حضرت عیسیٰ کا کفن کہلایا جانے والا ’ٹیورن شراؤڈ‘ کیا ہے اور وہ ایک بار پھر خبروں میں کیوں ہے؟

اٹلی میں محققین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس بات کی تصدیق کر لی ہے کہ ’ٹیورن شراؤڈ‘ جسے حضرت عیسیٰ کا کفن قرار دیا جاتا ہے اسی دور کا ہے جب مسیحیوں کے پیغمبر حیات تھے۔
A detail from the Turin Shroud, showing the head of a bearded man
Getty Images
بہت سے مسیحیوں کا خیال ہے کہ یہ کپڑا جسے مقدس کفن بھی کہا جاتا ہے، وہ کپڑا ہے جس میں حضرت عیسیٰ کو دفن کیا گیا تھا۔

اٹلی میں محققین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس بات کی تصدیق کر لی ہے کہ ’ٹیورن شراؤڈ‘ نامی کپڑا حضرت عیسیٰ کے دور کا ہی ہے۔

2022 میں پہلی مرتبہ شائع ہونے والی یہ تحقیق حال ہی میں بہت مقبول ہوئی ہے اور امریکی، برطانوی اور آئرش ذرائع ابلاغ میں ملنے والی کوریج نے اسے دوبارہ موضوعِ بحث بنا دیا ہے۔

اطالوی تحقیق اس نظریے کو چیلنج کرتی ہے کہ یہ کفن نما کپڑا ایک جعلی نوادر ہے جسے قرون وسطیٰ میں بنایا گیا تھا۔

بہت سے مسیحیوں کا خیال ہے کہ یہ کپڑا جسے مقدس کفن بھی کہا جاتا ہے، وہ کپڑا ہے جس میں حضرت عیسیٰ کو دفن کیا گیا تھا۔

یہ دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق کا مرکز بننے والے تاریخی نوادرات میں سے ایک ہے۔

ٹیورن شراؤڈ ہے کیا اور اس کی تاریخ کیا ہے؟

ٹیورن کفن کتان کے کپڑے کا ایک ٹکڑا ہے جو ساڑھے 14 فٹ لمبا اور چار فٹ چوڑا ہے۔

اس پر خون کے دھبے اور دھنسی ہوئی آنکھوں والے ایک باریش شخص کے جسم کے آگے اور پیچھے کی دھندلی شبیہ ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حضرت عیسٰی کے جسم کے نشان ہیں جو معجزانہ طور پر کپڑے پر نقش ہو گئے ہیں۔

کفن پر ایسے نشانات بھی ہیں جن کے بارے میں عیسائیت کے بعض رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ ان زخموں سے مماثلت رکھتے ہیں جو حضرت عیسٰی کو مصلوب کیے جاتے ہوئے لگے ہوں گے۔ مثال کے طور پر، رومی سپاہیوں کے تشدد سے پیٹھ پر زخم، صلیب اٹھانے سے کندھوں پر چوٹیں اور کانٹوں کا تاج پہننے سے سر پر نشان۔

مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل کے مطابق اریمتھیا کے یوسف نے مسیح کے مرنے کے بعد ان کی لاش ایک کتان کے کفن میں لپیٹ کر قبر میں رکھی تھی۔

یہ تاریخی نوادرپہلی بار 1350 کی دہائی میں منظرِعام پر آیا جب اسے فرانس کے مشرق میں واقع لائری کے علاقے کے گرجا گھرکے ڈین کو جیوفرائے ڈی چارنی نامی ایک سردار نے پیش کیا اور اسے حضرت عیسٰی کا کفن قرار دیا۔

1389 میں، پہلی بار بشپ آف ٹرائز، پیئر ڈی آرکیس نے اس نوادر کو ایک جعلسازی قرار دے کر رد کیا تھا۔

1578 میں، کفن کو اٹلی کے شہر ٹیورن میں سان جیوانی بتیستا کے کیتھیڈرل میں واقع شاہی چیپل میں منتقل کر دیا گیا اور صرف خاص مواقع پر ہی عوام کو اس کی زیارت کا موقع ملتا ہے۔

اسے ایک بلٹ پروف اور ماحولیاتی تغیر سے بچانے والے ڈبے میں رکھا گیا ہے۔ 2010 میں شراؤڈ آف ٹیورن کو جب عام دیدار کے لیے پیش کیا گیا تھا تو اس وقت 25 لاکھ افراد نے اس کی زیارت کی تھی۔ آخری مرتبہ اسے 2015 میں عوامی زیارت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

تازہ تحقیق سے کیا پتا چلا؟

سنہ 1988 میں، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ کے سائنسدانوں نے کفن کے ایک چھوٹے سے حصے پر ریڈیو کاربن ٹیسٹ کیے اور اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ 1260 اور 1390 عیسوی کے درمیان کسی وقت کا ہے۔ تاہم اس تجزیے کو قبولیتِ عام کی سند حاصل نہیں ہوسکی تھی۔

اس کے بعد سائنسدانوں نے ویٹیکن سے درخواست کی تھی کہ وہ جدید تکنیک کی مدد سے اس کپڑے کی اصلیت جاننے کی اجازت دیں۔

اٹلی کے انسٹی ٹیوٹ آف کرسٹالوگرافی جو کہ ملک کی قومی تحقیقی کونسل کا حصہ ہے، کے سائنسدانوں نے کفن کے کپڑے کے آٹھ چھوٹے دھاگوں پر تحقیق کی اور ایکسرے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان کی تاریخ جاننے کی کوشش کی۔

اس تحقیق کے نتائج اپریل 2022 میں تحقیقاتی جریدے ہیریٹیج میں شائع ہوئے لیکن حال ہی میں ان کا ذکر برطانوی امریکی اور آئرش میڈیا میں کیا گیا ہے۔

سائنسدانوں نے پیمائش کی کہ کس طرح دھاگوں کے سیلولوز وقت گزرنے کے ساتھ ٹوٹے ہیں اور اس مدت کو کپڑے کی تیاری کے بعد گزرے ہوئے وقت میں تبدیل کر دیا گیا۔

ٹیم نے تحقیق کے دوران دیگر عوامل پر بھی نظر رکھی جیسے کہ کپڑے کو جس درجہ حرارت پر رکھا گیا تھا، اور فرض کیا کہ اسے اپنی پوری تاریخ میں 20 اور 22.5 سنٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت والی جگہ پر رکھا گیا جہاں نمی کا تناسب 55 سے 75 فیصد کے درمیان تھا۔

اس تحقیق کے بعد انھوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ کفن کا کپڑا تقریباً دو ہزار برس قدیم ہے یعنی اسے حضرت عیسیٰ کے دور میں بنایا گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے طریقے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے زیادہ قابل اعتماد ہیں کیونکہ کتان یا لینن جیسے کپڑے آلودہ ہو جاتے ہیں اور یہ ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیورن شراؤڈ اس قسم کے کپڑے سے بنایا گیا ہے جو قدیم زمانے میں بنا جاتا تھا لیکن قرون وسطیٰ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

The cathedral of San Giovanni Battista in Turin, where the Turin Shroud is kept.
Getty Images
یہ کپڑا 1578 سے اٹلی کے شہر ٹیورن میں واقع سان جیوانی بتیستا کے کیتھیڈرل میں موجود ہے

ٹیورن کے کفن پر بحث اب کہاں کھڑی ہے؟

اطالوی محققین یہ تجویز نہیں کر رہے کہ ٹیورن کفن دراصل وہ کپڑا ہے جس میں حضرت عیسیٰ کو دفن کیا گیا تھا۔ وہ صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ اس وقت بنایا گیا تھا جب وہ زندہ تھے۔

ان کی یہ تحقیق اس نوادر کے بارے میں پہلے کی جانے والی تحقیق کا حصہ بن گئی ہے۔

1980 کی دہائی سے اب تک، اس کفن کے بارے میں 170 سے زیادہ علمی مقالے شائع ہو چکے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ اصلی ہے اور دیگر کا کہنا ہے کہ یہ جعلی ہے۔

ویٹیکن خود کئی بار اس بارے میں اپنی سوچ بدل چکا ہے کہ آیا اس کپڑے کو عیسیٰ کا اصل کفن سمجھا جانا چاہیے یا نہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.