کے الیکٹرک کا مالک کون؟ شیئر ہولڈرز کی لڑائی شدید ہوگئی۔ کے الیکٹرک کی ملکیت کی لڑائی بورڈ رومز اور عدالتوں سے باہر آگئی۔ کے الیکٹرک کی ملکیت کے دو دعویدار آمنے سامنے آگئے ہیں۔ کے ای ہولڈنگ کے ڈائریکٹر کیسی میکڈونلڈ کے الزامات کے جواب میں سعودی اور کویتی سرمایہ کاروں نے بھی کے الیکٹرک کے سیکریٹری کو مکتوب تحریر کردیا۔
کے الیکٹرک کی ملکیت کے اور انتظامی کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ میں اب عوامی تاثر اور بیانیہ کا پہلو بھی شامل ہوگیا ہے۔ سابقہ ایس پی وی 21 اور موجودہ کے ای ہولڈنگ جو لندن میں قائم کمپنی ہے، کی جانب سے کے الیکٹرک کی ملکیت کے دعوے پر سعودی گروپ الجومیہ پاور ہولڈنگ اور کویتی گروپ ڈینہیم نے جوابی مکتوب تحریر کردیا ہے۔
الجومیہ ہولڈنگ نے کے الیکٹرک اور کراچی شہر کو بجلی کی فراہمی سے متعلق اپنے عزم اور اپنی 20 سالہ تاریخ، یوٹیلیٹی میں کی جانے والی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور ادارے کی تنظیم نو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کراچی شہر کے باسیوں کے ساتھ مخلص ہیں۔ کے الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ پر انہیں بھر پور اعتماد ہے۔
لندن میں رجسٹر اپس پی وی 21 کےحصص کی ملکیت اور کیمن آئی لینڈ میں رجسٹر کیس پاور کے حصص اور اس میں ملکیت کے تعین کے حوالے سے مقدمات پاکستان، برطانیہ اور کیمن آئی لینڈ کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور حکم امتناع ہے۔ متوقع طور پر سال 2026 میں ان مقدمات کی باقاعدہ سماعت شروع ہوگی۔ عدالت میں معاملہ طے کیے بغیر کے ای ہولڈنگ اکثریتی حصص رکھنےکا دعویٰ نہیں کرسکتی ہے۔
الجمومیہ گروپ نے مکتوب تحریر کرنے والے کیسی میکڈونلڈ کی حیثیت کو بھی چیلنج کیا ہے۔ ان کے مطابق کیسی میکڈونلڈ نہ تو کیس پاور اور نہ ہی کے الیکٹرک کے براہ راست ڈائریکٹر ہیں اور نہ ہی انہیں کے الیکٹرک کے روزمرہ امور پر کوئی براہ راست معلومات حاصل ہے۔ جس کی بنیاد پر وہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے انتظامیہ کو دباؤ میں لینا چاہتے ہیں۔ ایسا کر کے وہ کراچی میں بجلی کی فراہمی کے روزمرہ امور میں خلل ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مکتوب میں الجومیہ گروپ نے کیسی میکڈونلڈ کو سرمایہ کار شہریار چشتی کا دست راست اور مہرہ قرار دیتے ہوئے کمپنی میں غیر قانونی مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔
اس سے قبل کسی میکڈونلڈ نے کے ای ہولڈنگ سابقہ ایس پی وی 21 کے واحد ڈائریکٹر کی حثیت سے ایک مکتوب تحریر کیا تھا۔ جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے پاس کے الیکٹرک کے بالواسطہ 35.7 فیصد حصص ہیں، جبکہ الجمومیہ 18 فیصد اور ڈینہیم کے پاس 12 فیصد حصص ہیں۔ اکثریتی حصص کی ملکیت ہونےکے ناطے انہوں نے موجودہ انتظامیہ پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ جس میں میڈیا کے ذریعے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی معلومات غلط انداز میں پھیلانا شامل تھا۔
مکتوب میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کے ای کی سینئر انتظامیہ نے اہم اسٹیک ہولڈرز، بشمول حکومت پاکستان، نیپرا اور دیگر کا اعتماد کھو دیا ہے۔ کیونکہ کے ای کے لیے اسٹریٹجک وژن کی کمی، ناقص مالیاتی نتائج، خراب آپریشنل نتائج، مواصلاتی ناکامیاں، ضرورت سے زیادہ جارحانہ اور غیر ضروری لابنگ اور پی آر مہمات، اور غیر محتاط قانونی حکمت عملی شامل ہیں۔ موجودہ ٹیرف اپیلیٹ فورمز سے فائدہ نہ اٹھانے کا عمل شیئر ہولڈر کی قدر کو تباہ کر رہا ہے اور حالیہ اعتماد کے اس بگاڑ کی ایک نمایاں مثال ہے۔
کیسی میکڈونلڈ کے مکتوب میں موجودہ انتظامیہ میں تبدیلی اور بورڈ کے نئے انتخابات پر زور دیا گیا ہے۔