ڈجیٹل ادائیگیوں کا محفوظ نظام تشکیل دینا ترجیح ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

image

بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے فیصل بینک لمیٹڈ کی جانب سے ماسٹر کارڈ اور پاکستان کی قومی ادائیگی اسکیم ’پے پاک‘ کے اشتراک سے نیا co-badged کارڈ متعارف کرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ Co-Badging سے پاکستان کی ڈجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہوگا۔ یہ تقریب ملک میں ڈجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو محفوظ، مستعد اور خود انحصار بنانے کے سفر میں سنگِ میل ثابت ہوگی۔

شراکت داروں کو مبارکباد دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اب صارفین بین الاقوامی اور ای کامرس ادائیگیاں بلاتعطل انداز میں کر سکیں گے، جبکہ ملکی ٹرانزیکشنز کا پاکستان کے اندر تصفیہ ممکن ہو سکے گا، جس سے کارکردگی میں اضافہ اور بیرونی نیٹ ورکس پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے نئے co-badged card کو ایک ’فائدہ مند‘ مالی پروڈکٹ قرار دیا، جس سے صارفین کو سہولت ملنے کے علاوہ ادائیگیوں کا قومی انفراسٹرکچر مزید مضبوط ہوگا۔

جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کے ڈجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں co-badging بڑھ رہی ہے۔ گذشتہ ماہ ’پے پاک‘ اور ’یونین پے‘ کا Co-badged کارڈ متعارف کرانے کے بعد آج اس کارڈ کا اجرا بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے، جس میں پاکستان کی ملکی ادائیگی اسکیم، ادائیگیوں کے بڑے عالمی اداروں کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد تشکیل دے رہی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مزید بینک بھی ایسے ماڈلز اختیار کریں گے کیونکہ ایسے اشتراک مضبوط قدر کے منصوبوں کی پیشکش کرتے ہیں۔

2016 ء میں ’پے پاک‘ کے آغاز کے بعد سے اس کے ارتقائی مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے گورنر نے یاد دلایا کہ اسے وسیع ہوتی ہوئی ڈجیٹل معیشت کے لیے سستی، محفوظ اور مقامی ادائیگی کی سہولت کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ فی الحال زیرِ گردش 53 ملین ڈیبٹ کارڈز میں سے 25فیصد سے زائد ’پے پاک‘ پر ہیں تاہم اس کے استعمال کی شرح 6 فیصد پر برقرار ہے۔ انہوں نے مختلف چیلنجوں کو اس فرق کی وجہ قرار دیا جن میں ای کامرس اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر محدود قبولیت، تشہیر کی معمولی کوششیں اور ’پے پاک‘ کو کم قدر والا کارڈ سمجھا جانا شامل ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ’پے پاک‘ کو ایک پائیدار اور مسابقتی نظام بنانے کے لیے اِن رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حالیہ اقدامات کی تعریف کی جن میں تشہیری مہمات، co-badging کے انتظامات اور ای کامرس گیٹ ویز کے ساتھ اشتراک شامل ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ان اقدامات سے ’پے پاک‘ کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ون لنک پر بھی زور دیا کہ وہ طویل مدتی حکمت عملی اپنائے جو ٹیکنالوجی، فراڈ کی شناخت، سائبر سیکیورٹی، تنازعات کے حل اور تاجروں اور صارفین کو مراعات دینے کے لیے سرمایہ کاری پر مرکوز ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اعتماد سازی اور قومی ادائیگی کی اسکیم کو اپنانے کی رفتار بڑھانے کے لیے ناگزیر ہیں۔

مضبوط اور جامع ڈجیٹل ادائیگیوں کے لیے ایکوسسٹم کی تشکیل کی خاطر اسٹیٹ بینک کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، جمیل احمد نے ایسے ضوابطی فریم ورک کی اہمیت کو اجاگر کیا جو جدت طرازی، مسابقت، اور صارفین کے تحفظ کو فروغ دیتا ہو۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں (اسٹیک ہولڈرز)، بشمول ادائیگیوں کی عالمی اسکیموں، کے لیے یکساں مواقع یقینی بنانے کے حوالے سے بھی مرکزی بینک کا عزم دہرایا، کیونکہ پاکستان ادائیگیوں کے محفوظ، ہم آہنگ اور خود کفیل ڈھانچے کی جانب گامزن ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ آج co-badging کے لیے یہ اقدام باہمی مفاد پر مبنی شراکت داریوں کی طاقت کی ایک مثال ہے، جس سے صارفین کے انتخاب کو بڑھانے، ڈجیٹل رسائی کو وسعت دینے، اور ملک کی ڈجیٹل تبدیلی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈجیٹل ادائیگیوں کی نمو میں تیزی لانے اور مالی طور پر ایک جدید اور شمولیتی پاکستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی غرض سے مزید مالی ادارے اسی طرح کا تعاون جاری رکھیں گے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US