الجزائر کی خاتون باکسر کی صنف پر اٹھتے سوالات: ’ایمان خلیف کا جنم خاتون کے طور پر ہوا‘

آئی او سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’الجزائر کی باکسر کا جنم ایک خاتون کے طور پر ہوا، ان کا اندراج خاتون کے طور پر ہوا، انھوں نے اپنی زندگی خاتون کی حیثیت سے گزاری اور ان کے پاس پاسپورٹ بھی ایک خاتون کا ہے۔‘
Getty Images
Getty Images

الجزائر کی 25 سالہ باکسر ایمان خلیف نے اٹلی کی انجیلا کیرینی کو ہرا کر خواتین کے 66 کلوگرام کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنالی ہے۔

ایمان خلیف اور تائیوان کی لین یو ٹنگ وہ دو کھلاڑی ہیں جنھیں اہلیت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے گذشتہ سال خواتین کی عالمی چیمپئن شپ سے باہر کر دیا گیا تھا۔۔۔ ان دونوں کو پیرس میں خواتین کے باکسنگ مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت تو ملی لیکن ان کی شرکت متنازعہ ثابت ہوئی ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی صنف سے متعلق بحث زور پکڑ گئی ہے۔

محض 46 سیکنڈ بعد ہی خلیف کی مدِمقابل انجیلا کیرینی نے مقابلہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد کئی افراد نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) پر ایک ایسے باکسر کو جو پیدائشی طور پر مرد تھا، خواتین کے مقابلوں میں اجازت دینے پر سوال اٹھایا ہے وہیں ایمان کے حمایتی ایسے اعتراضات پر ان کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔

کارینیکا کہنا ہے کہ انھوں نے ’اپنی جان بچانے‘ کے لیے لڑائی ختم کی، لیکن جمعے کے روز اپنی حریف سے معافی مانگتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’اگر آئی اور سی نے کہا کہ وہ کھیل سکتی ہیں تو میں اس فیصلے کا احترام کرتی ہوں۔‘

خلیف نے اپنی جیت کے بعد بات کرتے ہوئے کہا: ’میں یہاں گولڈ میڈل لینے آئی ہوں اور میں سب سے لڑوں گی۔‘

باکسنگ
Getty Images

پیدائش کے وقت ایمان کا جنس کیا تھا؟

ایمان ہمیشہ سے خواتین کے باکسنگ کے مقابلوں میں ہی حصہ لیتی آئی ہیں اور آئی او سی بھی انھیں بطور ایک خاتون باکسر ہی تسلیم کرتی ہے۔

آئی او سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’الجزائر کی باکسر کا جنم ایک خاتون کے طور پر ہوا، ان کا اندراج خاتون کے طور پر ہوا، انھوں نے اپنی زندگی خاتون کی حیثیت سے گزاری اور ان کے پاس پاسپورٹ بھی ایک خاتون کا ہے۔‘

’یہ ٹرانسجینڈر ہونے کا معاملہ نہیں ہے۔ یہاں کچھ کنفیوژن پائی جاتی ہے کہ ایک مرد کا ایک خاتون سے مقابلہ کروایا گیا، یہاں یہ معاملہ نہیں ہے۔ اس بات پر سب کو اتفاق ہے کہ سائنسی طور پر یہ ایک مرد کے خاتون سے مقابلے کی بات نہیں ہے۔‘

ایمان ماضی میں ایک لڑکی کی حیثیت سے الجزائر میں اپنی زندگی کا ذکر بھی کر چکی ہیں کہ کیسے وہاں انھیں لڑکوں کے ساتھ فُٹ بال کھیلنے پر جنسی امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

مارچ 2024 میں انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ: ’اپنی راہ میں رُکاوٹوں کو نہ آنے دیں۔ میرا خواب سونے کا تمغہ جیتنا ہے۔‘

’اگر میں جیتتی ہوں تو دنیا بھر میں ماں، باپ یہ دیکھ سکیں گے کہ ان کے بچے کہاں تک جا سکتے ہیں، خاص طور پر میں الجزائر کی ان بچیوں کو متاثر کرنا چاہتی ہوں جن کے ساتھ جنسی امتیاز برتا جاتا ہے۔‘

یہاں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایمان نے اپنی شخصیت کو خاتون کے علاوہ کسی اور جنس سے منسوب کیا ہو۔

match
Getty Images

ایمان خلیف ہیں کون؟

2024 پیرس اولمپکس میں الجزائر کی نمائندہ ایمان خلیف رواں برس یو ایس اوپن باکسنگ چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتنے والی اور ڈچ چیلسی ہیگن کے خلاف فتح کے بعد 2022 میں خواتین کی عالمی باکسنگ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی الجزائری خاتون ہیں۔

ایمان نے جو اپنے 50 میچوں کے کریئر میں نو بار شکست کھا چکی ہیں، بی بی سی سپورٹس کو بتایا کہ ’میں یہاں طلائی تمغے کے لیے آئی ہوں۔۔۔ میں نے ہر ایک سے مقابلہ کرنا ہے۔‘

مگر ایمان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کو بھی الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے ایمان کی جنس کو لے کر ان پر کی جانے والی تنقید اور ’بے بنیاد‘ حملوں کی مذمت کی ہے۔

’مجھے اپنی جان بچانی تھی‘۔

یہ فقرہ پیرس اولمپکس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا رہا ہے۔

یہ الفاظ اٹلی کی باکسر انجلینا کیرینی کے ہیں جو انھوں نے الجزائر کی باکسر سے اس ’مقابلے‘ کے بعد کہے جو 46 سیکنڈز تک ہی جاری رہا۔

ان کی حریف باکسر ایمان خلیف کی اس جیت نے انھیں ایک بار پھر تنازعے میں دھکیل دیا ہے اور سوشل میڈیا پر ان کی صنف سے متعلق بحث زور پکڑ گئی ہے۔

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ ویلٹر ویٹ زمرے کی باکسر خلیف کو ٹیسٹوسٹرون ہارمون کی بلند سطح کی وجہ سے اس مقابلے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ملی تھی لیکن اب تمام ایتھلیٹس پیرس اولمپک 2024 کے معیار اور اس میں شرکت کی شرائط پر پورا اترے ہیں۔

خیال رہے کہ لین یو ٹنگ بھی جمعے کو پیرس اولمپکس میں ایکشن میں نظر آئیں گی۔

انھیں بھی گذشتہ برس ورلڈ چیمنپیئن شپ میں کانسی کے تمغے سے اس وقت محروم کر دیا گیا تھا جب وہ اہلیت کا مطلوبہ ٹیسٹ کلیئر نہیں کر سکی تھیں۔ اس فیصلے کو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے نہ صرف یہ کہ تسلیم نہیں کیا بلکہ انصاف کے تقاضوں کے بھی خلاف قرار دیا۔

اسبار اولمپک کمیٹی نے یہ اعلان کیا کہ تمام باکسرز ان مقابلوں میں حصہ لینے کے اہل ہیں۔

منگل کو اس کمیٹی کے ترجمان مارک ایڈمز نے کہا تھا کہ ’ان ایتھلیٹس نے گذشتہ کئی برسوں سے پہلے بھی کئی مقابلوں میں حصہ لیا ہے، یہ ایک دم نمودار نہیں ہوئی ہیں۔ انھوں نے ٹوکیو مقابلوں میں بھی حصہ لیا تھا۔‘

Anjelina
BBC

میچ میں ہوا کیا؟

اس میچ میں ایمان اپنی حریف اطالوی باکسر انجلینا کے چہرے پر میچ شروع ہونے کے پہلے 30 سیکنڈز میں ہی ایک ’مکا‘ مارتی ہیں جس کے بعد انجلینا ایک کونے میں چلی گئیں تا کہ ان کے ہیڈکوچ ان کے ’ہیڈ گیئر‘ کو درست کر سکیں۔ اس کے بعد کچھ وقت کے لیے وہ دوبارہ کھیل شروع کرتی ہیں مگر وہ پھر ایک کونے کی طرف چلی جاتی ہیں اور اپنی شکست تسلیم کر لیتی ہیں۔

جب ریفری نے جیت کے لیے ایمان کا ہاتھ بلند کیا تو اس وقت انجلینا کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ ٹھیک نہیں ہے۔‘ رنگ کے اندر موجود انجلینا کے آنسو رواں تھے اور اس مقابلے کے بعد انھوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔

انجلینا نے بی بی سی سپورٹس کو بتایا کہ ’میں پورا میچ نہیں کھیل پائی۔ میری ناک میں شدید درد ہو رہا تھا اور میں نے اپنے آپ سے یہ کہا کہ اپنے تجربے اور عقل کی بنیاد پربہتر یہی ہے کہ میں مزید نہ کھیلوں۔ میں نے یہ بھی کہا کہ مجھے امید ہے کہ میری قوم اور میرے والد اس کا بُرا نہیں منائیں گے۔ میں رک گئی اور میں نے کہا کہ یہ میں اپنے لیے رک رہی ہوں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ زندگی بھر کے لیے ایک یادگار میچ ہوتا مگر میرے لیے اس وقت اپنی جان بچانا بھی تو اہم تھا۔‘

انجلینا کے مطابق ’میں خوفزدہ نہیں تھی۔ مجھے باکسنگ رنگ میں جانے سے ڈر نہیں لگتا۔ میں مقابلے سے نہیں ڈرتی۔ مگر ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور میں نے میچ ختم کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں اس میچ کو آگے بڑھانے کے قابل نہیں تھی۔‘

اٹلی کی خاتونوزیر اعظم جارجیا میلونی نے ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مساوی بنیادوں پر مقابلہ کرنا اہم ہے اور میرے نقطہ نظر سے یہ مقابلہ بھی نہیں تھا۔‘

ایمان خلیف کے بارے میں بات کرتے ہوئے انجلینا نے کہا ’میری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں کہ وہ آخر تک ایسا ہی کھیلیں اور خوشی رہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ میں کسی سے متعلق رائے قائم نہیں کرتی اور میں یہاں فیصلے کرنے نہیں آئی ہوں۔‘

Amane
Getty Images

پہلے کیوں پابندی لگی، ٹیسٹ پر کیا تنازع ہے؟

سنہ 2023 کی جس ورلڈ چیمپیئن شپ سے ایمان اور لین یو کو نااہل قرار دیا گیا تھا، اس کا انعقاد انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن نے کیا تھا۔ اس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ شفافیت اور ساکھ کی خاطر ان دونوں باکسرز کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔

ایسوسی ایشن کے مطابق ان دونوں باکسرز نے اپنا مطلوبہ ٹیسٹ نہیں کرایا۔ تاہم جو ٹیسٹ ان کا ہوا اس کے مطابق یہ دونوں باکسرز مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتی ہیں اور یہ کہ یہ دونوں باکسرز اپنی خواتین حریفوں پر ایک خاص طرح کی سبقت رکھتی ہیں۔

ایسوسی ایشن کے مطابق پہلے ان دونوں باکسرز کے استنبول ورلڈ چیمپیئن شپ 2022 میں اور پھر 2023 میں ٹیسٹ ہوئے۔ ان نتائج کو لین نے کھیلوں کی ثالثی کی عدالت میں چیلنج بھی نہیں کیا جبکہ ایمان نے بعد میں اس عدالت سے اس فیصلے کے خلاف اپنی اپیل واپس لے لی تھی۔

انٹرنیشنل اولپمک کمیٹی (آئی او سی) نے اس میچ کے بعد اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے اس نے دونوں کھلاڑیوں سے متعلق گمراہ کن خبریں دیکھی ہیں اور اسے ان دونوں کھلاڑیوں کی کردار کشی پر دکھ ہوا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ ان کھلاڑیوں پر ماضی میں بغیر انصاف کے تقاضے پورے کیے پابندی عائد کی گئی تھی۔ آئی او سی نے کہا ہے کہ وہ پیرس اولمپک گیمز میں شریک تمام ایتھلیٹس کے حقوق کی حفاظت یقینی بنائے گی۔

کمیٹی نے کہا ہے کہ ’ہر کسی کو کھیلوں میں بغیر کسی امتیاز کے حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔‘

Paris
BBC

آئی بی اے کے فیصلے کے بعد اولمپک میں باکسنگ کے قواعد میں کیا تبدیلیاں آئی ہیں؟

ماضی کے برعکس ٹوکیو اولمپکس میں باکسنگ کے مقابلوں کا انعقاد آئی بی اے نہیں بلکہ آئی او سی کروا رہی ہے۔

آئی او سی نے 2019 میں مالی معاملات، گورننس، اخلاقیات اور ریفرینگ کے خدشات کے پیشِ نظر آئی بی اے کو معطل کر دیا تھا۔

اس کے بعد 2023 میں آئی بی اے سے باکسنگ کی عالمی گورننگ باڈی کی حیثیت واپس لے لی گئی تھی۔ اپریل 2024 میں آئی بی اے نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی لیکن آئی او سی کا فیصلہ پھر بھی برقرار رہا۔

آئی بی اے نے ایمان اور لین یو کو اپنی معطلی سے چار مہینے پہلے ورلڈ چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

آئی او سی کا کہنا تھا کہ ’وہ اولمپکس میں ان تمام ایتھلیٹس کے حصہ لینے کی حمایت کرتی ہے جو کہ انٹرنیشنل فیڈریشن کی بیان کردہ اہلیت کے تقاضوں پر پورا اُترتے ہیں۔‘

باکسنگ میں کس قسم کی ٹیسٹنگ ہوتی ہے؟

سنہ 2019 میں آئی او سی نے اولمپکس میں ڈوپنگ کنٹرول کی ذمہ داری انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کو سونپی تھی۔

آئی او سی کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں کو بالکل برداشت نہیں کرتے جو کہ ڈوپنگ مصنوعات استعمال یا کسی کو فراہم کرتے ہیں۔

ایسے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں جن سے ایتھلیٹ کے ٹیسٹوسٹرون لیول کا اندازہ ہوتا ہے۔

آئی او سی کے ترجمان اس حوالے سے کہتا ہیں کہ ’ایسے بہت ساری خواتین موجود ہیں جن کا ٹیسٹوسٹرون لیول مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔‘

سوشل میڈیا پر بحث

الجیریا کی ایمان کے ’مُکے‘ نے نہ صرف پیرس اولمپک بالکل بحث کا رخ بھی موڑ دیا ہے۔ پاکستان سمیت مین سٹریم میڈیا ہو یا سوشل میڈیا پر اب اس مقابلے پر بحث زور پکڑ گئی ہے۔

صارفین یہ سوالات بھی اٹھا رہے ہیں کہ پیدائشی طور پر مرد باکسر خواتین کی کھیلوں میں حصہ لینے کے اہل ہیں یا ایسی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انجلینا نے جو بھی میڈیا کو بتایا ہو مگر اب اطالوی میڈیا اور وہاں سوشل میڈیا کے صارفین اپنی پسندیدہ کھلاڑی کے دفاع میں آگے آگے ہیں۔ اس بحث میں اب تو سوشل میڈیا کی دنیا کے ٹائیکون بھی کود پڑے ہیں۔

ایکس رائیلی گینز نامی ایک صارف اپنے ایک ٹویٹ میں لکھتی ہیں کہ عورتوں کے مقابلوں میں مردوں کا کیا کام۔ اب اس ٹویٹ پر جواب خود ایکس کے مالک ایلن مسک نے ’ایبسولیوٹلی‘ کہہ کر دیا ہے۔

سباطینو نامی صارف نے لکھا کہ ایک مرد نے دنیا کے سامنے ایک خاتون کو مکا دے مارا اور دنیا اس شخص جیسا کردار ادا کر رہی ہے جو پڑوس میں ایک شخص کو اپنی بیوی کو مارتے سن پا رہے ہیں مگر مدد کے لیے کچھ نہیں کر پا رہا ہوتا ہے۔

باکسنگ ایم ڈی نامی صارف نے ایکس پر لکھا ’توقع کے مطابق تباہ کن۔ اولمپک باکسنگ میں انجیلا کرینی کو 46 سیکنڈ میں شکست دینے والیایمان خلیف نے ان کی ناک توڑ دی۔ یہ نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ مہلک بھی ہوسکتا ہے۔‘

ہیزل اپیلیارڈ نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ آج انجیلا کرینی نے اولمپکس کے اپنے خوابوں کو ایک مرد باکسر ایمان خلیف کے ہاتھوں چکنا چور کر دیا۔ اس پر خاموش نہ رہیں۔ مردوں کو کھیل میں خواتین کو شکست دینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ خواتین کے کھیلوں کو بچائیں۔‘

مشہور مصنف جے کے رولنگ نے کہا ہے کہ ’ڈی ایس ڈی (سیکس ڈویلپمنٹ ڈس آرڈر) کے ساتھ کوئی شخص اپنی پیدائش کے طریقے میں مدد نہیں کرسکتا ہے لیکن وہ دھوکہ نہ دینے کا انتخاب کرسکتا ہے۔ وہ خواتین سے تمغے نہ چھیننے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ وہ چوٹ نہ دینے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

صحافی اور الجزائرکی حقوقِ نسواں کی تحریک کی کارکن کنزا خاطو نے کہا کہ ’ایمان پر جنسی طور پر متنازع ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے، ہم سب ایمان کے ساتھ ہیں نتیجہ کچھ بھی ہو۔‘

سپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ آئی بی اے کا بیان اور گذشتہ روز اجلاس کی تحریری کارروائی ایمان خلیف والے معاملے کو بہت واضح کر دیتی ہے۔

الجیریا کے ایک صحافی الھواری دیلمی نے کہا کہ ایمان خلیف کے خلاف مغربی میڈیا کے سخت تنقیدی اور وحشیانہ حملے کیے گئے۔

سوشل میڈیا پر ایمان کے بچپن کی تصاویر بھی شئیر کی جا رہیں تاکہ یہ بتایا جا سکے کے وہ ہمیشہ سے ایک لڑکی رہی ہیں۔

ایک صارف نہ کہا کہ ’جس ملک سے ان کا تعلق ہے وہاں ٹرانس ہونا ایک جرم ہے اس لیے ان پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں۔‘

تمیم نامی اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا کہ’ اگر ایمان خلیف اور انجیلا کرینی کا مقام بدل دیں تو دنیاکے کونے کونے سے مضامین اور انٹرویوز ملتے جن میں عربوں اور مسلمانوں کوبنیاد پرست اور کم تر ثقافت کا حامل قرار دیا جاتا اور سب کو یاد دلایا جاتا کہ کس طرح فلسطینی روزانہ ایل جی بی ٹی کیو لوگوں کو عمارتوں سے نیچے پھینک دیتے ہیں۔‘

ایمان کا اگلا میچ کب ہے؟

ایمان ہفتے کو برطانوی وقت کے مطابق چار بجکر 20 منٹ پر ہنگری کی باکسر اینا لوکا ہموری کا مقابلہ کریں گی۔

جمعے کو اینا نے کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ ایمان کا خواتین کے مقابلوں میں حصہ لینا ’درست ہے۔‘

انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’میری رائے میں یہ انصاف نہیں ہے کہ یہ باکسر خواتین کی کٹیگری میں باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔‘

’لیکن میں اب اسے سوچ کر فکرمند نہیں رہ سکتی۔ میں اسے بدل نہیں سکتی، یہی زندگی ہے اور میں جیتنے کی پوری کوشش کروں گی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.