنا اور مشترکہ مستقبل کی کمیونٹی کو نئی جہت دینا ہے۔ اس میں سیاسی تعاون، اعلی سطحی رابطوں اور باہمی اعتماد کو مزید فروغ دینا ، اقتصادی و تجارتی روابط، سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت صنعتی، زرعی، تجارتی اور ڈیجیٹل تعاون کو بڑھانا،دفاع و سلامتی، انسدادِ دہشت گردی، علاقائی امن اور سلامتی میں مشترکہ کردار ادا کرنا،سائنس و ٹیکنالوجی،خلا، مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی اور تحقیق جیسے شعبے شامل ہیں۔

عوامی روابط، تعلیم، ثقافت، کھیل، میڈیا اور نوجوانوں کے تبادلوں کا فروغ، عالمی و علاقائی تعاون، اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت عالمی فورمز پر قریبی ہم آہنگی، چین اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے خطے میں استحکام، ترقی اور تعاون کی علامت رہے ہیں۔ حال ہی میں دونوں ممالک نے 2029 تک کیلیے ایک جامع چار سالہ ایکشن پلان پر دستخط کیے ہیں جو نہ صرف دونوں برادر ممالک کے دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ آئندہ کے تعاون کے لیے ایک واضح اور عملی روڈ میپ فراہم کرے گا۔

یہ پیش رفت پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کو نئی سمت اور رفتار دینے کا باعث بنے گی۔ 26 ستمبر کو پاک۔چین جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) کا 14واں اجلاس منعقد ہوا جس میں ایکشن پلان کے خدوخال اور روڈ میپ کو حتمی شکل دے دی گئی۔

اجلاس میں "سی پیک ٹو" اور حکومت پاکستان کے اڑان پاکستان کے فائیو ایز پروگرام کو ہم آہنگ کرنے پر بھی غور کیاگیا، تاکہ ترقی کے اہداف کو مشترکہ حکمت عملی کے تحت حاصل کیا جاسکے۔ سی پیک فیز ٹو میں پاکستان کے زرعی شعبے کو خصوصی ترجیح دی جائے گی تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جاسکے۔ جدید زرعی ٹیکنالوجی، واٹر مینجمنٹ اور فصلوں کی بہتری کے منصوبے اس کا حصہ ہوں گے۔ اسی طرح صنعتی شعبے میں ترقی کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جن کے قیام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ملک کی صنعتی بنیاد مزید مستحکم ہوگی۔

دونوں ممالک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اہم پیش رفت یہ ہے کہ چین نے قراقرم ہائی وے فیز ٹو کے لیے 85 فیصد فنانسنگ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، جسے 2028 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اسی طرح ایم ایل ون ریلوے منصوبہ پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کیلیے کثیر الجہتی فنانسنگ ماڈل اپنایا جائے گا جس میں پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور چین ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) سے تعاون حاصل کریں گے۔

پاک۔چین تعلقات میں سائنسی و تکنیکی تعاون بھی ایک اہم سنگ میل بن چکا ہے۔ چین کے تعاون سے پاکستان پہلے ہی دو سیارے خلا میں بھیج چکا ہے۔ مزید یہ کہ 2026 میں ایک پاکستانی خلا باز چینی اسپیس اسٹیشن تک جائے گا۔ 2028 میں پاکستان کا تیار کردہ روور چاند پر لینڈ کرے گا۔ یہ اقدامات نہ صرف پاکستان کے سائنسی شعبے کے لیے ایک نئی راہ متعین کریں گے بلکہ نوجوان نسل میں سائنسی تحقیق کا شوق بھی بڑھائیں گے۔

سی پیک فیز ٹو میں حکومتوں کے ساتھ ساتھ عوامی اور ثقافتی تبادلوں پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ تعلیم، ہنر مندی، اور ثقافتی تعاون کے ذریعے دونوں اقوام کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اگلے سال پاک۔چین تعلقات کے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں جسے دونوں ممالک شایان شان طریقے سے منانے پر متفق ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US