معاشی استحکام اور مالیاتی نظم وضبط کی مضبوطی پر تیزی سے کام جاری ہے، وفاقی وزیر خزانہ

image

وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معاشی استحکام، مسابقت اور مالیاتی نظم و ضبط کو مضبوط بنانے کے لیے وسیع اور ناقابلِ واپسی اصلاحات کے ایجنڈے پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔

پاکستان بزنس کونسل کے ’’ڈائیلاگ آن پاکستان اکانومی‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹیکسیشن، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو اور قرضہ جاتی انتظام کے اہم اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اصلاحات پاکستان کو پائیدار معاشی بنیاد فراہم کرنے کے لیے ایک مربوط حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک سطح پر نمایاں بہتری حاصل کی ہے جبکہ مختلف پیداواری شعبوں جیسے سیمنٹ، کھاد، آٹو موبائل، موبائل فون مینوفیکچرنگ اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں مثبت رحجانات سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے OICCI کے حالیہ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور عالمی کمپنیوں کی توانائی، مائننگ، ٹیکنالوجی، لاجسٹکس اور آٹو سیکٹر میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے وزارتِ خزانہ منتقل کردیا گیا ہے جہاں ’’ٹیکس پالیسی آفس‘‘ اور ماہرین پر مشتمل ’’ایڈوائزری کونسل‘‘ قائم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بجٹ مشاورت سال میں ایک بار نہیں بلکہ پورے سال جاری رہے گی تاکہ پالیسی سازی تحقیق اور ڈیٹا کی بنیاد پر ہوسکے۔

وزیر خزانہ کے مطابق ’’ڈیجیٹل پاکستان‘‘ وزیراعظم کی خصوصی نگرانی میں چل رہا ہے جس کا مقصد ملک کو نقدی پر مبنی معیشت سے دستاویزی اور ڈیجیٹل معیشت کی طرف منتقل کرنا ہے۔ اس کے تحت مرچنٹ ڈیجیٹائزیشن، مالیاتی شمولیت اور سرکاری ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی وزارتوں اور محکموں میں رائٹ سائزنگ کے عمل کے تحت اب تک 54 ہزار خالی اسامیوں کو ختم کیا جا چکا ہے جس سے سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ متعدد وزارتوں اور تنظیموں کو ضم یا بند کرنے کا عمل جاری ہے اور حکومتی عزم اس حوالے سے واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیبٹ مینجمنٹ آفس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے جس سے اوسط قرض میچورٹی مدت 4 سال تک بڑھ گئی ہے اور ری فنانسنگ رسک کم ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نیا کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم جولائی 2024 سے فعال ہے اور 9 ہزار سے زائد نئے سرکاری ملازمین اس میں شامل ہوچکے ہیں۔

وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبوں کے ساتھ تعمیری تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلا ”پانڈا بانڈ“ جاری کرنے کی تیاری کررہا ہے، جسے چینی نئے سال سے قبل لانچ کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی فعال ہو رہی ہے تاکہ کرپٹو سے متعلق سرگرمیوں کو باقاعدہ ضابطے میں لایا جاسکے۔

وزیر خزانہ کے مطابق حالیہ سیلابوں کے باوجود رواں سال کی معاشی شرحِ نمو 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے جبکہ اگلے دو سے تین برس میں 4 فیصد اور درمیانی مدت میں 6 سے 7 فیصد تک جاسکتی ہے۔ انہوں نے ترسیلاتِ زر، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور SCRA کے بہتر نتائج پر بھی روشنی ڈالی۔

توانائی نرخوں، ٹیکس بوجھ اور مہنگی فنانسنگ سے متعلق سوالات پر سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ حکومت صنعت کی مشکلات سے باخبر ہے اور جیسے جیسے مالیاتی حالات بہتر ہوں گے، فنانسنگ کی لاگت کم ہوتی جائے گی۔ انہوں نے صنعتوں کو بینک قرضوں کے بجائے کیپٹل مارکیٹس سے طویل مدتی فنانسنگ حاصل کرنے کی بھی ترغیب دی۔

سرمایہ کاری اور سیکیورٹی کے حوالے سے سوالات پر انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ سیکیورٹی، میکرو استحکام اور منافع کی وطن منتقلی وہ بنیادی شرائط ہیں جن کے بغیر بیرونی سرمایہ کاری ممکن نہیں۔

وزیر خزانہ نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ثبوت پر مبنی پالیسی سازی، نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری اور ناقابلِ واپسی اصلاحات کے ذریعے ملک کو پائیدار معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US