جماعت اسلامی کا دھرنا، پولیس کے چھاپے، گرفتاریاں

image

لاہور: جماعت اسلامی کے اسلام آباد میں دھرنے کے پیش نظر پنجاب کے مختلف علاقوں میں پولیس نے چھاپے مار کر متعدد رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کر لیا۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے 26 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے لوگوں کو بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئی۔

مہنگی بجلی معاہدوں، اووربلنگ کے خلاف جماعت اسلامی نے اسلام آباد ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کیا۔ اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا ہے۔ اسلام آباد اور پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔

پولیس نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس امیر العظیم کو تو گرفتار نہیں کرسکی۔ تاہم ان کے ڈرائیور شوکت محمود کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئی۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ذمہ داران کے گھروں پر چھاپوں کی مذمت کرتے ہیں۔ لاہور سمیت دیگر اضلاع میں پولیس گردی جاری ہے۔ مختلف جگہوں پر پولیس اہلکاروں کی خواتین سے بدتمیزی افسوسناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معیشت کی بحالی کیلئے کڑوے فیصلے کرنا پڑے، وزیر اعظم

امیر العظیم نے کہا کہ حکومت کا رویہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جماعت اسلامی کا جمعہ کو اسلام آباد میں دھرنا ہر صورت شیڈول کے مطابق ہو گا۔ جماعت اسلامی کا دھرنا پر امن اور عوام کے حقوق کے لیے ہے۔

پولیس نے اٹک میں مختلف مقامات پر چھاپے مار کر جماعت اسلامی کے 7 رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ جماعت اسلامی پی پی 28 کے رہنما حافظ اجمل، میاں عثمان رفیع کو کھاریاں کینٹ، بہاولپور میں 8 ذمہ داران سمیت متعدد کو گرفتار کر لیا گیا۔

جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیا الدین انصاری، لودھراں کے ضلعی امیر ڈاکٹر طاہر چوہدری، ٹیکسلا کے اویس اسلم مرزا اور حسن ابدال کے امیر نور الامین کی گرفتاریوں کے لیے بھی گھروں پر چھاپے مارے گئے۔

ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ حسن ابدال میں نور الامین کے نہ ملنے پر ان کے جواں عمر صاحبزادے کو پولیس اپنے ہمراہ لے گئی۔ ادھر پنجاب بھر میں جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 کے نافذ کے باعث انتظامیہ اور پولیس نے شرکا کو روکنے کے لیے کمر کس لی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.