سرکاری بینک کی جعلی برانچ میں نوکری کا جھانسہ دیکر لاکھوں لوٹنے والے نوسرباز کیسے پکڑے گئے؟

پولیس نے اس جعلسازی کے معاملے میں انیل بھاسکر نامی شخص کو گرفتار کیا ہے۔ پولس کے مطابق انیل بھاسکر نے لوگوں کو بینک میں نوکری دلانے کا لالچ دیا اور ان سے چھ لاکھ 60 ہزار روپے ہتھیائے۔
India
BBC
سٹیٹ بینک آف انڈیا کے نام سے جعلی برانچ کھولی گئی۔

انڈیا کی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع سکتی کی جیوتی یادو کو ابھی تک یقین نہیں آتا کہ ’سٹیٹ بینک آف انڈیا‘ (ایس بی آئی) کی چھاپورہ برانچ، جس میں وہ ایک ہفتہ پہلے تک کام کر رہی تھی، حقیقت میں بینک کی برانچ نہیں تھی۔‘

ان پر یہ انکشاف اس وقت ہوا جب سٹیٹ بینک آف انڈیا کے کچھ اہلکاروں نے پولس کے ساتھ اس مبینہ بینک کی برانچ کا دورہ کیا۔

جیوتی کو پہلی بار اس وقت یہ علم ہوا کہ اس بینک کے بورڈ سے لے کر ان کے اپائنٹمنٹ لیٹر تک سب کچھ اور تمام ملازمین فرضی ہیں۔

انڈیا کے علاقے چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور سے تقریباً 200 کلومیٹر دور سکتی ضلع کے چھاپورہ گاؤں میں ہونے والے اس دھوکے پر مقامی لوگ بھی حیران ہیں۔

پولیس نے اس معاملے میں انیل بھاسکر نامی شخص کو گرفتار کیا ہے، جب کہ اس کے دیگر آٹھ ساتھیوں سے تفتیش جاری ہے۔

چھاپورہ گاؤں میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کی یہ شاخ ستمبر میں شروع ہوئی تھی۔ تقریباً پندرہ دن پہلے جب چھاپورہ میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کے نام سے ایک بینک کی شاخ کھولی گئی تو گاؤں والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

لوگوں کا خیال تھا کہ انھیں بینک کی نوکریوں کے لیے دور دور کے دھکے نہیں کھانے پڑیں گے، لیکن ان کی یہ خوشی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی۔

انڈیا
BBC
گاؤں کے اجے اگروال نے بتایا کہ انھوں نے سٹیٹ بینک آف انڈیا کے کیوسک کے لیے درخواست دی تھی۔

جعلی برانچ ستمبر میں کھولی گئی

اجے اگروال اسی گاؤں میں رہتے ہیں۔ ان کے مطابق انھوں نے سٹیٹ بینک آف انڈیا کے کیوسک (کھوکھے) کے لیے درخواست دی تھی۔

سٹیٹ بینک آف انڈیا مقامی افراد، نجی تنظیموں یا کم آمدنی والے گروہوں کو کیوسک چلانے کی اجازت دیتا ہے تاکہ صارفین کو بنیادی بینکنگ خدمات تک آسان رسائی فراہم کی جا سکے۔

اس قسم کے کھوکھے عام طور پر دیہاتوں یا کم آبادی والے علاقوں میں کھولے جاتے ہیں۔

انڈیا
BBC
سٹیٹ بینک آف انڈیا کے افسران مقامی پولیس کے ساتھ اس فرضی برانچ تک پہنچے۔

بینک کے جعلی ہونے پر شک کیوں گزرا؟

اجے کے مطابق ’ایک دن میں نے دیکھا کہ گاؤں میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک برانچ کھلی ہے۔ یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ میں نے سوچا کہ ہمارے گاؤں میں سٹیٹ بینک کی برانچ کھولنے کی کیا ضرورت ہے؟‘

گاؤں والے بینک گئے اور دیکھا کہ وہاں بہت سے ملازمین کام کر رہے ہیں۔ مذکورہ برانچ میں جدید سہولیات کے ساتھ علیحدہ ڈیسک بھی تھے۔

گاؤں والوں نے بینک میں اکاؤنٹ کھولنے کے بارے میں پوچھا تو ملازمین نے کہا کہ بینک میں سرور لگانے کا کام چل رہا ہے، جلد ہی اکاؤنٹ کھول دیئے جائیں گے۔‘

اس دوران سٹیٹ بینک آف انڈیا کے فیلڈ افسران چندر شیکھر بودرا اور اجے اگروال نے اس جعلی برانچ کے ملازمین سے بات چیت کی جس کی بنیاد پر انھیں کچھ گڑبڑ کا شبہ ہوا۔

اس کے بعد جب انھوں نے ضلعی سطح پر ایس بی آئی کے افسران سے بینک کی برانچ کے متعلق بات چیت کی تو وہ بھی حیران رہ گئے۔

اگلے دن جب ایس بی آئی اور مقامی پولیس کے اہلکار مبینہ بینک برانچ پہنچے تو انکشاف ہوا کہ یہ جعلی ہے۔

اس موقع پر مبینہ بینک مینیجر پنکج ساہو بے نقاب ہونے سے پہلے ہی وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔

انڈیا
BBC
پولیس نے کہ کیس میں انیل بھاسکر کو گرفتار کیا ہے۔

بینک افسر کی شکایت پر مقدمہ درج

ایس بی آئی کے علاقائی دفتر کے چیف مینیجر جیوارخان کواڈے نے بتایا ہے کہ اس معاملے میں 27 ستمبر کو شکایت درج کی گئی تھی۔

پولیس مقدمے کی تفصیلات کے مطابق بینک کی شاخ 18 ستمبر کو کھلی اور اس میں چھ افراد کام کرتے تھے۔ انھیں نوکریوں کے جعلی جوائننگ لیٹر بھی دیے گئے تھے۔

پولیس نے اس جعلسازی کے معاملے میں انیل بھاسکر نامی شخص کو گرفتار کیا ہے۔ پولس کے مطابق انیل بھاسکر نے لوگوں کو بینک میں نوکری دلانے کا لالچ دیا اور ان سے چھ لاکھ 60 ہزار روپے ہتھیائے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم انیل بھاسکر نے اس رقم سے ایک استعمال شدہ آئی 20 کار بھی خریدی۔

پولیس کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران انیل نے اپنے آٹھ ساتھیوں کے بارے میں بھی معلومات دی تھیں۔ پولیس الگ الگ ٹیمیں تشکیل دے کر ان کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ملزم انیل بھاسکر کے خلاف اس سے قبل بھی بلاسپور کے علاقے میں دھوکہ دہی کا مقدمہ درجہے۔ اس نے اسی نوعیت کا فراڈ کر کے ریلوے میں نوکری کی پیشکش کی تھی اور لوگوں سے ساڑھے سات لاکھ کا فراڈ کیا تھا۔

انڈیا
BBC
جیوتی یادو نے فار اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے لاکھوں روپے کے لیے

’جعلی بینکوں میں نوکریوں کے لیے بھی رشوت لی گئی‘

پولیس جعلی بینک میں کام کرنے والوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ جن آٹھ افراد کو نوکریاں دی گئی ہیں ان میں سے چھ کا تعلق پسماندہ خاندانوں سے ہے۔

ان میں سے کچھ کا کہنا ہے کہ ان سے ملازمت کے عوض مبینہ طور پر رقم وصول کی گئی۔

مذکورہ بینک میں ملازمت حاصل کرنے والے جیوتی یادو کے مطابق ان کے ایک جاننے والے نے اس بینک کے بارے میں معلومات دی تھیں۔ جب جیوتی بینک پہنچی تو اس نے آن لائن فارم بھرا۔ ان کی تعلیمی قابلیت کے سرٹیفکیٹ اپ لوڈ کیے گئے اور ان کے فنگر پرنٹس لیے گئے۔

جیوتی کے مطابق ’مجھ سے نوکری کے لیے ڈھائی لاکھ روپے وصول کیے گئے، مجھے پہلے آفر لیٹر اور پھر اپائنٹمنٹ لیٹر دیا گیا۔ مجھے بتایا گیا کہ اپائنٹمنٹ چھاپورہ برانچ میں ہو رہی ہے، جہاں ٹریننگ دی جائے گی۔‘"

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے ایک بار بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ مجھے دھوکہ دیا جا رہا ہے، لیکن اب سب کچھ برباد ہو چکا ہے۔‘

انڈیا
BBC
سٹیٹ بینک آف انڈیا کے نام سے جعلی برانچ کھولی گئی۔

سنگیتا کنور کا تعلق ضلع کوربا کے گاؤں بھورکھولا سے ہے۔ سنگیتا کے مطابق، ایک جاننے والے نے انھیں سٹیٹ بینک آف انڈیا میں ملازمت کے بارے میں بتایا تھا۔ جب سنگیتا وہاں پہنچیں تو ان سے پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا۔

سنگیتا نے اس رقم کا بندوبست کرنے کے لیے ایک لاکھ روپے کے عوض اپنے زیوارت کو گروی رکھا، اضافی رقم کے لیے بینک سے پانچ فیصد سود پر ایک لاکھ روپے قرض لیا۔ اس کے علاوہ رشتہ داروں سے 50 ہزار روپے ادھار لیے۔ اس طرح سنگیتا نے ڈھائی لاکھ ادا کرنے کے بعد مذکورہ بینک میں نوکری حاصل کی۔

سنگیتا کے بیان کی تصدیق کے لیے انھیں پولیس نے ارگا تھانے بھیجا تھا۔ وہاں بھی سنگیتا کے بیان میں کوئی جھول نہیں تھا۔ پولیس افسر کے مطابق ایسا نہیں لگتا کہ بینک کی مبینہ برانچ صرف نوکریوں کے نام پر لوگوں سے بھتہ لینے کے لیے کھولی گئی تھی۔

لیکن جعلی بینک برانچ کھولنے کے پیچھے اصل مقصد کیا ہے، فی الحال اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

اسی بارے میں


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.