کراچی پولیس چیف کے حالیہ اعلان کے بعد شہر میں موٹر سائیکل پر اب پیچھے بیٹھنے والے افراد، خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین، دونوں کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس فیصلے نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے کہ کیا دوسروں کا استعمال شدہ ہیلمٹ پہننا محفوظ ہے یا یہ صحت کے لیے کسی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
ہیلمٹ پہننا محض قانون کی پابندی نہیں بلکہ جان بچانے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ حادثات کے دوران ہیلمٹ سر پر لگنے والی سنگین چوٹوں سے بچانے میں سب سے مؤثر حفاظتی اوزار ثابت ہوتا ہے، اس لیے اس کی اہمیت کسی صورت نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔
البتہ ماہرین کے مطابق دوسروں کا ہیلمٹ پہنے سے بعض اوقات سر کی جلد پر خشکی، الرجی یا انفیکشن کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، خصوصاً جب ہیلمٹ مسلسل مختلف افراد استعمال کر رہے ہوں۔ آن لائن بائیکرز اگر ہیلمٹ اپنے ساتھ رکھتے ہیں تو ہر سواری کے بعد اس کے اندر جراثیم کش اسپرے کرنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی سرجیکل کیپ کے استعمال سے بھی انفیکشن کے خطرات کم کیے جا سکتے ہیں، کیونکہ کیپ ایک حفاظتی تہہ مہیا کرتی ہے اور جلد کو براہِ راست ہیلمٹ کے اثرات سے بچاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیلمٹ کا درست استعمال نہ صرف شہریوں کی سلامتی بڑھاتا ہے بلکہ صحت کے غیر ضروری خطرات سے بھی بچاتا ہے، اس لیے احتیاط کے ساتھ اس حفاظتی سامان کو اپنانا ہر شہری کے لیے ناگزیر ہے۔