ساس نے اپنا برقعہ پہننے کو دیا، جرگہ بلا لیا۔ جمال شاہ مجھ سے خبردار ہوجاؤ ! فریال گوہر پہلی اور دوسری شادی سے متعلق بول پڑیں

image

فریال گوہر، جو پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہری دور کی ممتاز اور باوقار اداکارہ سمجھی جاتی ہیں، ایک بار پھر اپنی ذاتی زندگی کے دلچسپ اور کم بیان کردہ پہلوؤں کے باعث خبروں میں ہیں۔ ندا یاسر کے ساتھ خصوصی گفتگو میں انہوں نے اپنی پہلی محبت، شادی، قدامت پسند سسرالیوں، جذباتی جدائی، دوسری شادی اور بڑے ذاتی سانحے پر بے ساختہ انداز میں روشنی ڈالی۔ فریال گوہر، جو ہمیشہ اپنی شخصیت، دانش اور وقار کے باعث نمایاں رہیں، پہلی بار اس کھلے دل سے اپنی کہانی بیان کرتی دکھائی دیں۔

گفتگو کے آغاز میں فریال گوہر نے اپنی شادی اور قویٹہ میں گزارے ابتدائی دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “جب میری شادی ہوئی تو میں جمال کے ساتھ کوئٹہ گئی اور وہاں باقاعدہ نقاب میں جاتی تھی۔ شادی کے بعد محبت میں بہت سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں اور میں ویسے بھی ایک ایسی انسان ہوں جو ثقافتی روایات کی عزت کرتی ہے۔ میری ساس نے مجھے اپنا برقعہ پہننے کو دیا حالانکہ وہ چھوٹے قد کی تھیں اور میں لمبی۔ وہ برقعہ اتنا سخت تھا کہ ایک آنکھ بھی مشکل سے نظر آتی تھی، لیکن میں نے پھر بھی پہنا۔ حالانکہ شادی سے پہلے میں ایک بہت ماڈرن لڑکی تھی جو منی اسکرٹس پہنتی تھی کیونکہ میں مونٹریال سے آئی تھی۔” اس بیان سے واضح تھا کہ فریال نے شادی کے بعد خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے کی پوری کوشش کی، مگر یہ تبدیلی ان کے لیے آسان نہیں تھی۔

ڈراموں میں کام کرنے کے معاملے پر سسرالی دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “جب میرے ڈرامے آن ایئر ہوئے تو سسرال میں بہت مسئلہ ہوگیا۔ وہ کہتے تھے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ یہاں تک کہ جِرگا بھی بلالیا گیا تھا۔ جمال شاہ اس وقت بھاگ گئے تھے۔ میں نے انہیں کہا پہلے جمال سے پوچھیں۔ پھر میں نے انہیں بتایا کہ میرے اپنے خاندان میں بھی اختلافات تھے، مگر پھر بھی سب نے ایک دوسرے کو قبول کیا۔” انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے سسرالیوں کو اپنی مثالوں اور خاندانی کہانیوں کے ذریعے سمجھانے کی کوشش کرتی رہیں، مگر توقعات اور ذہنی فاصلے بہت زیادہ تھے۔ انہوں نے اپنے والدین کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کی شادی کے وقت ان کی والدہ بغیر آستین کے بلاؤز میں تھیں، مگر ان کے دادا نے سب کو سمجھایا کہ دلہن کو جیسے ہے ویسے ہی قبول کیا جائے۔ یہی واقعہ انہوں نے اپنے سسر کو بھی سنایا تاکہ انہیں احساس ہو کہ برداشت اور قبولیت کسی بھی رشتے کا بنیادی ستون ہے۔

جمال شاہ سے علیحدگی پر بات کرتے ہوئے فریال نے صاف کہا کہ وہ ان وجوہات کا مکمل ذکر نہیں کر سکتیں کیونکہ وہ اب دوسری زندگی جی رہے ہیں۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا، “جمال بہت ڈِس آرگنائزڈ تھے۔ طلاق کی بہت سی وجوہات تھیں جو میں آج بھی سب کے سامنے نہیں رکھ سکتی کیونکہ اب وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے بچے ہیں۔ بہت ساری باتیں ہیں جو میں نہیں بتا سکتی، شاید کبھی کتاب لکھوں۔ جمال! خبردار مجھ سے!” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابتدا میں انہیں جمال شاہ کی ڈِمپلز اور شخصیت پسند آئی تھی، مگر وقت نے سمجھا دیا کہ صرف خوبصورتی رشتے کو چلانے کے لیے کافی نہیں ہوتی۔

اپنی دوسری شادی کا ذکر کرتے ہوئے فریال گوہر کا لہجہ بدل گیا اور انہوں نے دکھ کے ساتھ بتایا کہ وہ دوبارہ محبت میں مبتلا ہوئیں اور زندگی کو ایک نئی شروعات دی، مگر یہ خوشی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دوسرے شوہر کیلیفورنیا میں مقیم ایک پاکستانی ڈاکٹر تھے جن سے ان کی ملاقات ایک ڈینٹسٹ کے کلینک میں ہوئی۔ وہ نہایت شفیق اور پیار کرنے والے انسان تھے اور نو سال تک وہ زندگی کے خوبصورت لمحات ایک ساتھ بانٹتے رہے، مگر بالآخر وہ کینسر کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہوگئے۔ فریال گوہر نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے پیاروں کو کینسر کے باعث کھویا ہے اور یہی دکھ ان کے دل میں ایک مستقل اداسی بن کر بیٹھ گیا ہے۔ آج وہ زیادہ تر وقت اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ گزارتی ہیں اور اپنی یادوں میں سکون تلاش کرتی ہیں۔

یہ گفتگو نہ صرف ان کی ذاتی جدوجہد کی جھلک تھی بلکہ ایک عورت کی اُن قربانیوں اور تبدیلیوں کی کہانی بھی تھی جو وہ رشتوں کو بچانے کے لیے کرتی ہے۔ فریال گوہر کی یہ کھری باتیں ان کے مداحوں کے لیے حیران کن بھی تھیں اور دل کو چھونے والی بھی، کیونکہ انہوں نے ایک مضبوط عورت کے طور پر خود کو دوبارہ سنبھالا، غلطیوں سے سیکھا اور محبت کے ہر رنگ کو محسوس کیا، چاہے وہ محبت نبھ نہ سکی ہو یا دائمی جدائی میں بدل گئی ہو۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US