کیپسول ہوٹل: صحراؤں میں تو کہیں چٹان سے لٹکی دنیا کی آٹھ غیر معمولی آرام گاہیں

روایتی ہوٹلوں سے کہیں کم قیمت پر دستیاب یہ چھوٹے کمرے مسافروں کو ہاسٹلز سے زیادہ پرائیویسی اور کیمپنگ سے کہیں زیادہ آرام دہ مسکن مہیا کرتے ہیں۔
کیپسول ہوٹل
BBC

کیپسول ہوٹلوں کا تصور زیادہ پرانا نہیں جہاں رات گزارنے کے لیے مسافروں کو ان کے بستر سے محض تھوڑی ہی زیادہ جگہ مہیا کی جاتی ہے۔

سنہ 1979 میں قائم ہونے والا دنیا کا پہلا کیپسول ہوٹل جاپان کے شہر اوساکا میں کھلا تھا۔ رات کے وقت دیکھنے میں یہ ایک مردہ خانے جیسا لگتا تھا جہاں قطار در قطار مسافروں کے سونے کے لیے کیپسول جیسے چھوٹے کمرے دستیاب ہوتے تھے۔

اس کیپسول ہوٹل کے اکثر مکین دفتروں میں کام کرنے والے وہ افراد ہوتے تھے جن کے پاس دیر رات گھر واپس جا کر صبح آفس لوٹنے کا وقت نہیں ہوتا تھا۔ یہ افراد یہاں رات گزار کر صبح دوبارہ دفتر روانہ ہو جاتے تھے۔

جیسے جیسے ان کیپسول نما کمروں والے ہوٹلوں کی مقبولیت بڑھی تو سیاحوں نے انھیں جاپانی ثقافت کا نمونہ سمجھ کر اپنانا شروع کر دیا۔

حالیہ برسوں میں ریئل اسٹیٹ کی بڑھتی قیمتوں کے باعث ہوٹل کے کمروں کے کرایوں میں اضافے نے کیپسول ہوٹلوں کے تصور کو مزید تقویت بخشی ہے۔ روایتی ہوٹلوں سے کہیں کم قیمت پر دستیاب یہ چھوٹے کمرے مسافروں کو ہاسٹلز سے زیادہ پرائیویسی اور کیمپنگ سے کہیں زیادہ آرام دہ مسکن مہیا کرتے ہیں۔

ان میں سے بیشتر کیپسول محض ایک فرد کے لیے ہوتے ہیں اور اکیلے سفر کرنے کے بڑھتے رجحان کے اعتبار سے آئیڈیئل تصور کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سے کچھ ہوٹلز محض ایک صنف کے لیے مختص ہوتے ہیں جس سے وہاں رکنے والوں کو اضافی سکیورٹی کا بھی احساس ہوتا ہے۔

2031 تک عالمی کیپسول ہوٹلوں کی مارکیٹ ویلیو 32 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تک پہنچنے کی امید ہے۔

اس رجحان کو برقرار رکھنے اور نئے گاہکوں کو راغب کرنے کے لیے کئی دلچسپ ہائبرڈ ہوٹل سامنے آ رہے ہیں۔

کولمبیا کے ریگستان میں گٹر کے پائپوں سے بنے کیپسول سے لے کر کتابوں کی شیلف میں بنے پوڈز تک سبھی سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لائق منفرد تجربے فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔

وقت کے ساتھ کیپسول ہوٹلوں کے تصور میں جدت آتی جا رہی ہے۔ ایسے ہی آٹھ انتہائی غیر معمولی کیپسول ہوٹلوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

نائن آورز ہوٹل

پورے جاپان میں نائن آورز کے 13 ہوٹل ہیں۔ ان ہوٹلوں کے سلسلے کا ایک غیر معمولی ضمنی پروڈکٹ نیند کا ڈیٹا ہے۔

شیناگاوا سٹیشن (جو صرف مردوں کے لیے مختص ہے) اور یہاں رکنے والے مہمان نو گھنٹے کے ’سلیپ سکین‘ سروس حاصل کر سکتے ہیں۔

اس سروس کے تحت سینسرز کا استعمال کرتے ہوئے وہاں رکنے والے مہمانوں کے سوتے وقت سانس لینے سے لے کر چہرے کے تاثرات تک ہر چیز پر نظر رکھی جاتی ہے تاکہ ان کی نیند کے بارے میں ایک مفصل رپورٹ تیار کی جا سکے۔

یہ رپورٹ سوتے وقت مسافروں کے دل کی دھڑکن کو ٹریک کرنے کے علاوہ نیند کی کمی کی نشاندہی کرتی ہے اوران کے خراٹوں پر بھی نظر رکھتی ہے۔ کیپسول ہوٹلز جن میں رہنے والوں کی اکثریت کی ترجیح کم بجٹ میں قیام ہوتا ہے وہیں نائن آورز کی دلچسپی اس بات میں ہے کہ اس کے ہاں رکنے والے مہمان کتنی اچھی طرح سو رہے ہیں۔

نائن آورز کے تمام ہوٹلوں کے کیپسولز سفید رنگ کے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ قطار در قطار بنے یہ سونے کے پوڈز کسی سائنس فکشن فلم کے سیٹ کا حصہ دکھتے ہیں تو غلط نہ ہو گا۔

ہوٹل کا نام نائن آورز اس کی لاگت میں کمی لانے کے تصور کو ظاہر کرتا ہے جہاں مسافر کمرا پورے دن کے لیے کرائے پر لینے کے بجائے محض نو گھنٹوں کے لیے لے سکتے ہیں جس میں سونے کے لیے سات گھنٹے اور نہانے دھونے کے لیے دو گھنٹے ہوتے ہیں۔ بس ایک جھپکی لینی ہے؟ یہاں فی گھنٹہ کے حساب سے بھی جگہ دستیاب ہے۔

آسمان میں معلق شیشے کے گھر

چٹان سے لٹکے شیشے کے کیپسول میں رات گزارنا شاید ہر کسی کے لیے آرام دہ قیام کا مثالی تصور نہ ہو لیکن ایڈونچر کے شوقین افراد کے لیے پیرو میں واقع اس ہوٹل سے بہتر جگہ کوئی نہیں جہاں سے آپ کو چاروں طرف موجود پہاڑوں اور وادی کا ناقبلِ یقین کا نظارہ دکھتا ہو۔

سکائی لاجز تک پہنچنے کا واحد راستہ تقریباً 400 میٹر کی عمودی چڑھائی ہے لیکن اس کے لیے آپ کو پہاڑوں پر چڑھنے کا تجربہ ہونا ضروری نہیں ہے۔ زپ لائنز کی موجودگی کے باعث لاجز سے اترنا نسبتاً آسان اور تیز ہے۔

ہر کیپسول میں ایک پرائیویٹ باتھ روم بھی ہے تاکہ رات کو ٹوائلٹ جانا آپ کے لیے جان لیوا ثابت نہ ہو۔

صبح کے وقت آپ اپنے پرائیویٹ ڈیک پر چائے پیتے ہوئے سورج نکلنے کے نظارے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

صحرا میں رنگ برنگا نخلستان

ٹیوبو ہوٹل کولمبیا کے دوسرے سب سے بڑے صحرا ٹاٹاکوا سے صرف 10 منٹ کی دوری پر واقع ہے۔ یہ صحرا اپنے صاف ستھرے اور ستاروں سے بھر پور آسمان کے لیے مشہور ہے۔

رنگ برنگے چھوٹے، چھوٹے ایئر کنڈیشنڈ کمروں پر مشتمل ہوٹل ایک خوش آئند نخلستان کی تصویر پیش کرتا ہے۔

اس میں ایک مشترکہ سوئمنگ پول بھی ہے۔

ٹیوبو ہوٹل کے 37 کیپسولوں کو بنانے کے لیے کنکریٹ کے گٹر کے پائپ استعمال کیے گئے ہیں۔ ہر کیپسول ایک ڈبل بیڈ کے لیے کافی جگہ فراہم کرتا ہے۔

تقریباً آدھے کمروں میں مشترکہ باتھ روم ہیں۔

لیکن کمروں کے نرخ کافی کم ہیں جبکہ ہر کمرے کی دہلیز پر ایک سایہ دار باغ، بار اور ریستوراں ہے۔

ہوٹل کے منتظم امبر کوئنٹانا کا کہنا ہے کہ یہ جدید اور رنگین جگہ اپنے گاہکوں کو ایک منفرد تجربہ فراہم کرتی ہے۔

’یہاں ہر وہ چیز موجود ہے جس کی آپ کو تازہ ہوا اور پودوں کے قدرتی ماحول میں آرام کرنے لیے ضرورت ہوتی ہے۔‘

جنگل میں تیرتی کشتی جیسے پوڈز

کینیڈا کے وینکوور جزیرے پر واقع فری سپرٹ سفیئرز کے مالک ٹام چڈلیگ کے مطابق ان کے پوڈز میں رہتے ہوئے آپ ایسا محسوس کریں گے جیسے آپ سوتے ہوئے پرندوں کے درمیان ایک کشتی میں تیر رہے ہوں۔

انھوں نے اپنا پہلا پوڈ 25 سال قبل متعارف کروایا تھا جس کا مقصد ماحول دوست سیاحت کو فروغ دینا اور کینیڈا کے قدیم جنگلات کو محفوظ رکھنا تھا۔

فی الحال فری سپرٹ سفیئرز کے تین پوڈز ہیں۔ سیٹکا سپروس نامی درخت کی چھال سے بنایا گیا پوڈ ’ایرین‘ روشن لیکن مضبوط خول والا پوڈ ہے۔ اس کے اندر کھانے کی جگہ، سنک اور ایک چھوٹا ڈبل ​​بیڈ ہے۔

بقیہ دو پوڈز ’میلوڈی‘ اور ’لونا‘ فائبر گلاس سے بنے ہیں۔ ان میں بھی وہی تمام سہولیات دستیاب ہیں جو ایرین میں ہیں۔ واحد فرق یہ ہے کہ ان دونوں پوڈز میں فل سائز کے ڈبل بیڈ ہیں جنھیں بند بھی کیا جا سکتا ہے۔

ہر پوڈ میں داخل ہونے کے درخت کے گرد لپٹی ہوئی ایک سیڑھی ہے، اور یہ منفی 20 ڈگری تک کم درجہ حرارت میں کرائے پر لیے جا سکتے ہیں۔

ان پوڈز کی شکل کے باعث فرنیچر سے لے کر کانسی کے دروازے کے ہینڈلز تک ہر چیز کو چوڈلی کو الگ سے بنانا پڑا ہے۔

سنگاپور میں جنگلی پھولوں کی خوشبو سے مہکتا ہوٹل

سنگاپور کے چائنا ٹاؤن میں ایک ’بروٹلسٹ‘ طرزِ تعمیر کی عمارت کے اندر حیرت انگیز طور پر ایک پرسکون جگہ ہے جسے 2021 میں کھولا گیا تھا۔

کے آئی این این (KINN) کیپسول کی دیواروں کو پرسکون آڑو کے رنگوں میں پینٹ کیا گیا ہے اور لکڑی کے بنے سونے کے چیمبرز سفید بستروں سے لیس ہیں۔

اس جگہ کی بو بھی اس کے شہری محل وقوع سے ایک دم مختلف ہے۔ یہاں کی ہوا میں جنگلی پھولوں کی خوشبو رچی بسی ہے۔

کے آئی این این میں مجموعی طور پر 72 کیپسول ہیں جو سات کمروں میں پھیلے ہوئے ہیں اور انھیں بلیک آؤٹ بلائنڈز لگا کر بند کیا گیا ہے۔

کیپسول ہاسٹل، کتابوں کی دکان اور کمیونٹی لائبریری

سنہ 2019 میں مشرقی چین کے صوبہ زی جیانگ میں ایک روایتی فارم ہاؤس کو تبدیل کر کے ایک انعام یافتہ کیپسول ہاسٹل، کتابوں کی دکان اور کمیونٹی لائبریری کے طور پر دوبارہ کھولا گیا۔

اس میں مقامی بانس سے بنی کتابوں کی الماریوں کے درمیان چھپے ہوئے ایک چھوٹے بیڈ کے سائز کے کمپارٹمنٹس ہیں جن میں 20 افراد سو سکتے ہیں۔

ان کیپسولوں کی چھوٹی چھوٹی لینڈنگز زگ زیگ سیڑھیوں سے جڑی ہوئی ہیں جو آس پاس کے ٹونگلو جنگلات کےراستوں کی یاد دلاتی ہے۔

یہ جاننا مشکل ہے کہ یہاں کیا زیادہ ڈرامائی ہے: عمارت کے فرش تا چھت وہ شفاف پینل جو اسے رات کے وقت کسی کیتھیڈرل کی طرح روشن کرتے ہیں یا سرسبز پہاڑی کے مناظر جو ان کے ذریعے نظر آتے ہیں۔

الماریوں میں بنے ہوٹل کے کمرے

ایمسٹرڈیم کے سب سے پوش علاقوں میں ایک ’آؤد زائید‘ میں لوگ الماریوں میں سونے کے پیسے دیتے ہیں۔

’دی بیڈ سٹی ہوٹل‘ 17 ویں صدی کی ڈچ بیڈ سٹی (باکس بیڈ) کی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے جب لوگ آرام دہ نیند کے لیے الماری میں چھپے بستروں میں سوتے تھے۔

ہوٹل کی نچلی منزل میں پیلے رنگ کے وال پیپر لگے ہیں جبکہ پہلی منزل پر بیڈ سٹی کی کھڑکیوں پر سرخ گنگھم کے پردے ہیں اور لکڑی کی چھوٹی سیڑھیاں اوپر کیپسول کی طرف لے جاتی ہیں۔

آپ ہوٹل کے چھوٹے ٹیرس گارڈن میں آرام کر سکتے ہیں یا پھر آدھے گھنٹےکی پیدل مسافت کی دوری پر واقع ریمبرینڈ ہاؤس میوزیم جا سکتے ہیں جہاں کئی تاریخی باکس بیڈز محفوظ ہیں۔

آرام دہ سکون کا احساس

ٹوکیو کے آساکوسا ضلع میں واقع ریسول پوشٹیل نامی ہوٹل اپنی فضا میں رچی بسی ایک خاص مہک اس کی علامت ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ مہک جس میں نارنجی، کیمومائل اور نیرولی کی خوشبوئیں شامل ہیں ’آرام دہ سکون کا احساس‘ دیتی ہیں۔

سونے کے وقت آپ کے اور آپ کے برابر میں سو رہے مسافروں کے درمیان محض ایک پردہ ہوتا ہے۔

صفائی کے اعتبار سے کئی اچھے ہوٹل بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔

یہاں مہمانوں کو مفت ہیئر برش، چپل اور استری بھی دیا جاتا ہے۔ ’ایڈو عہد‘ کا سٹائل ہوٹل کی جدید خطوط کو ایک روائتی ٹچ دیتا ہے۔

شہر کا سب سے قدیم بدھ مندر سینسو جے آئی پانچ منٹ کی پیدل سفر کی دوری پر ہے۔ لال ٹینوں سے سجی ’ناکا میسے دوری سٹریٹ‘ بھی قریب ہی واقع ہے جہاں رنگین دکانوں موجود ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.