انڈیا اور چین نے متنازع سرحد پر ایک دوسرے کے قریب تعینات اپنے فوجیوں کو پیچھے ہٹانے پر اتفاق کیا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ بات انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو کہی ہے۔یہ پیش رفت انڈیا اور چین کے 10 دن قبل ایک معاہدہ طے پانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ یوں ان دو ممالک کے چار برس سے تعطل کے شکار روابط بحالی کی جانب گامزن ہیں۔انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی) کے قریب ’انڈین اور چینی فوجیوں کی واپسی کا عمل تقریباً مکمل ہو گیا ہے۔‘لائن آف ایکچوئل کنٹرول انڈیا کے زیرانتظام علاقوں کو انڈین ریاست اروناچل پردیش سے الگ کرتی ہے جس پر چین بھی دعویٰ کرتا ہے۔ اس سرحد پر انڈیا اور چین کے درمیان 1962 میں ایک خونریز جنگ بھی ہو چکی ہے۔جولائی 2020 میں انڈیا اور چین کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب اس سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔اس کے بعد دونوں ممالک نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب مزید فوجی دستے، بھاری اسلحہ اور جنگی طیارے پہنچا دیے تھے۔رواں ماہ کے اوائل میں دونوں پڑوسی ممالک نے اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچنے کا اعلان کیا تھا۔اس اعلان کے کچھ دن بعد چین کے صدر شی جن پنگ اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان روس میں برِکس کے اجلاس کے بعد ملاقات بھی ہوئی۔یہ گزشتہ پانچ برس میں پڑوسی ممالک کی قیادت کے درمیان پہلی دوطرفہ ملاقات تھی۔
جولائی 2020 میں انڈیا اور چین کے درمیان متنازع سرحد پر ہونے والی جھڑپوں میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سرحد پر تعینات فوجیوں کو کتنا پیچھے منتقل کیا جا رہا ہے اور یہ تفصیلات بھی سامنے نہیں آئیں کہ سرحد پر فوجیوں کی تعداد کم کی جا رہی ہے یا نہیں۔
انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ اس معاملے کو سرحدوں سے افواج کی واپسی سے آگے لے جائیں لیکن اس میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔‘دوسری جانب چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ جیاگانگ نے جمعرات کو کہا ہے کہ اگلے مورچوں پر موجود فوجی منظم طریقے سے طے شدہ نکات پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔‘اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے فوجیوں کو ان دو آخری مقامات سے پیچھے ہٹایا جائے گا جہاں وہ ایک دوسرے کے بہت قریب مورچہ زن تھے۔انڈیا اور چین کے درمیان سرحدی تنازع کے باعث دوطرفہ تعلقات میں تعطل کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو بھی نقصان پہنچا ہے کیونکہ انڈیا نے چینی فرمز کی جانب سے مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری پر روک لگا دی تھی۔