آن لائن گیمنگ میں 25 لاکھ روپے ہارنے کے بعد نوجوان کا اپنے ہی والد کو قتل کرنے کا جرم بے نقاب

انڈیا کی ریاست پنجاب سے بھی سامنے آیا ہے۔ آن لائن گیمنگ میں لاکھوں روپے گنوانے کے بعد ایک شخص نے اپنے ہی والد کو قتل کیا اور پھر جھوٹی کہانی گھڑ لی کہ اُس کے والد کو ڈاکوؤں نے مارا ہے۔ پولیس کے مطابق پیارجیت سنگھ نامی شخص نے آن لائن گیمنگ میں 25 لاکھ روپے ہارنے کے بعد اپنے والد کو چاقو کے وار کر کے قتل کیا۔
علامتی تصویر
Getty Images

انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز کے دور میں جہاں گھر سے کام کرنے سمیت دیگر کئی فوائد ہیں وہیں یہ صورتحال بہت سے جرائم کی بنیاد بھی بن رہی ہے۔

آن لائن گیمنگ اور جُوا بھی اِس کا ایک حصہ ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ انڈیا کی ریاست پنجاب سے بھی سامنے آیا ہے۔ آن لائن گیمنگ میں لاکھوں روپے گنوانے کے بعد ایک شخص نے اپنے ہی والد کو قتل کیا اور پھر جھوٹی کہانی گھڑ لی کہ اُس کے والد کو ڈاکوؤں نے مارا ہے۔

پولیس کے مطابق پیارجیت سنگھ نامی شخص نے آن لائن گیمنگ میں 25 لاکھ روپے ہارنے کے بعد اپنے والد کو چاقو کے وار کر کے قتل کیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تشار گپتا کے مطابق ملزم کو ابتدا میں شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس
BBC

آن لائن گیمنگ اور جعلسازی میں 25 لاکھ روپے کا نقصان

پولیس کے مطابق پیارجیت سنگھ آن لائن گیمز کھیلتے ہوئے جوئے میں لاکھوں روپے ہار گئے جس کے بعد ان کے والد نے اُن سے اس رقم کا حساب مانگنا شروع کر دیا۔

پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ ’چھ ستمبر کو پیارجیت سنگھ اپنے والد کو ایک کار میں علاج کے لیے چندی گڑھ لے جا رہے تھے اور اسی دوران انھوں نے مرہ کلاں گاؤں کے قریب اپنے والد کو چاقو کے وار کر کے قتل کیا۔‘

اپنے ابتدائی بیان میں ملزم بیٹے نے پولیس کو بتایا کہ چار سے پانچ ڈاکوؤں نے اُن کی کار کو گھیر لیا تھا اور اسی دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے ان کے والد کو چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔

پولیس کے مطابق اپنے والد کو قتل کرنے کے بعد ملزم بیٹے نے گاڑی میں توڑ پھوڑ بھی کی تاکہ اس واقعے کو واردات کا رنگ دیا جا سکے۔

پولیس کے مطابق بیٹے کے ابتدائی بیان کے بعد شک گزرنے پر اسے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا جس کے دوران اس نے اقرار کیا کہ ڈکیتی کی کہانی جھوٹی تھی۔

پولیس کے مطابق پیارجیت سنگھ نے بتایا کہ اُس نے اپنے والد کو جوئے میں ہار جانے والے پیسوں کے بارے میں کئی طریقوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے والد رقم کے بارے میں لگاتار پوچھتے رہے۔

آخر کار انھوں نے اپنے والد کو بتایا کہ انھوں نے یہ رقم چندی گڑھ کے ایک کاروبار میں لگائی ہے۔ لیکن پھر بھی لکھبیر سنگھ (والد) ان سے اس رقم کا حساب مانگتے رہے۔ جس کے بعد اس نے والد کے قتل کا افسوسناک منصوبہ بنایا۔

آن لائن گیمنگ اور جوا کیا ہے؟

مختلف قسم کے آن لائن گیمز دنیا کے بیشتر حصوں میں کھیلے جاتے ہیں۔ ان گیم کے پیچھے مقصد بنیادی طور پر تفریح اور آپ کے دماغ کو ایک قسم کی ورزش فراہم کرنا ہے۔آن لائن گیمنگ سے وابستہ ایپس یا گیمز زیادہ تر مفت دستیاب ہیں۔

جبکہ ان میں سے کچھ گیمز میں آن لائن جوا کو ترعیب دی جاتی ہے جہاں رقم کا تبادلہ یا لین دین شامل ہے۔ اس میں پیسے جیتنے یا ہارنے کی شرط لگائی جاتی ہے جسے بیٹنگ کہتے ہیں۔ انڈیا کی کچھ ریاستیں جیسے تلنگانہ، آندھرا پردیش اور اڈیشہ میں آن لائن جوئے پر مکمل پابندی ہے۔

علامتی تصویر
Getty Images

آن لائن گیمنگ کا دماغ پر کیا اثر پڑتا ہے؟

ڈاکٹر اندرویر سنگھ گل انڈین ریاست پنجاب کے محکمہ صحت میں ریٹائرڈ سینئر میڈیکل آفیسر ہیں۔ وہ ذہنی امراض کے ماہر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آن لائن جوئے کے کھیل یا جوا کسی شخص کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔‘

ان گیمز یا ایپس کے ڈویلپر ابتدائی مرحلے میں گیم پلیئرز کی ذہنیت کو سمجھتے ہیں۔

’آن لائن گیمنگ یا جوئے کے کاروبار سے وابستہ لوگ یہ گیمز کھیلنے والے شخص کو بیٹنگ کے پہلے دور میں کچھ رقم جیتنے دیتے ہیں۔‘

ڈاکٹر گل کہتے ہیں کہ ’اس بارے میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ چھوٹے بچے جو گیمز کھیل رہے ہیں ان میں بھی ایسے افراد گھس رہے ہیں۔‘

آن لائن جوا کھیلنے والا شخص ذہنی طور پر کمزور بن جاتا ہے۔ اس لیے آن لائن گیمز پر جوا کھیلنے والے افراد کے لیے کمزور فیصلہ سازی اور ارادی قوت کی وجہ سے اس عادت کو چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ ان گیمز کے عادی ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی واضح ہے کہ زیادہ تر لوگ انٹرنیٹ لنکس، ویب سائٹس یا موبائل ایپس کے ذریعے سٹے بازی یا جوئے کے اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر گِل کا کہنا ہے کہ ’اس کاروبار میں شامل لوگ نئے لوگوں کو ان گیمز کے چکر میں پھنسانے کے لیے لالچ دیتے ہیں یا مفت خدمات فراہم کرتے ہیں بعد میں یہ لوگ گیم پلیئرز کو پیسے کا لالچ دیتے ہیں اور ایسی صورتحال پیدا کرتے ہیں کہ بہت سے لوگ ان گیمز کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔‘

’اس مرحلے پر بھاری رقم ضائع ہونے لگتی ہے یا گیم کھیلنے والوں کی جیبیں خالی ہوجاتی ہیں، اس سے انسان کی ذہنی حالت خراب ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے آن لائن گیمز کھیل کر لوگوں میں خودکشی یا قتل کے رحجان سامنے آتے ہیں۔‘

آن لائن گیمنگ پر کیا پابندیاں لگائی گئی ہیں؟

اس سلسلے میں صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت اور حکومت کے احکامات بہت سخت ہیں۔

وزارت کے سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی ڈیپارٹمنٹ نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2019 کے تحت جوئے یا جوئے سے متعلق کسی بھی چیز پر مکمل پابندی ہے۔

ڈاکٹر اندرویر سنگھ گل بتاتے ہیں کہ لوگ اس قسم کے آن لائن گیمز کیوں کھیلتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ملک میں آن لائن گیمز یا سٹے بازی پر پابندی ہے، لیکن لوگ ان گیمز کی طرف مائل ہونے کی وجہ پیسے سے متعلق لوگوں کی ذہنیت ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں، ’ماضی میں دیوالی جیسے تہواروں کے دوران ہم سنتے رہے ہیں کہ لوگ کچھ جگہوں پر اکٹھے بیٹھ کر جوا کھیلتے تھے، ایسے حالات میں جوا کھیلنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنا پولیس کے لیے آسان تھا۔‘

’لیکن آج کے انٹرنیٹ اور موبائل فون کے دور میں حالات بدل چکے ہیں۔ ہر کسی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہیں۔ ان کے پاس انٹرنیٹ اور ایپس کی سہولتیں ہیں۔ اس لیے اس قسم کی سٹے بازی یا جوا کہیں بھی آسانی سے کھیلا جا سکتا ہے۔ پولیس کے لیے اسے کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

ڈاکٹر اندرویر سنگھ گل بتاتے ہیں کہ ’یہ فوری پیسہ کمانے کی ذہنیت کی وجہ سے ہے جس کی وجہ سے لوگ آن لائن جوئے کی گیمز، گیمنگ ایپس یا دیگر ٹولز کی طرف راغب ہوتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ایک اور بات یہ ہے کہ آن لائن ٹرانزیکشن سمیت سائبر کرائمز کو روکنے کے لیے الگ قانون موجود ہے۔ لیکن انٹرنیٹ کے دور میں اس قسم کے جرائم کو روکنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.