نئی دہلی: بھارت نے 5 ارب 40 کروڑ ڈالر کی خطیر لاگت کی جوہری طاقت سے چلنے والی دو حملہ آور آبدوزوں کے لیے منصوبوں کی منظوری دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 2 دفاعی عہدیداروں نے تصدیق کی کہ منصوبے پر 5 ارب سے زائد کی لاگت آئے گی۔ بھارت بحر ہند کے علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے پیش نظر اپنی فوج کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ نے ابتدائی طور پر 2 جوہری حملہ آور آبدوزوں کو بھارتی بحریہ میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔
واضح رہے کہ چین دنیا کی سب سے بڑی بحری قوت ہے جس کے پاس 370 سے زیادہ بحری جہاز ہیں۔ بھارت اسے اپنی سلامتی کے لیے تشویش کا باعث سمجھتا ہے۔ 2020 میں ان کے ہمالیہ کی سرحد کے ساتھ جھڑپوں میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد تعلقات خراب ہو گئے تھے۔
روایتی ڈیزل سے چلنے والے کرافٹ کے مقابلے میں تیز جوہری آبدوز پرسکون اور پانی کے اندر زیادہ دیر تک قیام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کا پتہ لگانا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارتی جوہری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت کی تحقیقات کا مطالبہ
جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں دنیا کے سب سے طاقتور بحری ہتھیاروں میں شمار ہوتی ہیں۔ جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں چین، فرانس، روس اور امریکہ ہی بناتے ہیں۔
ماضی میں بھارت نے جوہری طاقت سے چلنے والی 2 حملہ آور آبدوزیں روس سے لیز پر لی تھیں۔ لیکن انہیں واپس کرنے کے بعد سے دوسری لیز پر لینے کے لیے اس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔