جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ایک مخصوص طبقہ اپنی مراعات چھوڑنے کے لیے تیار نہیں اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم معیاری اور مفت ہونی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں ایک زبان، ایک نصاب اور ایک نظام تعلیم ہونا چاہیے۔
امیر حافظ نعیم الرحمان نے جلسےسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی اکثر تعداد میں معیاری تعلیم نہیں ملتی اور پنجاب میں 13 ہزار سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے لیے مختص بجٹ تعلیم کی بہتری کے لیے مناسب طریقے سے استعمال نہیں ہو رہا۔
شیر افضل مروت کو پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت
انہوں نے قوم کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ تعلیم دینا حکومت کا کام نہیں ہے اور یہ ایک بڑا جھوٹ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کا ٹیلنٹ تباہ ہو رہا ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ 2 کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں اور غریب و مڈل کلاس طبقے کو تعلیم کی دوڑ سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تحریک ایک نئے عزم اور ولولے کے ساتھ شروع ہوئی ہے اور معیاری تعلیم خیرات نہیں بلکہ ہمارا حق ہے، جسے ہم چھین کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے اور تعلیم، انصاف، صحت اور امن ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ریاست کسی ادارے کا نام نہیں بلکہ ریاست عوام کا نام ہے۔ کراچی کو منی پاکستان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں سب سے زیادہ اسٹریٹ کرائمز ہوتے ہیں اور پورے سندھ میں ڈاکووں کو لا کر بٹھا دیا گیا ہے، جن کی سرپرستی بڑے سردار کر رہے ہیں۔
شیر افضل مروت کو بار بار نوٹس دیئے گئے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے ہتھیار ڈاکووں کے پاس ملی بھگت کے بغیر نہیں پہنچ سکتے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ہمارے بنیادی حقوق ہمیں کسی انسان نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دیے ہیں اور کوئی ہمیں ہمارے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کر سکتا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی بلوں کو کم کیا جائے اور تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنا پاکستان دشمنی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے آئی پی پیز کے دھندے کو بھی قابل قبول نہیں قرار دیا۔