پہلے فون پر ایک الرٹ آیا اور پھر دھماکوں کی آوازیں: اسرائیل میں ایران کے میزائل حملوں کے وقت کیا ہو رہا تھا

ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف میزائل داغے جانے کی خبر پر لوگ محفوظ پناہ گاہوں میں پہنچنے لگے اور ملک بھر میں بجنے والے سائرن کی آواز کو لاکھوں لوگوں نے سنا۔
A shelter in central Israel
Reuters

شام ساڑھے سات بجے کا وقت تھا کہ ایک انتباہی پیغام کی آمد کے ساتھ سب لوگوں کے فون بج اٹھے۔

اس میں لکھا تھا ’آپ کو فوری طور پر کسی محفوظ علاقے میں داخل ہونا چاہیے اور اگلی ہدایات تک وہیں رہنا چاہیے۔‘

یہ پیغام اسرائیلی فوج کی ہوم فرنٹ کمانڈ کی طرف سے بھیجا گیا تھا اور اس کے اختتام پر کہا گیا تھا کہ یہ’جان بچانے والی ہدایات‘ ہیں۔

ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف میزائل داغے جانے کی خبر پر لوگ محفوظ پناہ گاہوں میں پہنچنے لگے اور ملک بھر میں بجنے والے سائرن کی آواز کو لاکھوں لوگوں نے سنا۔

جیسے ہی خطرے کی یہ گھنٹی بجی، ہم بی بی سی کے یروشلم بیورو میں موجود پناہ گاہ میں چلے گئے۔ یہ عمارت کا ایک محفوظ حصہ ہے جس میں کھڑکیاں نہیں تھیں۔

ہم بار بار دھماکوں کی آوازیں سن سکتے تھے جب میزائل ہمارے سر کے اوپر سے گزرتے تھے اور انھیں اسرائیل کا دفاعی نظام روک لیتا تھا۔

یہاں اور دوسری جگہوں سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں اسرائیلی فضا میں اڑتے میزائلوں سے پھوٹتی روشنی کی دھاریں اور پھر ان کی تباہی کے بعد دھوئیں کے بادل نمایاں تھے۔

جنوبی اسرائیل میں فلمائی گئی ایک ویڈیو میں میرے ایک واقف کار نے کہا ’یہ بہت سارے ہیں۔‘ اس ویڈیو میں رات کی تاریکی میں آسمان پر روشنی کے حلقے دیکھے جا سکتے تھے۔

آٹھ بجے کا وقت تھا جب اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کا فضائی دفاعی نظام حملہ آور میزائلوں کی نشاندہی کر کے انھیں روک رہا ہے اور لوگ اگلے پیغام تک محفوظ پناہ گاہوں میں ہی رہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’آپ جو دھماکے سن رہے ہیں وہ میزائلوں کو روکنے اور گرنے والے پروجیکٹائلز کے ہیں۔‘

شام سے ہی یہ اطلاعات سامنے آنے کے بعد اسرائیل بھر میں تشویش بڑھ رہی تھی کہ ایران حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

یہ اس وقت ہوا جب اسرائیل نے لبنان پر زمینی حملے کا اعلان کیا، جسے اس کی فوج حزب اللہ کے خلاف ’محدود، مقامی اور ہدف بنا کر کی گئی‘ زمینی کارروائی کہتی ہے۔

جیسے ہی میزائل سر کے اوپر سے گزرے، ملک کے مختلف حصوں میں محفوظ پناہ گاہوں میں موجود لوگوں کی طرف سے پیغامات آنے لگے۔

جنوبی اسرائیل سے دو بچوں کی ماں نے مجھے وائس نوٹ کے ذریعے بتایا، ’ہر وقت بہت سارے الارم بجتے رہتے ہیں اس لیے ہم محفوظ کمرے میں ہیں… لیکن ہم ابھی ٹھیک ہیں۔‘

تل ابیب کے ایک صحافی کا پیغام تھا ’بہت، بہت ہی خوفناک۔ میں اب بھی یقین نہیں کر سکتا کہ یہ ہماری زندگی ہے… یہ خاتمے کے بہت قریب تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عام طور پر ہم نیچے پناہ گاہ میں نہیں جاتے لیکن اس بار ہمیں احساس ہوا کہ ہمیں نیچےجانا ہے۔‘

وسطی اسرائیل سے ایک وکیل نے واٹس اپ پر اپنے پیغام میں کہا ’یہ ایک بلند آواز تھی‘۔

ان کا خیال تھا کہ ’آج رات بات یہاں ختم نہیں ہو گی۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ بات آگے کیسے بڑھتی ہے۔ یہ واقعی بہت خوفناک ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ اسرائیلی فوج ہماری حفاظت کرے گی۔ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘

اور پھر پہلے پیغام کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد، ہوم فرنٹ کمانڈ کی جانب سے ایک نئے الرٹ کے ساتھ فون دوبارہ تھرتھرا اٹھے جس میں لوگوں کو بتایا گیا کہ وہ پناہ گاہوں اور محفوظ علاقوں سے اب نکل سکتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.