اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دیا ہے کہ ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے۔جمعے کو اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے ایک بیان میں کہا کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی سے یہ سوال (کیا وی پی این کا استعمال شرعی اعتبار سے جائز ہے، خاص طور پر اس صورت میں اسے بلاک شدہ یا غیرقانونی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) ہوا تھا۔ڈاکٹر نعیم راغب نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کو برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کے انسداد کا اختیار ہے۔’انٹرنیٹ یا کسی سافٹ ویئر (وی پی این) کا استعمال جس سے غیر اخلاقی یا غیرقانونی امور تک رسائی مقصود ہو، شرعاً ممنوع ہے۔ ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے۔‘ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال اعانت علی المعصیہ (گناہ پر معاونت) کے زمرے میں آتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر حکومت نے کسی ویب سائٹ یا مواد کو معاشرتی فائدے کے پیش نظر بلاک کیا ہے تو اس کو توڑنا نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ اسلامی روایات کی بھی خلاف ورزی ہے۔‘اس سے قبل وزارتِ داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو غیرقانونی وی پی این بند کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔ وزارت داخلہ نے خط میں تحریر کیا تھا کہ وی پی این سے دہشت گرد بینک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں اور اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں۔
ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے۔ (فوٹو: سی آئی آئی)
خط میں لکھا گیا تھا کہ وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’ہم سے انٹرنیٹ کی رفتار کم کرنے اور وی پی این کی بندش کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ فیصلہ ساز وی پی این کی اے بی سی کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔‘پاکستانی میڈیا کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ فور جی کے بجائے تھری جی سروس دی جا رہی ہے اور اب انٹرنیٹ کی رفتار کا دور ہے تاہم اب اس کی سپیڈ مزید سست کر دی گئی ہے۔ اتوار کو فائر وال یعنی ویب مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے آزمائشی بنیادوں پر غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بند کیا گیا تھا جس کے بعد صارفین کو مشکلات کا سامنا رہا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے وی پی اینز کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا ہے۔