پاکستان ڈیجیٹل اثاثوں کی ریگولیشن کے لیے ایف اے ٹی ایف کے فریم ورک کے مطابق قانون سازی کرنے جا رہا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت نے ورچوئل ایسٹ سروسز پرووائیڈر (VASP) کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ (AML) اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ (CFT) ریگولیشنز کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔
نئے قانون کے تحت ورچوئل اثاثوں کا استعمال منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ اور کرپشن کے لیے نہیں ہو سکے گا۔ ورچوئل اثاثوں کی سروس فراہم کرنے والے پلیٹ فارم اور پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن کے درمیان کاروباری شراکت داری قائم کرنے کے لیے منی لانڈرنگ رپورٹنگ آفیسر سے اجازت لینا لازمی ہوگی اور ایف اے ٹی ایف فریم ورک پر عمل درآمد کرنا بھی ضروری ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی ڈرافٹ کی خلاف ورزی پر کمپنی کا لائسنس منسوخ اور جرمانہ عائد کیا جا سکے گا جبکہ منی لانڈرنگ کی روک تھام میں سست روی دکھانے والے ڈائریکٹرز، سپانسر یا شیئر ہولڈرز کو نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ مشکوک ٹرانزکشنز پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش پر بھی فوری ایکشن لیا جائے گا۔
نئے ریگولیشنز کے تحت ورچوئل ایسٹ سروسز پرووائیڈر اور صارفین دونوں کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ اقدامات پر عمل کرنا لازمی ہوگا اور کسٹمرز ڈیوڈیلیجنس نہ ہونے پر بزنس شراکت داری پر پابندی ہوگی۔ حکومت نے VASP کے لیے گورننس اینڈ آپریشنز ریگولیشنز بھی تیار کر لیے ہیں، جس کے تحت کمپنی اسٹرکچر، کارپوریٹ گورننس، مارکیٹ کنڈکٹ اور کلائنٹ ایگریمنٹس کو لازمی بنایا گیا ہے۔
ڈرافٹ کے مطابق ورچوئل ایسٹ کمپنی کو ٹریڈنگ اکاؤنٹس، پرنسل ڈیٹا پروٹیکشن، معلومات کی خفیہ نگہداشت، رشوت اور کرپشن کے خلاف رولز، انفورسمنٹ ایکشنز اور دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔ بورڈ ممبران کی تعیناتی میں شفافیت، میرٹ اور متعلقہ تجربہ لازمی ہوگا اور ملکیت یا کنٹرول میں تبدیلی کے لیے پیشگی منظوری ضروری ہوگی۔
10 لاکھ سے زائد کرپٹو ٹرانسفرز پر مکمل ڈیٹا بیس جمع کرانے، بلاک چین ٹریکنگ ٹولز کے ذریعے مشکوک لین دین کی شناخت، سائبر سیکیورٹی کی سخت نگرانی اور سالانہ آڈٹ جیسے اقدامات کو قانونی طور پر لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ قانون پاکستان میں ورچوئل اثاثوں کے استعمال کے لیے ایک مضبوط قانونی فریم ورک فراہم کرے گا اور سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ رواں سال اس فریم ورک کے نافذ ہونے کا امکان ہے۔