بنگلہ دیش میں تباہ کن سیلاب کے بعد بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

image
بنگلہ دیشی حکام گذشتہ ہفتے آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے نمٹنے اور لوگوں کو پینے کا پانی پہنچانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ اس سیلاب میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہوئے جبکہ لاکھوں پھنسے ہوئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سیلاب کا پانی آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے لیکن بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں، اور انہیں خوراک، صاف پانی، ادویات اور خشک کپڑوں کی فوری ضرورت ہے، خاص طور پر دور دراز کے علاقوں میں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں رکی پڑی ہیں۔

بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اگر مون سون کی بارشیں جاری رہیں تو سیلابی صورتحال برقرار رہے گی کیونکہ پانی بہت آہستہ آہستہ اتر رہا ہے۔

 حکام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 11 اضلاع میں قائم کیے گئے 3300 شیلٹرز میں تقریباً چار لاکھ 70 ہزار افراد نے پناہ لی ہوئی ہے، جہاں تقریباً 600 طبی ٹیمیں لوگوں کا علاج کر رہی ہیں۔ جبکہ فوج، فضائیہ، نیوی اور سرحدی گارڈ ریسکیو آپریشنز میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

وزارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک افسر نے خبردار کیا کہ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد وبا پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اگر صاف پانی جلد فراہم نہ کیا گیا تو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری اولین ترجیح پینے کے صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔‘

ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے سبب گذشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً تین ہزار افراد کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ بہت سے علاقے زیرآب ہیں جس کی وجہ سے وہاں پھنسے ہوئے لوگوں کو صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سے ایک لکشمی پور کے رہائشی فرید احمد نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر طرف پانی ہے لیکن پینے کا صاف پانی کہیں نہیں ہے۔ لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔‘

دوسری جانب وزارت زراعت کے حکام نے بتایا کہ (زرعی) زمین کے وسیع علاقے زیرآب ہیں، جو فصلوں کے لیے خطرہ ہیں۔

اقوام متحدہ کی بچوں کے لیے کام کرنے والی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ مشرقی بنگلہ دیش میں تین دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب کے باعث 20 لاکھ بچے خطرے میں ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.