سابقہ محبوبہ کی بطور مشیر تعیناتی: وہ سکینڈل جس پر اٹلی کے وزیر کو مستعفی ہونا پڑا

اٹلی میں وزیرِ ثقافت نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے اپنی سابقہ محبوبہ کو مشیر کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔ یہ متنازع تعیناتی ملک میں دائیں بازو کی حامل حکومت پر باعث تنقید بنی ہوئی ہے۔

اٹلی میں وزیرِ ثقافت نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے اپنی سابقہ محبوبہ کو مشیر کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔ یہ متنازع تعیناتی ملک میں دائیں بازو کی حامل حکومت پر باعث تنقید بنی ہوئی ہے۔

62 سالہ وزیر جنارو سنجولیانو اس وقت اٹلی میں بحث کا موضوع بنے جب ان کی سابقہ محبوبہ ماریا روزاریا بوچا نے ویب سائٹ لنکڈ اِن پر پوسٹ لگائی کہ انھیں ’بڑی تقریبات‘ کے لیے مشیر تعینات کر دیا گیا ہے۔

سنجولیانو نے ابتدائی طور پر افیئر کے دعوؤں کی تردید کی لیکن بدھ کو سرکاری چینل پر اعتراف کر لیا کہ ان کا بوچا کے ساتھ افیئر رہ چکا ہے اور انھوں نے بوچا کو بغیر معاوضہ کے مشیر تعینات کیا تھا۔

جمعے کو انھوں نے وزیر اعظم جارجیا میلونی کو اپنا استعفی پیش کیا مگر قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کے الزامات کی تردید کی ہے۔

سابقہ محبوبہ کی بطور مشیر تعیناتی: اٹلی میں وہ سکینڈ جس پر ایک وزیر کو مستعفی ہونا پڑا
Getty Images

سنجولیانو نے بدھ کے انٹرویو میں اپنی بیوی سے معافی مانگی اور دعویٰ کیا کہ انھوں نے موسم گرما کے دوران بوچا کے ساتھ افیئر ختم کر دیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ وہ مئی کے دوران نیپلز میں ان سے پہلی بار ملے تھے جس کے بعد یہ دوستی ’جذباتی تعلق‘ میں بدل گئی۔

اس افیئر کے دوران بوچا نے اپنے فون اور خصوصی رے بین گلاسز کے ذریعے سنجولیانو کے ساتھ ملاقاتوں کی ریکارڈنگ کی تھی۔

فیس بک کی مالک کمپنی میٹا کی جانب سے ڈیزائن کی گئی اس عینک میں کیمرا اور مائیکرو فون نصب ہوتے ہیں۔

دونوں کی کئی تصاویر انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ہیں۔ بوچا کا کہنا ہے کہ اِن خفیہ ریکارڈنگز کا کوئی غیر قانونی مقصد نہیں تھا۔

ان تصاویر میں بوچا کو سنجولیانو کے ساتھ کئی سرکاری دوروں پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوا کہ آیا بوچا کے سفر اور رہائش پر بھی سرکاری خزانے سے رقم خرچ ہوئی تھی۔

اٹلی کے وزیر اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔ انھوں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ بوچا کے سفر پر ’ایک یورو بھی نہیں لگا۔‘

انھوں نے ایسے دستاویزات بھی پیش کیے ہیں جن سے ان کے بقول یہ ثابت ہوتا ہے کہ بوچا کے تمام اخراجات انھوں نے خود برداشت کیے تھے۔

ناقدین نے اعتراض اٹھایا ہے کہ بوچا کو خفیہ معلومات تک رسائی تھی۔ وزیر کے پومپئی کے ایک دورے پر بھی بوچا کو ان کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ اس قدیم رومی شہر میں اگلے ماہ ثقافت کے وزرا کا جی سیون اجلاس ہونے جا رہا ہے۔

دیگر تصاویر میں ظاہر ہوتا ہے کہ بوچا کو وزرات کے حکام اور دستاویزات تک رسائی تھی۔

اس جوڑے کے بیچ تعلق ختم ہونے کے بعد 41 سالہ بوچا نے سنجولیانو پر الزامات عائد کیے ہیں جس کے بعد اٹلی کے میڈیا میں انھیں ’دی مشین گنر‘ کا نام دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم میلونی نے سبکدوش ہونے والے وزیر ثقافت کی ’غیر معمولی جدوجہد‘ پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ ان کی کوششوں کی بدولت ’اطالوی حکومت کو عظیم ثقافتی ورثے کو بحال کرنے اور اہم نتائج حاصل کرنے میں مدد ملی۔‘

یہ واحد سکینڈل نہیں جس نے اٹلی میں میلونی کی دائیں بازو کی حکومت کو نقصان پہنچایا ہے۔

ان کے متعدد سینیئر وزرا، جن میں سیاحت کی وزیر بھی شامل ہیں، سے مختلف سکینڈلز پر تحقیقات کی گئی ہیں۔ وزیرِ سیاحت کو فراڈ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

زراعت کے وزیر کو اس اقدام پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ انھوں نے تیز رفتار ٹرین کو جلد روانگی کا حکم دیا تھا۔ ایک قدیم پینٹنگ خریدنے پر جونیئر وزیر بھی مستعفی ہوئے تھے۔

میلونی نے بدھ کے روز اپنی کابینہ سے ناراضی ظاہر کی اور کہا ’ہم تاریخ بنا رہے ہیں اور ہم سب کو اس سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔

’غلطی یا وقفے کی بہت کم گنجائش ہے۔‘

سکینڈلز کے باوجود ان کی حکومت رائے عامہ کے جائزوں میں نسبتاً مقبول رہی ہے۔ اٹلی کی متعدد اپوزیشن جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.