قائمہ کمیٹی میں خاتون کے لباس پر اعتراض، ’اقبال آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل ہونی چاہیے‘

image

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن اقبال آفریدی نے کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس کو قابل اعتراض قرار دے دیا جس پر کمیٹی چیئرمین کو معافی مانگنا پڑی۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے متعلقہ رکن کی پارٹی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے قائمہ کمیٹی اجلاس کے دوران کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ خاتون جس لباس میں اجلاس میں شریک تھی وہ قابل اعتراض اور ناقابل قبول ہے۔

جمعے کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس جاری تھا جس میں کے الیکٹرک کے امور سمیت کئی دیگر مسائل زیر بحث تھے۔ کے الیکٹرک کے حکام اپنا ایجنڈا مکمل کر کے اجلاس سے چلے گئے تو تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے رکن اقبال آفریدی نے کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس پر اعتراض کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں ہونی چاہیے۔ کمیٹی اجلاس میں خواتین کے لباس کے لیے ایس او پیز ہونے چاہیے۔

کمیٹی ارکان میں کسی نے بھی ان کے مؤقف پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین محمد ادریس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’کسی بھی خاتون کو ان کے لباس کی بنیاد پر جج نہیں کرنا چاہیے۔ کمیٹی کے رکن نے بھی کسی غلط فہمی کی بنیاد پر اعتراض کیا جس پر میں معذرت کرتا ہوں۔‘

تحریک انصاف کے رکن کی جانب سے خاتون کے لباس پر اعتراج کی خبر سامنے آنے کے بعد وزیراطلاعات عطا تارڑ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنا کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا ’تحریک انصاف خواتین کے لیے تحریک ناانصاف بن چکی ہے۔ تحریک انصاف اقبال آفریدی کے خلاف ایکشن لے۔ پہلے ہی ہمارے معاشرے میں خواتین کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ تحریک انصاف کی فسطائیت ہے جو کھل کر باہر آ رہی ہے۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ اس حملے پر اقبال آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل ہونی چاہیے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.