سعودی عرب معاشی استحکام میں پاکستان کا شراکت دار رہے گا: سعودی وزیر سرمایہ کاری

image

سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب معاشی استحکام میں پاکستان کا شراکت دار رہے گا اور اس کی پچاس سے زائد کمپنیاں پاکستان میں کاروباری مواقع پر بات چیت کا حصہ بن رہی ہیں۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں سعودی پاکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ بزنس فورم میں ان کے ساتھ آئے ہوئے 129 سعودی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات، پاکستان کی صف اول کی تجارتی کمپنیوں کے سربراہان اور اعلٰی حکومتی شخصیات نے شرکت کی۔

خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ پاک سعودی بزنس فورم دونوں ملکوں کی تاجر برادری کے درمیان رابطے کے حوالے سے اہم ہے اور اس دوران 27 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے جن میں سے اکثریت پر بات چیت اور اتفاق ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا وژن 2030 اب اگلے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔

 ’اب ہم اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں کہ مستقبل کا سوچیں، اور سعودی عرب کا مستقبل کامیابی، معاشی خوشحالی اور نجی شعبے کو مضبوط کرنا ہے جن میں سے پچاس سے زائد کمپنیاں ہمارے ساتھ یہاں وفد میں بھی موجود ہیں۔‘

سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ خوشحالی کو اپنے شراکت داروں تک بڑھائے اور پاکستان اس کے ثمرات سمیٹ سکتا ہے۔

’وژن 2030 کا ایک اہم ہدف یہ بھی ہے کہ معاشی خوشحالی کو اپنے شراکت داروں تک بڑھایا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع اور باصلاحیت افرادی قوت کے ذریعے ان مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گذشتہ دو سال کے قلیل عرصے میں جو معاشی کامیابی حاصل کی وہ انتہائی متاثر کن ہے، سعودی عرب پاکستان کا شراکت دار رہے گا تاکہ معاشی طور پر مستحکم ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو معاشی استحکام کے سفر میں مدد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں اور معاشی استحکام حاصل کیے بغیر اکھٹے کام کرنا ممکن نہیں ہے۔

 سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 5.12 ارب ڈالر ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

خالد بن عبدالعزیز الفالح نے سعودی پاکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور یہ 2019 میں 3 ارب سے بڑھ کر 5.4 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی سرمایہ کاروں کو جاری لائسنس میں بھی دوگنا اضافہ ہوا ہے۔

خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں متبادل توانائی، معدنیات، زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے شعبوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔

انہوں نے پاکستانی کاروباری افراد سے کہا کہ سعودی عرب تعمیراتی منصوبوں کے لیے دنیا کا سب سے بڑا مقام ہے اور آئندہ چند سالوں میں تعمیراتی اور مواد کی حصولی کے لیے 1.8  کھرب ڈالر کے ٹھیکے دینا شروع کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ 200 ارب ڈالر کے تعمیراتی، ای پی سی (انجینیئرنگ، کنسٹرکشن، پروکیورمنٹ) اور مواد کی حصولی کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔

’خوش قسمتی سے پاکستان میں ہمارے شراکت داروں کے لیے، ان ٹھیکوں کے لیے اکثر چیزیں برآمد کروائی جائیں گی اور ہم چاہیں گے کہ یہ پاکستان سے برآمد ہوں۔ اگر سب کچھ ایسا ہی ہوا جیسا کہ ہماری توقع ہے، تو پاکستان سے لانے کے لیے ہم کچھ حد تک سمجھوتہ کریں گے۔‘

سعودی وزیر نے مزید کہا کہ ’پاکستان ہمارے لیے دوسرا گھر ہے۔۔۔ میرے خیال میں پاکستان اور سعودی عرب مل کر لامحدود کام کر سکتے ہیں، اسی طرح سے جیسے ہمارے معاشی اور تاریخی تعلق کی کوئی حد نہیں ہے۔ دونوں ممالک کے قیام سے ہی ہمارے سیاسی تعلقات انتہائی اعلٰی درجے کے ہیں۔‘

سعودی وزیر نے مزید کہا کہ ’جیسے ہی ہمارے جہاز کے دروازے کھلے تو ہم نے پاکستان کے ساتھ تعلق اور دوستی کی گرمجوشی کو محسوس کیا۔ جب بھی ہم یہاں آتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر نہیں بلکہ ایک اور بہت ہی قریبی گھر ہے اور ہم دوستوں کے درمیان نہیں بلکہ فیملی کے درمیان ہیں۔‘

پاکستانی کمپنیاں سعودی وژن 2030 سے مستفید ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جام کمال

اس سے قبل پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال نے فورم سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب کے وژن 2030 میں اپنا حصہ ڈالنے اور اس سے مستفید ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

جام کمال نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں سعودی عرب کے وژن 2030 میں اپنا حصہ ڈالنے اور اس سے مستفید ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وژن 2030  تبدیلی کا ایجنڈا ہے جو تعمیراتی، آئی ٹی سروسز، ہنرمند افرادی قوت اور زراعت کے شعبے میں مواقع فراہم کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وژن 2030 کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کو متنوع کرنا ہے اور سیاحت، قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر سمیت دیگر شعبوں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔

دونوں ممالک کے درمیان متعدد ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ فوٹو: اردو نیوزانہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خوراک و زراعت، ٹیکسٹائل، فارماسوٹیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں کی سعودی مارکیٹ تک رسائی کو بڑھانا چاہتا ہے۔

جام کمال کا کہنا تھا کہ فی الحال خوراک و زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبے سعودی مارکیٹ میں حاوی ہیں جن کا حجم کل تجارت کا 85 فیصد ہے جبکہ فارماسوٹیکل، تعمیراتی مواد اور سپورٹس مصنوعات کا حجم 10 فیصد ہے جس کو بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ کرتے ہوئے سعودی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھا سکتا ہے۔ 

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 5.12 ارب ڈالر ہے، پاکستان کی برآمدات سعودی عرب کی مجموعی تجارت کا صرف 2 فیصد ہیں، جبکہ سعودی عرب سے پاکستان کی درآمدات 4.5 ارب ڈالر پر مشتمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.