اپنی حکومت پر کرپشن کا الزام، خیبر پختونخوا کے وزیر شکیل خان مستعفی

image

خیبر پختونخوا کی کابینہ کے اراکین میں اختلافات سامنے آئے ہیں اور صوبائی وزیر شکیل خان نے اپنی حکومت پر کرپشن اور بدعنوانی کا الزام لگا کر استعفی دے دیا ہے۔

انہوں نے پانچ نکات پر مشتمل استعفیٰ بذریعہ واٹس ایپ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو بھجواتے ہوئے لکھا کہ ’آج بروز جمعہ 16 اگست سے مجھے بطور وزیر مستعفی تصور کیا جائے۔‘

 انہوں نے استعفی میں لکھا کہ پی ٹی آئی کو عوام نے جس مقصد کے لیے ووٹ دیا حکومت اس سے ہٹ چکی ہے، بری حکمرانی اور ہر سطح پر بے تحاشہ کرپشن عوام میں تحریک انصاف کے مجموعی تاثر کی خرابی کا باعث ہے۔

شکیل خان نے اپنے استعفیٰ میں مزید لکھا کہ ’اپنی وزارت کے حوالے سے خود کو ہر فورم پر احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں، تحریک انصاف کے منشور کے مطابق ہر جگہ خراب حکمرانی اور بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھاؤں گا اور اپنے استعفی کی وجوہات پر اسمبلی میں تفصیلی بات کروں گا۔‘

سابق صوبائی وزیر نے اردو نیوز سے گفتگو میں موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت عمران خان کے وژن سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ ’ہمیں عوام نے ووٹ عمران خان کی وجہ سے دیا تھا مگر یہ حکومت کسی اور کے اشارے پر چل رہی ہے۔‘

شکیل خان نے کہا کہ ’میرا کسی سے ذاتی اختلاف نہیں ہے میں نے ہمیشہ اصولی سیاست  کی ہے نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا۔‘

سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں صوبے میں کرپشن اور دیگر معاملات کے بارے میں آگاہ کیا تھا جس کے بعد کمیٹی بنانے کی ہدایت کی گئی۔

وزیراعلٰی کا موقف وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے اس معاملے پر موقف دیا کہ عمران خان کی تشکیل کردہ کمیٹی نے شکیل خان کو کابینہ سے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ ’عمران خان کی تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ روز موصول ہوئی جس نے شکیل خان کو کابینہ سے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔‘

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے شکیل خان کو ڈی نوٹی فائی کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے تھے اور سمری گزشتہ روز گورنر کو بھجوا دی تھی۔

علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ انہیں صوبائی وزیر شکیل خان کا تحریری استعفی تاحال موصول نہیں ہوا۔

شکیل خان نے عمران خان سے ملاقات میں کیا کہا؟وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے اختلافات کے بعد شکیل خان نے یکم اگست کو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں شکیل خان نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلی کے بارے میں شکایات کی اور صوبے میں ہونے والی کرپشن اور بدعنوانی سے متعلق آگاہ کیا جس پر عمران خان نے شکیل خان اور صوبائی وزرا کی کارکردگی کی رپورٹ طلب کی تھی۔

شکیل خان نے 2 اگست کو اپنے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ صوبے میں دو حکومتیں قائم ہیں۔

انہوں نے سرکاری افسران کے تبادلوں کے لیے رشوت لینے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ شکیل خان کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔

گُڈ گورننس کمیٹی کی ضرورت کیوں پڑی؟صوبائی حکومت کی کارکردگی اور کرپشن کی نشاندہی کے لیے عمران خان کی ہدایت پر خیبر پختونخوا حکومت نے گڈ گورننس کمیٹی قائم کی جس کے سربراہ قانون دان قاضی انور کو بنایا گیا ہے۔

کمیٹی نے سرکاری محکموں کی کارکردگی جانچنے کے لیے سب سے پہلے صوبائی وزیر برائے سی اینڈ ڈبلیو شکیل خان کو طلب کیا تھا تاہم شکیل خان کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے جمعے کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ گڈ گورنس کمیٹی عمران خان کی ہدایت پر بنائی ہے جس کسی کے خلاف  شکایت ہوگی انہیں کمیٹی بُلائے گی۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ شکیل خان پارٹی کے دیرینہ کارکن ہیں مگر ان کے خلاف بدانتظامی اور مالی بدعنوانی کی شکایت موصول ہوئی تھیں جس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی نے انہیں طلب کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلٰی کے خلاف کرپشن کے ثبوت ہیں تو کمیٹی کو پیش کریں۔

خیبر پختونخوا کابینہ میں اختلافاتپی ٹی آئی کے خیبر پختونخوا اسمبلی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ شکیل خان اور وزیراعلٰی میں اختلافات پیدا ہوئے تھے جس کے بعد شکیل خان نے جیل میں عمران خان کو شکایت کی تھی۔ ’شکیل خان پر پارٹی کے اندر گروپ بندی کا الزام لگایا گیا کہ وہ علی امین گنڈا پور کے خلاف عمران خان کو رپورٹ پیش کرنے کی تیاری کررہے تھے۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.