آئینی ترامیم کا معاملہ: حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن کے تحفظات دور کر دیے

image

آئینی ترامیم کے معاملے پر سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے مشروط حمایت کا اظہار کردیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مشاورت ہوئی، مشاورت کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی تجاویز حکومت کے حوالے کردیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی تجاویز شامل کرنے کی صورت میں حکومت کی حمایت کی جائے گی، ان کی تجاویز پر حکومتی مشاورت جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق تجاویز شامل کرنے کی صورت میں حکومت مولانا فضل الرحمٰن کو آگاہ کرے گی۔

واضح رہے کہ آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، قبل ازیں 3 بجے کابینہ اجلاس میں آئینی ترمیم پیکیج کی منظوری لی جائے گی۔

یاد رہے کہ آئینی ترمیم کی منظوری اور عدم منظوری کے درمیان جے یو آئی (ف) سربراہ فیصلہ کن کردار بن گئے ہیں، بلاول بھٹو اور محسن نقوی نے رات گئے فضل الرحمن سے طویل ملاقات میں آئینی ترمیم پرمشاورت کی۔ ملاقات کے بعد بلاول بھٹو وکٹری کا نشان بناکر روانہ ہوئے۔

ذرائع کے مطابق بلاول اور محسن نقوی کی جانب سے فضل الرحمن سے آج ہونے والی آئینی ترامیم کے لیے تعاون مانگا گیا جس پر مولانا نے سوچ بچار کا وقت مانگ لیا، جے یو آئی (ف)کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کچھ تجاویز آئی ہیں، تجاویز پر پارٹی کی شوریٰ اور مجلس عاملہ کے ارکان سے بھی مشاورت کی جائے گی، کامران مرتضیٰ کے مطابق آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں ہمیں معلوم نہیں۔

مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر حکومتی وفد کی ملاقات کے بعد پی ٹی آئی وفد بھی پہنچ گیا، پی ٹی آئی وفد کی قیادت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کی، وفد میں اسد قیصر، عمر ایوب، شبلی فراز اور صاحبزاہ حامد رضا شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے بھی ملاقات میں آئینی ترمیم سے متعلق بات چیت کی، ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں نے صحافیوں کو بات چیت کی تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات اچھی رہی، اللہ خیر کرے گا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.