برطانوی وزیراعظم کا 4 جولائی کو قبل از وقت انتخابات کا اعلان

image
برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے بدھ کو قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر اعظم نے انتخابات کے لیے 4 جولائی کی تاریخ دے دی جس میں غالب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکمران کنزرویٹیوں پارٹی 14 سالہ اقتدار سے محروم ہوجائے گی اور اپوزیشن کی لیبر پارٹی برسراقتدار آئے گی۔

انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے کئی مہینوں کی بے یقینی کو ختم کرتے ہوئے 44 سالہ رشی سونک نے اپنی 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کی رہائش گاہ کے باہر اعلان کیا کہ ہم توقعات سے پہلے الیکشن کا اعلان کر رہے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزوں میں حکمران کنزرویٹیوں پارٹی اپوزیشن کی لیبر پارٹی سے کافی پیچھے ہے۔

رشی سونک نے کہا کہ ’وہ لمحہ اب آن پہنچا کہ برطانوی عوام اپنے مستقبل کا انتخاب کرے۔‘

رشی سونک ایسے وقت میں انتخابات میں جارہے ہیں جس میں ان کی پارٹی حزب مخالف کی لیبر پارٹی سے نہ صرف کافی پیچھے ہے بلکہ وزیراعظم سونک اپنی جماعت میں بھی تنہا ہیں اور وہ مشیروں کے ایک مختصر ٹیم پر انتخابی مہم کا معرکہ سر کرنے کے لیے انحصار کر ہیں جو کہ ان کے لیے ایک بدصورت مہم ثابت ہوسکتی ہے۔

تاہم انہوں نے کچھ معاشی کامیابیوں بشمول مہنگائی میں کمی اور تین سال کے تیز ترین معاشی شرح نمو کے ساتھ اینے ایجنڈے کو ایک نئی مدت کے لیے رائے دہندگان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سابق انوسٹمنت بینکر اور وزیرخزانہ سونک نے دو سال سے بھی کم عرصہ پہلے اقتدار سنبھال لیا تھا اور اس کے بعد وہ اس بات کو صراحت نہیں کرسکے ہیں کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے۔

دونوں جماعتوں نے انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے اور ایک دوسرے پر معیشت کو لے کر حملہ آور ہیں۔

رشی سونک اور ان کی حکومت لیبر پارٹی پر الزام لگا رہی ہیں کہ وہ اقتدار میں آکر ٹیکسز میں اضافہ کریں گے اور اس نازک موڑ پر لیبر پارٹی ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔

تاہم لیبر پارٹی حکمران جماعت کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

جواب میں لیبر پارٹی حکمران جماعت پر 14 سالہ حکمرانی کے دوران معاشی بدانتظامی کا الزام لگاتی ہے جس کے سبب لوگوں کی حالت بدتر ہوئی ہے۔

اگر 4 جولائی کا انتخاب لیبر پارٹی جیت جاتی ہے تو برطانیہ، جو کبھی اپنے سیاسی استحکام کے لیے مشہور تھا،  میں 1880 کے بعد پہلی مرتبہ آٹھ سالوں میں چھ وزرائے اعظم  آئیں گے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.