جنوبی ایشیا میں فِن ٹیک انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اب یہ بڑھتا ہوا رجحان صرف بھارت تک محدود نہیں رہا۔ فوربس کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان، بنگلا دیش اور نیپال میں ڈیجیٹل فنانس کے شعبے میں نمایاں اور مسلسل پیش رفت دیکھی جا رہی ہے خاص طور پر ڈیجیٹل بینکنگ اور آن لائن ادائیگیوں کے نظام میں غیر معمولی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
بھارت طویل عرصے سے خطے کا سب سے بڑا فِن ٹیک مرکز رہا ہے تاہم اب اس کے پڑوسی ممالک بھی جدید مالیاتی ٹیکنالوجی اپنانے میں سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ پاکستان اور بنگلا دیش، جہاں دنیا کی سب سے بڑی اَن بینکڈ آبادی موجود ہے تیزی سے ڈیجیٹل بینکنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں جبکہ نیپال میں بھی اس میدان میں مستقل ترقی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کو جنوبی ایشیا کا سوتا ہوا فِن ٹیک جائنٹ قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان میں فِن ٹیک اسٹارٹ اپس کی سرمایہ کاری 2019 میں 10.4 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2022 میں 150 ملین ڈالر تک پہنچی تاہم 2023 میں عالمی مالی دباؤ کے باعث یہ شرح کم ہو کر 12.5 ملین ڈالر رہ گئی تھی۔
گزشتہ دو برسوں میں فنڈنگ میں نمایاں بحالی دیکھی گئی۔ 2024 میں سرمایہ کاری بڑھ کر 26.3 ملین ڈالر جبکہ 2025 کے پہلے چھ ماہ میں 52.5 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ نومبر 2025 تک پاکستان کی 450 سے زائد فِن ٹیک کمپنیوں نے مجموعی طور پر 391 ملین ڈالر کی وی سی فنڈنگ حاصل کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیائی مارکیٹ میں ڈیجیٹل بینکنگ کے فروغ کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں کیونکہ صارفین کی حقیقی طلب پہلے سے موجود ہے، پالیسی ساز ڈیجیٹل معاشی نظام کے فروغ کے لیے ماحول سازگار بنا رہے ہیں جبکہ روایتی بینک جدید ٹیکنالوجی کے مقابلے میں اب بھی پیچھے ہیں۔
فِن ٹیک کے ماہرین کے مطابق مستقبل میں پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک عالمی مالیاتی ٹیکنالوجی کے نقشے پر اہم مقام حاصل کر سکتے ہیں۔