فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکسٹائل اور اسپننگ ملز کی نگرانی کے لیے کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے خلاف ٹیکسٹائل سیکٹر کے مالکان سراپا احتجاج ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے کیمرے نصب کرنے کا ٹھیکہ دو کمپنیوں کو دیا ہے جو ہر مل پر 20 کیمرے لگائیں گی اور اس کے لیے 35 لاکھ روپے وصول کریں گی۔ اس کے علاوہ سافٹ ویئر کی سالانہ فیس الگ سے 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے حالانکہ مارکیٹ میں یہ سافٹ ویئر اور کیمرے آدھی قیمت پر دستیاب ہیں۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے ایف بی آر کے اس اقدام کو زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکٹر پہلے ہی بجلی، گیس، ٹیرف اور دیگر ٹیکسوں کی وجہ سے آدھا بند پڑا ہے۔ اپٹما نے معاملہ چیئرمین ایف بی آر کے سامنے لے جانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی ہدایت کے تحت اسپننگ اور ٹیکسٹائل ملز مالکان کو سیلز ٹیکس انوائس بھجوا دی گئی ہیں اور مرحلہ وار مانیٹرنگ کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ اپٹما نے واضح کیا ہے کہ اتنی بھاری قیمتوں پر یہ انتظامات ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ناقابلِ برداشت ہیں۔