محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبرپختونخوا نے صوبے میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے انعقاد کا اختیار وفاقی ادارے انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس فیصلے سے امتحانات کے اخراجات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے جبکہ شفافیت اور انتظامی خودمختاری سے متعلق خدشات بھی سامنے آگئے ہیں۔محکمہ تعلیم نے اس حوالے سے ایک سمری متعلقہ محکموں کو ارسال کردی ہے، جس پر رائے حاصل کرنے کے بعد حتمی منظوری دی جائے گی۔
دستاویزات کے مطابق موجودہ نظام میں ایک امتحانی پرچہ 81 روپے 60 پیسے میں تیار ہوتا ہے، تاہم وفاقی ادارے کے سپرد کیے جانے کی صورت میں فی پرچہ لاگت 165 روپے تک پہنچ جائے گی جب کہ ٹیکسز شامل ہونے پر فی پرچہ قیمت 200 روپے سے بھی تجاوز کر جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق کو ادائیگی تین اقساط میں کی جائے گی، پہلی قسط 60 روپے فی پرچہ، دوسری قسط 60 روپے فی پرچہ، اور تیسری قسط 45 روپے فی پرچہ ہوگی۔ماہرینِ تعلیم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے صوبائی حکومت پر مالی بوجھ بڑھے گا اور امتحانات کی شفافیت پر سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق وفاقی ادارے کے ذریعے امتحانات کرانے سے صوبائی حکومت کو فی امتحان ایک ارب روپے سے زائد اضافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امتحانی نظام کو صوبے سے باہر کے ایک وفاقی ادارے کے سپرد کرنے سے نتائج کی بروقت فراہمی، شفافیت، اور صوبائی خودمختاری متاثر ہوسکتی ہے۔